مظفرآباد// جنگجو تنظیموں کے اتحاد متحدہ جہاس کونسل نے حزب کمانڈر بُرہان وانی کی برسی کے حوالے سے دئے گئے کلینڈر کو مظفر آباد اور پاکستان تک محدود کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کشمیر کے لئے سید گیلانی،یٰسین ملک اور مولوی عمر فاروق کی مشترکہ قیادت پروگرام دے گی جسے متحدہ جہاد کونسل کی تائید حاصل ہوگی۔ یہ بات کل جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین نے یہاں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں بتائی۔ اُنہوں نے کہا کہ اُنہیں دہشت گرد قرار دئے جانے کے امریکہ کے ”احمقانہ“فیصلے کو عوام نے مسترد کردیا ہے۔
سید صلاح الدین مظفر آباد کی حدود میں آئے تو اُنکا والہانہ استقبال کرنے کے لئے لوگوں ،جنگجووں اور سیاسی و سماجی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد اُن پر پھول نچھاور کرنے لگی۔ اُنہیں زبردست نعرہ بازی کرنے والے ایک جلوس کی صورت میں پریس کلب پہنچایا گیا جہاں اُنہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ یہ پہلی بار تھا کہ سید صلاح الدین کے استقبال کا یوں انتظام کیا گیا تھا اور اسکا مقصد ،غالباََ،امریکی فیصلے کے عوام کے لئے ناقابلِ قبول ہونے کا پیغام دینا تھا۔ واضح رہے کہ بھارتی وزیرِ اعظم مودی کے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران ٹرمپ انتظامیہ نے سید صلاح الدین کو عالمی دہشت گرد قرار دیکر پوری دُنیا کو حیران کردیا ہے۔
دلچسپ ہے کہ متحدہ جہاد کونسل نے پہلی بار حُریت کانفرنس کو کنارے لگا کر از خود احتجاجی کلینڈر جاری کیا تھا جس سے، ذرائع کے مطابق، حُریت قائدین میں بے چینی پیدا ہوئی تھی اور اُنہیں اپنا ”رول“ محدود ہوتے محسوس ہوا تھا۔ ان ذرائع کے مطابق سید گیلانی و دیگراں سے اس حوالے سے سید صلاح الدین سے بات کرکے اُنہیں اپنے کلینڈر میں ترمیم کرنے پر آمادہ کیا ہے۔
سید صلاح الدین احمد نے کہا”امریکہ کے اس احمقانہ فیصلہ کے بعد جب میں کوہالہ سے آزادکشمیر کی حدود میں داخل ہوا تو عوامی استقبال اور منوں پھولوں کی پتیوں کے نچھاور ہونے کے مناظر دیکھ کر میرے جذبات کو تقویت ملی کیونکہ یہ پہلی بار عوام نے اس قدر بڑا اور فقید المثال استقبال کیا جو مظفرآباد شہر تک دیکھا گیا۔ اُنہوں نے مزید کہا ” دُنیا کے امن کو تہہ و بالا کرنیوالے امریکہ، بھارت اور اسرائیل سب سے بڑے دہشتگرد ہیں، ہم اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کشمیر میں حق خودارادیت کی جدوجہد کررہے ہیں، مجھ جیسے فریڈم فائیٹر کو صرف بھارت کی خوشنودی ، پاکستان کی اقتصادی راہداری اور ایٹمی قوت کی وجہ سے دہشتگرد قرار دیا گیا، اصل مسئلہ پاکستان دشمنی ہے، امریکی پابندیوں کو کشمیری عوام نے جوتے کی نوک پر رکھ کرمسترد کردیا ہے، تحریک آزادی پہلے سے زیادہ شدت کے ساتھ جاری و ساری رکھیں گے۔8جولائی برہان مظفر وانی کے یوم شہادت کے موقع پر مظفرآباد میں جبکہ 13جولائی یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر راولاکوٹ میں عظیم الشان کانفرنسز کرینگے“۔
پریس کانفرنس کے دوران سید صلاح الدین کے ساتھ متحدہ جہاد کونسل کے سیکرٹری جنرل شیخ جمیل الرحمان، مفتی محمد اصغر کشمیری، شمشیر خان، مولانا عتیق الرحمان دانش، عزیر احمد غزالی، محمد اصغررسول ، خواجہ فاروق احمد، عبدالعزیز علوی، جان محمد، مشتاق الاسلام، شیخ عقیل الرحمان سمیت سیاسی و دینی رہنما موجود رہے۔ سید صلاح الدین نے کہا ”اقوام متحدہ کے آئین اور دستور میں درج ہے کہ غاصب ملک اور افواج کے خلاف مغلوب عوام اپنی آزادی کیلئے کسی بھی طرح کی جدوجہد کریں وہ ان کا بنیادی حق ہے۔ 1947میں بھارت نے جموں کشمیر میں اپنی فوجیں اتار کر قبضہ کیا، جبکہ ایک حصہ مقامی ریاستی عوام نے خود آزاد کروایا، بھارت نے اقوام متحدہ میں جا کر حق خودارادیت کا وعدہ کیا اور قرار داد پر دستخط کیئے پانچ جنوری 1949ءمیں سیز فائر لائن معرض وجود میں آئی ، جواہر لال نہرو نے خود وعدہ کیا کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائےگا، کشمیریوں نے اقوام متحدہ کی قرارادادوں اور بھارتی وزیراعظم کے وعدے پر عملدرآمد کیلئے۔42سال پرامن جدوجہد کی مگر انہیں ہمیشہ ظلم و تشدد سے روکا گیا، خواتین کی آبروریزی، مساجد کو جلانے، کشمیریوں کی نسل کشی جاری رہی ،جموں کشمیر کے عوام کا جمہوری حق دبایا گیا۔ عالمی طاقتوں نے جموں کشمیر کی عوام کو بھارت جیسے غاصب ملک کے خلاف ہتھیار اُٹھانے پر مجبور کیا“۔
”اقوام متحدہ کے آئین اور دستور میں درج ہے کہ غاصب ملک اور افواج کے خلاف مغلوب عوام اپنی آزادی کیلئے کسی بھی طرح کی جدوجہد کریں وہ ان کا بنیادی حق ہے۔ 1947میں بھارت نے جموں کشمیر میں اپنی فوجیں اتار کر قبضہ کیا، جبکہ ایک حصہ مقامی ریاستی عوام نے خود آزاد کروایا، بھارت نے اقوام متحدہ میں جا کر حق خودارادیت کا وعدہ کیا اور قرار داد پر دستخط کیئے پانچ جنوری 1949ءمیں سیز فائر لائن معرض وجود میں آئی ، جواہر لال نہرو نے خود وعدہ کیا کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائےگا، کشمیریوں نے اقوام متحدہ کی قرارادادوں اور بھارتی وزیراعظم کے وعدے پر عملدرآمد کیلئے۔42سال پرامن جدوجہد کی مگر انہیں ہمیشہ ظلم و تشدد سے روکا گیا، خواتین کی آبروریزی، مساجد کو جلانے، کشمیریوں کی نسل کشی جاری رہی ،جموں کشمیر کے عوام کا جمہوری حق دبایا گیا۔ عالمی طاقتوں نے جموں کشمیر کی عوام کو بھارت جیسے غاصب ملک کے خلاف ہتھیار اُٹھانے پر مجبور کیا“۔
اُنہونے کہا کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا جاری کردہ یہ نوٹیفکیشن مبہم ہے کیونکہ امریکہ سمیت عالمی اداروں نے دہشتگرد اور حریت پسند کی جو تعریف بیان کی ہے امریکہ اُس پر پورا نہیں اترا۔ اُنہوں نے کہاکہ ٹرمپ کی حماقت کی وجہ سے امریکہ کی جانبداری سامنے آگئی ہے۔ سید صلاح الدین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کشمیریوں کی تحریک کا داعش، القاعدہ یا طالبان سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔اُنہوں نے کہا ”ہمیں سیاسی کردار ادا کرنے کی قطعی ضرورت نہیں کیونکہ جموں کشمیر میں سیاسی قیادت سید علی گیلانی ، مولوی عمر فاروق، سید شبیر شاہ ، محمد یاسین ملک سمیت دیگر قائدین کے پاس موجود ہے وہ کماحقہ کردار ادا کررہے ہیں“۔ اس موقہ پر سید صلاح الدین نے کہا کہ بُرہان وانی کی برسی کے موقعہ پر جو اھتجاجی کلینڈر اُنہوں نے دیا ہوا ہے اُسے وہ مظفر آباد اور پاکستان تک محدود کرتے ہوئے ”مقبوضہ کشمیر“ کے پروگرام کی تشکیل ”وہاں کی قیادت“ پر چھوڑ دیتے ہیں۔ دلچسپ ہے کہ متحدہ جہاد کونسل نے پہلی بار حُریت کانفرنس کو کنارے لگا کر از خود احتجاجی کلینڈر جاری کیا تھا جس سے، ذرائع کے مطابق، حُریت قائدین میں بے چینی پیدا ہوئی تھی اور اُنہیں اپنا ”رول“ محدود ہوتے محسوس ہوا تھا۔ ان ذرائع کے مطابق سید گیلانی و دیگراں سے اس حوالے سے سید صلاح الدین سے بات کرکے اُنہیں اپنے کلینڈر میں ترمیم کرنے پر آمادہ کیا ہے۔