سرینگر// اسوقت جب وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی عید کی آمد کی وجہ سے اب کے سرکاری ملازمین کو ہفتے بھر قبل ہی تنخواہ دئے جانے کے فیصلے کو لیکر واہ واہی لوٹ رہی ہیں ایک خاص سرکاری اسکیم کے تحت بھرتی ہوئے سینکڑوں اساتذہ کا کہنا ہے کہ وہ کئی کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں اور انکے یہاں فاقہ کسی کی نوبت ہے۔”رہبرِ تعلیم“اسکیم کے تحت سرکاری نوکری کرنے والے سینکروں اساتذہ نے آج یہاں پریس کالونی میں جمع ہوکر زبردست احتجاجی مطاہرے کئے اور انہیں کئی کئی ماہ سے تنخواہ نہ دئے جانے کا رونا رویا۔واضح رہے کہ رہبرِ تعلیم اسکیم اب جموں کشمیر میں ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصہ سے لاگو ہے اور اسکے تحت بھرتی ہونے والوں کو سات سال تک قلیل تنخواہ پر عارضی ملازمت کرنا ہوتی ہے جسکے بعد انہیں باضابطہ ملازم بناکر دیگر اساتذہ کے مساوی تنخواہ دی جاتی ہے۔
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھارکھے تھے جن پر ان کی تنخواہ کی واگزاری کے حق میں نعرے درج تھے۔ان مظاہرین نے کہا کہ انہیں گزشتہ چھ ماہ سے تنخواہیں نہیں دی گئی ہیں جس کے نتیجے میں وہ نہ صرف سخت مالی مشکلات میں مبتلا ہیں بلکہ ان کے اہل خانہ فاقہ کشی پر مجبور ہیں اور وہ اپنے بچوں کی اسکول فیس ادا کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اب عید کے موقعے پر بھی محنت اور تندہی سے کام کرنے والے رہبر تعلیم اساتذہ کو تنخواہوں سے محروم رکھا گیا ہے ۔انہوںنے مزید بتایا ان کی تنخواہوں کے سلسلے میں وزیر تعلیم کا بیان سراب ثابت ہوا ہے اور رہبر تعلیم اساتذہ کو بقول ان کے ناکردہ گناہوں کی سزا دی جارہی ہے۔
”ہم انتہائی مشکل حالات اور دور افتادہ علاقوں میں اپنی ڈیوٹی انجام دیتے ہیں، ہم اپنے اداروں کو چھوڑکر نہیں جانا چاہتے لیکن مالی مشکلات کے باعث سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوگئے ہیں“۔
احتجاجی اساتذہ کا کہنا تھا”ہم انتہائی مشکل حالات اور دور افتادہ علاقوں میں اپنی ڈیوٹی انجام دیتے ہیں، ہم اپنے اداروں کو چھوڑکر نہیں جانا چاہتے لیکن مالی مشکلات کے باعث سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوگئے ہیں“۔انہوں نے سرو شکھشا ابھیان کے تحت کام کررہے اساتذہ کی تنخواہوں کی واگزاری کی بھی مانگ کی اور کہا کہ وہ لوگ بھی عرصہ سے تنخواہ کے بغیر ہی کام کرنے پر مجبور ہیں۔احتجاجی اساتذہ نے کچھ دیر تک دھرنا اور نعرے بازی کا سلسلہ جاری رکھا اور بعد میں پر امن طور منتشر ہوگئے۔تاہم انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ان کی تنخواہیں فوری طور واگزار نہیں کی گئیں تو وہ اپنے احتجاج میں مزید شدت لائیں گے۔
تنخواہوں کی عدم ادائیگی کو لیکر اساتذہ کا یہ احتجاج ایسے میں ہوا ہے کہ جب وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے قریب پانچ لاکھ سرکاری ملازمین اور پنشنروں کو اب کے ہفتہ بھر قبل ہی تنخواہ دینے کا اعلان کیا ہے تاکہ وہ عید کے موقعہ پر خرچہ کرسکیں اور کسی دقعت کے بغیر تہوار منائیں۔انکے اس فیصلے کو بڑی تشہیر دیکر انکے لئے واہ واہ کرائی گئی ہے۔