اتوار کو سرینگر میں بندشیں جنوب میں ہڑتال جاری رہی

فائل فوٹو

سرینگر// آرونی میں جمعہ کو لشکر طیبہ کے تین جنگجووں اور ایک کمسن لڑکے سمیت دو عام شہریوں کے مارے جانے کے خلاف کل جنوبی کشمیر میں لگاتار دوسرے روز بھی تعزیتی اور احتجاجی ہڑتال رہی جبکہ سرینگر کے پُرانے شہر میں انتظامیہ نے کرفیو جیسی پابندیاں عائد کر رکھی تھی۔ تاہم بقیہ شہر اور وادی کے دیگر علاقوں میں حالات معمول پر لوٹ آئے تھے۔

لشکر کمانڈر جُنید متو اور اُنکے دو ساتھی،عادل میر و نصیر وانی،جمعہ کے روز جنوبی کشمیر کے آرونی علاقہ میں سرکاری فورسز کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔حالانکہ یہاں جھڑپ شروع ہونے پر آس پڑوس کے دیہات کے ہزاروں لوگ جمع ہوکر جنگجووں کو راہِ فرار دینے کی کوشش کرچکے تھے تاہم فورسز نے دو عام شہریوں کو گولی مار کر جاں بحق کردیا اور یوں لوگوں کے جنگجووں تک پہنچ جانے کو ناکام بنادیا گیا۔اس واقعہ کے خلاف مزاحتمی قیادت کی کال پر سنیچر کو کشمیر بند رہا تھا تاہم اتوار کو جہاں وادی کے دیگر علاقوں میں حالات معمول پر لوٹ آئے وہیں جنوبی کشمیر میں ہڑتال جاری رہی جبکہ سرینگر کے پُرانے شہر میں انتظامیہ نے کرفیو نافذ کررکھا تھا۔حالانکہ شہر کے باقی علاقوں میں سب کچھ معمول کے مطابق تھا۔سرینگر کے5پولیس تھانوں، نوہٹہ، خانیار، رعناواری، صفا کدل اور مہاراج گنج کےتحت آنے والے علاقوں میں بندشیں عائد تھیں اور ان علاقوںکی سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑا کی گئی تھیں
جنوبی کشمیرکے بیشتر علاقوں میں اتوار کو مسلسل دوسرے روز بھی تعزیتی ہڑتال رہی جس کی وجہ سے معمول کی زندگی مفلوج رہی۔ ہڑتال کے نتیجے میں دوکانیں ،کاروباری ادارے ،تجارتی مراکز بند رہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا۔

ذرائع کے مطابق جنوبی کشمیر کے سبھی چھوٹے بڑے قصبے بند رہے اور یہاں ہو کا عالم تھا جبکہ جاں بحق جنگجووں اور عام شہریوں کے یہاں پُرسہ دینے والوں کا تانتا بندھا تھا۔ضلع اسلام آباد اور کولگام کی اندرونی اور بیرونی سڑکوں کو سیل کیا گیا تھا اور اتوار کی صبح کسی بھی گاڑی کوچلنے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی تاہم بعد میں صورتحال میں نرمی آئی۔شوپیاں اور پلوامہ میں بھی صورتحال اسی کے ہوبہو تھی۔شوپیاں میں میرواعظِ جنوبی کشمیر قاضی احمد یاسر نے ایک احتجاجی جلوس کی قیادت کی۔ذرائع کے مطابق یہ احتجاجی ریلی جامع مسجد شوپیان سے برآمد ہوئی جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔اس دوران اسلام آباد قصبہ میں نوجوانوں نے جلوس نکالنے کی کوشش کی اور پھر سرکاری فورسز پر ہلکا پتھراو کیا تاہم قصبے میں مجموعی طور حالات ٹھیک رہے۔

Exit mobile version