سرینگر// چند فوجی جوانوں کو دو کشمیری نوجوانوں کی شدید مارپیٹ کرتے دکھانے والی ایک ویڈیو کلپ کے انٹرنیٹ پر وائرل ہونے کے بعد فوج نے کہا ہے کہ اس واقعہ کی تحقیقات کرکے یہ پتہ کیا جائے گا کہ ویڈیو اصلی ہے یا پھر فوج کو بدنام کرنے کی جھوٹی سازش۔انٹرنیٹ پر وائرل ہوئے اس ویڈیو میں فوجی جوانوں کو دو کشمیری لڑکوں کی شدید مارپیٹ کرتے دکھایا گیا ہے اور اس سلسلے میں سماجی کارکنوں اور دیگر لوگوں نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
ہزاروں بار شیئر اور لائیک ہوئے اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ موٹرسائیکل پر جارہے دو نوجوانوں کے موبائل فون پر حزب کمانڈر بُرہان وانی کا فوٹو پاکر فوجی جوان مشتعل ہوئے اور اُنہوں نے دونوں کی انتہائی حد تک مارپیٹ کی۔
ہزاروں بار شیئر اور لائیک ہوئے اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ موٹرسائیکل پر جارہے دو نوجوانوں کے موبائل فون پر حزب کمانڈر بُرہان وانی کا فوٹو پاکر فوجی جوان مشتعل ہوئے اور اُنہوں نے دونوں کی انتہائی حد تک مارپیٹ کی۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نوجوان فوجی اہلکاروں سے منت سماجت کر رہے ہیں کہ وہ روزہ دار ہےں تاہم فوجی اہلکار اُن کی ایک نہیں سنتے اور مسلسل آدھے گھنٹے تک اُن کا زد وکوب کرتے ہیں ۔ذرائع کے مطابق اس ویڈیو کو خود فوجی جوانوں نے ہی انٹرنیٹ پر ڈالا جہاں سے یہ ہزاروں باز شئیر ہوکر لاکھوں بلکہ کروڑوں لوگوں تک پہنچا ہے۔تاہم اس حرکت کو لیکر کشمیری سماج میں زبردست غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
عوامی حلقوں کے مطابق کشمیریوں کو خوف ودہشت میں مبتلا کرنے کیلئے فوجی اہلکار ہی از خودویڈیو سماجی وئب سائٹوں پر ڈال رہے ہیں جس کے نتیجے میں لوگوں کا اعتماد متزلزل ہو رہا ہے۔ عوامی حلقوں نے ملوث فوجی اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم دفاعی ترجمان کرنل راجیش کالیا کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں تحقیقات شروع کی گئی ہے کہ آیا ویڈیو صحیح یا پھر فوجی کو بدنام کرنے کیلئے جعلی ویڈیو سماجی وئب سائٹوں پر اپ لوڈ کئے جار ہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ فوجی اہلکار ایسا کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے ہیں۔