جنوبی کشمیر میں دس سال بعد نئے فوجی کیمپوں کا قیام شروع

فائل فوٹو

شوپیان// جنوبی کشمیر میں جنگجووں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر قابو پانے کے لئے فوج نے اُن سبھی کیمپوں کو دوبارہ قائم کرنا شروع کیا ہے کہ جنہیں زبردست عوامی دباو¿ کے تحت ہٹا لیا گیا تھا۔شوپیاں کے ناگی شرن نامی گاوں میں ایسا ہی ایک کیمپ دس سال کے بعد دوبارہ قائم کیا گیا ہے اور یہاں کے لوگ انتہائی خوفزدہ ہوگئے ہیں جبکہ پولس نے ان کیمپوں کے قیام کے کسی بھی منصوبے کی خبر نہ رکھنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق شوپیان کے ناگی شرن علاقے کے لوگ منگل کی صبح اُس وقت حیران رہ گئے جب انہوں نے علاقے میں ایک بڑی فوجی چھاونی بنی دیکھی جسے کسی کو خبر کئے بنا راتوں رات کھڑا کیا گیا تھا۔معلوم ہوا ہے کہ جہاں فوج نے ڈھیرہ ڈالا ہے وہاں اس سے پہلے بھی ایک بڑا کیمپ قائم تھا جسکے ساتھ لوگوں کی بڑی خوفناک یادیں وابستہ ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ علاقے میں جنگجووں کی سرگرمیوں کے صفر کے برابر ہونے کے بعد دس سال قبل یہ کیمپ یہاں سے ہٹا دیا گیا تھا لیکن اب اسی جگہ پر پھر سے فوج نے اپنا ڈھیرہ جمالیا ہے اور وہاں کئی خیمے نصب کرنے کے ساتھ ساتھ بنکر بھی تعمیر کئے گئے ہیں۔

رہائشی علاقوں میں فوج کی جانب سے دوبارہ کیمپ قائم کئے جانے سے محبوبہ مفتی کی پی ڈی پی،جسکی عوامی مقبولیت بہت حد تک پہلے ہی متاثر ہوچکی ہے،کے لئے مزید مسائل پیدا ہوسکتے ہیں کیونکہ حزب اختلاف میں رہتے ہوئے وہ فوج کو انتہائی اختیارات دلانے والے متنازعہ قانون آرمڈ فورسز اسپیشل پاورس ایکٹ یا افسپا کی تنسیخ اور رہائشی علاقوں سے فوج ہٹالئے جانے کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔

منگل کی صبح جب لوگ گھروں سے باہر آئے تو وہاں غیر متوقع طور کیمپ دیکھ کر حیران رہ گئے۔ مقامی لوگوں نے مزید بتایا کہ دس سال پہلے یہ کیمپ ایک پرائیویٹ اسکول کی عمارت میں قائم تھا لیکن اب یہ ایک کھلی جگہ پر قائم کیا گیا ہے جہاں وسیع اراضی دستیاب ہے اور انہیں خدشہ ہے کہ اس کیمپ کو مزید وسعت دی جائے گی۔علاقے میں دوبارہ فوجی کیمپ کے قیام سے مقامی لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کیونکہ کیمپ کے گردونواح میں متعدد رہائشی مکان ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں ملی ٹینسی کا کوئی نام و نشان نہیں ہے لیکن اس کے باوجود نامعلوم وجوہات کی بناءپر فوج نے علاقے میں دوبارہ اپنا ٹھکانہ قائم کرلیا ہے۔

یہ کیمپ شوپیان اننت ناگ روڑ پر کارڈر کے نزدیک واقع ہے جو بہی باغ کی فوجی چھاﺅنی کے متصل ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جنوبی کشمیر میں اور بھی کئی ریائشی علاقوں میں مزید فوجی کیمپ قائم کئے جانے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا ہے کیونکہ یہاں جنگجووں کی سرگرمیوں میں زبردست حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔تاہم علاقے میں مزید فوجی جماو کئے جانے کی صورت میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بگڑنے کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے جسکے خلاف آئے احتجاجی مظاہرے ہونے کا بھی احتمال ہے۔رہائشی علاقوں میں فوج کی جانب سے دوبارہ کیمپ قائم کئے جانے سے محبوبہ مفتی کی پی ڈی پی،جسکی عوامی مقبولیت بہت حد تک پہلے ہی متاثر ہوچکی ہے،کے لئے مزید مسائل پیدا ہوسکتے ہیں کیونکہ حزب اختلاف میں رہتے ہوئے وہ فوج کو انتہائی اختیارات دلانے والے متنازعہ قانون آرمڈ فورسز اسپیشل پاورس ایکٹ یا افسپا کی تنسیخ اور رہائشی علاقوں سے فوج ہٹالئے جانے کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔

Exit mobile version