سرینگر// عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو نئی دلی کا شکر گذار ہونا چاہیئے کہ اس نے جی ایس ٹی متعارف کرکے ریاست میں” بھارت کو بے نقاب“کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اگر اب بھی کسی کو جموں کشمیر کے بھارت کا اٹوٹ انگ ہونے کا دعویٰ ہے تو اسے سکیورٹی چھوڑ کر کشمیر میں کہیں بھی جاکر اس طرح کا دعویٰ کرکے دکھا دینا چاہیئے۔
انجینئر رشید کی آج بھاجپا کے ریاستی صدر ست شرما کے ساتھ ،شیاما پرساد مکھرجی اور کرن سنگھ سے متعلق شرما کے بیان کو لیکر،گرم گفتاری ہوئی۔بھاجپا ممبران کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے انجینئر رشید نے اس بات کو دہرایا کہ ریاست میں شیاما پرساد مکھرجی کے خواب کو کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہونے دیا جاسکتا ہے۔ہری سنگھ کی تعریفیں کرنے کے لئے بھاجپا ممبروں کو ٹوکتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ انہیں یہ بات واضح کردینی چاہیئے کہ شیخ عبداللہ اور ہری سنگھ میں سے کون ہیرو اور کون ویلن تھا کہ دونوں کو ہیرو کے بطور پیش نہیں کیا جا سکتا ہے۔بھاجپا ممبروں کو چلینج کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر وہ ریاستی آئین کا احترام رکھتے ہیں تو پھر 13جولائی کو مزارِ شہداءپر حاضری دیکر دکھائیں۔جی ایس ٹی کے مجوزہ نفاذ کے بارے میں بولتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ کشمیری عوام کو دلی کا شکر گزار ہونا چاہیئے کہ اس نے جی ایس ٹی کا قانون لاکر کشمیر میں بھارت کی حقیقت و حیثیت کو بھارتی عوام کے سامنے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا۔اُنہوں نے کہا کہ ریاست میں جی ایس ٹی کے نفاذ میں آرہی آئینی دقعتیں اس بات کا ایک اور واضح ثبوت ہے کہ جموں کشمیر بھارت کا کوئی اٹوٹ انگ نہیں ہے بلکہ یہ ریاست اپنے علیٰحدہ آئین اور قوانین کے ساتھ منفرد وجود رکھتی ہے اور یہ ایک متنازعہ علاقہ ہے۔اپنی تقریر میں اُنہوں نے کہا”اگر اگر نئی دلی جی ایس ٹی کے نافذ نہ ہونے کے لئے فقط اسلئے پریشان ہے کہ اس سے ریاست کو مالی خسارہ پہنچے گا تو پھر اسے ریاستی عوام کو آزاد کشمیر کے راستے وسطی ایشیاءکے ساتھ تجارت کرنے کی اجازت دینی چاہیئے۔نئی دلی نے جموں کشمیر کے عوام کو پنجرہ بند پرندوں کی طرح رکھتے ہوئے انہیں مالی،سیاسی اور انسانی حقوق سے محروم رکھا ہوا ہے“۔
کشمیری عوام کو دلی کا شکر گزار ہونا چاہیئے کہ اس نے جی ایس ٹی کا قانون لاکر کشمیر میں بھارت کی حقیقت و حیثیت کو بھارتی عوام کے سامنے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا
اُنہوں نے کہا کہ چونکہ پی ڈی پی کو اقتدار میں رہنے کے لئے بھاجپا کی حمایت درکار ہے لہٰذا وہ طاقت کیلئے کسی بھی حد تک گر سکتی ہے اور گرتی آرہی ہے۔اُنہوں نے مزید کہا”جہاں نیشنل کانفرنس نے محاذ رائے شماری کی تدفین اور اندرا-عبداللہ نام کا شرمناک معاہدہ کرکے کشمیری قوم کو دھوکہ دیا ہے وہیں پی ڈی پی بھی شرمناک طریقے پر ریاستی عوام کے حقوق کو تہس نہہس کرتی آرہی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اس طرح کی مصدقہ اطلاعات گشت میں ہیں کہ حسیب درابو جی ایس ٹی کے نفاذ کے ذرئعہ ریاستی مفادات کی سودا بازی کرنے کے انام کے بطور ریزرو بنک آف انڈیا کی گورنری پانا چاہتے ہیں لیکن انہیں یاد رکھنا چاہیئے کہ وہ ریاستی عوام کے مفادات وعزت نفس کی قیمت پر اس طرح کا سودا نہیں کر سکتے ہیں۔
جموں کشمیر کے بھارت کا اٹوٹ انگ ہونے کے دعویداروں کو چلینج کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ اس دعویداری کے اعتبار کو پرکھنے کے لئے انہیں وادی کے کسی بھی علاقے میں سکیورٹی کے بغیر جاکر دیکھنا چاہیئے ۔انتہائی شور شرابا کے بیچ انہوں نے اپنی مفصل تقریر کا یہ کہکر اختتام کیا کہ اگر حق خود ارادیت اور رائے شماری کی بات کرنا کوئی جرم یا غداری ہے تو پھر سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو روئے زمین پرسب سے بڑے مجرم اور غدار ٹھہرتے ہیں۔
پولس نے جہانگیر چوک کے قریب ریلی پر دھاوا بول دیا اور قریب ایک سو کارکنوں کو گھسیٹتے ہوئے گرفتار کرکے انہیں مختلف پولس تھانوں میں بند کردیا۔پارٹی سربراہ انجینئر رشید تاہم کسی طرح پولس کے ہاتھ آںے سے رہ گئے اور انہوں نے بعد ازاں ایک بار پھر سکریٹریٹ کے مین گیٹ کے ساتھ احتجاج کیا
اس سے قبلریاست میں جی ایس ٹی کے مجوزہ نفاذ کے خلاف عوامی اتحاد پارٹی کے ایک احتجاجی مارچ کو ناکام بناتے ہوئے پولس نے پارٹی کے زائد از سو کارکنوں کو گرفتار کرکے انہیں شہر کے مختلف پولس تھانوں میں بند کردیا۔پولس اور دیگر سرکاری فورسز کے زبردست جماو¿ کے بیچ عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید کی قیادت میں پارٹی کے سینکڑوں کارکنوں نے جی ایس ٹی کے نفاذ اور ریاست کی خصوصی پوزیشن کو کمزور کئے جانے کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے ایک احتجاجی ریلی نکال کر اسے سکریٹریٹ کی جانب لیجانے کی کوشش کی۔ چناچہ ریلی میں راہ چلتے عام لوگ بھی شامل ہوتے گئے اور اسکا حجم بڑھ گیا تاہم پولس نے جہانگیر چوک کے قریب ریلی پر دھاوا بول دیا اور قریب ایک سو کارکنوں کو گھسیٹتے ہوئے گرفتار کرکے انہیں مختلف پولس تھانوں میں بند کردیا۔پارٹی سربراہ انجینئر رشید تاہم کسی طرح پولس کے ہاتھ آںے سے رہ گئے اور انہوں نے بعد ازاں ایک بار پھر سکریٹریٹ کے مین گیٹ کے ساتھ احتجاج کیا اور کئی وزراءاور ممبران اسمبلی کو سکریٹریٹ میں داخل ہونے سے روک دیا۔پولس نے ایک بار پھر حرکت میں آکر انجینئر رشید کو بھی گرفتار کر لیا تاہم انہیں کچھ دیر بعد ہی رہا کر دیا گیا۔