سرینگر// بزرگ علیٰحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی نے وادی میں جی ایس ٹی کے مجوزہ نفاذ کے خلاف تاجر برادری کو ”ہوشیار“کرتے ہوئے انہیں احتجاج کے دوران اس بات کا خیال رکھنے کے لئے کہا ہے کہ کہیں اس سے ”مسئلہ کشمیر“پر سے توجہ نہ ہٹ جائے۔انہوں نے کہا ہے کہ ”مسئلہ کشمیر“ اور ”کشمیر کے مسائل“ دو الگ الگ حقیقتیں ہیں اور ان کو کسی بھی صورت میں خلط ملط نہیں کیا جانا چاہیے۔
ایک بیان میںسید گیلانی نے کہا ہے کہ تاجر برادری اور سول سوسائٹی ”کشمیر کے مسائل“ حل کروانے کی اپنی سطح پر ہر ممکن کوشش ضرور کریں، البتہ اس بات کا خیال رکھا جانا انتہائی لازم ہے کہ کہیں یہ ”اصل مسئلے “کی جگہ نہ لیں اور اُس سے توجہ ہٹانے کی باعث نہ بنیں۔ انہوںنے کہا کہ کشمیری عوام کو جو بھی نابرابری، ناانصافی اور دیگر مسائل کا سامنا ہے، ان سب کی بنیادی وجہ تنازعہ کشمیر کا حل طلب ہونا ہے اور جب تک بنیادی مسئلے کا کوئی قابل قبول حل برآمد نہیں ہوتا، مشکلات اور مصائب کا سلسلہ جاری رہے گا اور اس خطے میں سیاسی غیر یقینیت اور عدمِ استحکام کی صورتحال بھی برقرار رہے گی، حکمتِ عملی اور دانشمندی کا تقاضا یہی ہے کہ اصل مسئلے کے حل پر توجہ مرکوز رکھی جائے اور ایسے اقدامات سے بہر صورت احتراز کیا جائے، جو اس سلسلے میں قائم بیانئیے کو اثرانداز کرنے کے موجب بنتے ہوں۔واضح رہے کہ وادی کی تاجر برادری جی ایس ٹی کے مجوزہ نفاذ کے خلاف احتجاج پر ہے کیونکہ اسکا ماننا ہے کہ اس قانون کے نفاذ سے جموں کشمیر کی ”خصوصی پوزیشن“متاثر ہوسکتی ہے اور ریاست کی ”مالی خود مختاری“چھِن سکتی ہے۔
تاجر برادری اور سول سوسائٹی ”کشمیر کے مسائل“ حل کروانے کی اپنی سطح پر ہر ممکن کوشش ضرور کریں، البتہ اس بات کا خیال رکھا جانا انتہائی لازم ہے کہ کہیں یہ ”اصل مسئلے “کی جگہ نہ لیں اور اُس سے توجہ ہٹانے کی باعث نہ بنیں۔
سید گیلانی نے اپنے بیان میں کہاہے” تنازعہ کشمیر کے حتمی حل سے پہلے تک جموں کشمیر کو جو خصوصی پوزیشن حاصل تھی، اس کو نیشنل کانفرنس اور دوسرے ہندنواز سیاستدانوں نے اپنے اپنے وقت میں کھوکھلا کردیا ہے اور اب یہ صرف ہڈیوں کا ایک ڈھانچہ بن کر رہ گیا ہے، جس کو قبر میں اُتارا جانا باقی ہے۔ 75ءمیں اندرا- عبداللہ ایکارڈ اور رائے شماری کو دفن کرنے کے موقعے پر ہی کشمیر کی خصوصی پوزیشن کا بھی جنازہ نکالا گیا تھا اور اس کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی گئی تھی، آج کی تاریخ میں اس پارٹی کا اس حوالے سے واویلا بے معنیٰ اور یہ محض الیکشن سیاست کا شاخسانہ ہے، جو کہ اقتدار میں اپنی واپسی کے لیے استعمال کررہے ہیں“۔
بزرگ رہنمانے کہاہے کہ تاجربرادری اورسول سوسائٹی کے لوگ کشمیریوں کی تجارت اور اقتصادیات کو نقصان پہنچانے کی سازشوں کا مقابلہ ضرور کریں، البتہ اس سلسلے میں کافی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے، تاکہ تنازعہ کشمیر اور کشمیریوں کا منصوبہ بند قتلِ عام پسِ منظر میں نہ چلا جائے اور دوسرے اشوز اس کو اُور ٹیک نہ کرپائیں۔ انہوں نے کہاہے ” ہماری تمام مشکلات کا حل مسئلہ کشمیر کے عوامی خواہشات کے مطابق حل میں مضمر ہے اور اس کے لیے ہم سب کو مل جُل کر کوششیں عمل میں لائی جانی چاہیے“۔
سرینگر(صریر خالد،ایس این بی)
جموں کشمیر میں علیٰحدگی پسند قیادت نے یہاں تعینات فوج پر بے پناہ اختیارات کے بل پر ”کشمیریوں کو چُن چُن کر قتل کرنے“کا الزام لگاتے ہوئے اتوار کے لئے کشمیر بند کی کال دی ہے۔جنوبی کشمیر کے دیالگام علاقہ میں فوج اور جنگجوو¿ں کے درمیان ہوئی تصادم آرائی کے دوران ہوئے احتجاجی مظاہروں پر کی گئی شلنگ میں ایک خاتون سمیت دو افراد کے مارے جانے پر علیٰحدگی پسند قیادت نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔اس حوالے سے جاری کردہ ایک بیان میں سید علی شاہ گیلانی،مولوی عمر فاروق اور یٰسین ملک پر مشتمل مشترکہ قیادت نے کہا ہے” بھارتی فورسز لا محدود اختیارات کی بنیاد اور کالے قوانین کے بل پر آئے دن کشمیری عوام خاص طور پر نوجوانوں کو چن چن کر قتل کررہی ہے وہ نسل کشی کے مترادف ہے“ ۔مشترکہ بیان میں قائدین نے کہا کہ برانتی بٹہ پورہ دیالگام کے جواں سال شاداب احمد اور طاہرہ نامی خاتون کو بے لگام فورسز نے اندھا دھند گولیوں کا نشانہ بناکرابدی نیند سلا دیا اورعاقب احمد اور یاسر احمد کے علاوہ کئی اور افراد کو شدید طور پر زخمی کردیا ہے اور پورے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول برپا کرکے عوام کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے وہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔بیان میں عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس سانحہ کیخلاف کل 2 جولائی بروز اتوار2017 ءکو مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال کرکے” اپنے دکھی جذبات اور احساسات کا مظاہرہ کریں“۔بیان میں کہا گیا ہے ” یہ کس قدر افسوس اور دکھ کی بات ہے کہ ایک طرف ہمارے جوانوںکو چن چن کر شہید کیا جارہا ہے اور دوسری طرف قیادت اور عوام کو ان کے تئیں اظہار ہمدردی اورماتم کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے جبکہ جملہ حریت قیادت کو یا تو خانہ یا تھانہ نظر بند کردیا گیا ہے اور آئے دن کرفیو ، قدغنوں اور بندشوں کے نفاذ سے قیادت اور عوام کے جذبہ حریت اور عزیمت کو توڑنے کی کوشش کی جارہی ہیں“۔واضح رہے کہ جنوبی کشمیر کے دیالگام علاقہ میں آج فوج نے لشکر طیبہ کے معروف کمانڈر بشیر لشکری کو انکے ایک ساتھی سمیت مارا گرایا اور اس دوران ہوئے احتجاجی مظاہروں کے دوران ایک خاتون سمیت دو عام شہریوں کو مار ڈالا گیا۔