سرینگر// عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے نئی دلی پر جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی انتہائی درجے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا اسرائیل کے ساتھ موازنہ کرنا غلط ہوگا۔اُنکے مطابق بھارت اسرائیل سے بھی ”زیادہ سفاک ہے“۔متنازعہ ٹیکس قانون جی ایس ٹی کے ریاست میں نفاذ سے متعلق بلائے گئے اسمبلی کے خصوصی اجلاس کی شروعات پر کل انجینئر رشید نے ایوان میں میجر گگوئی کے لئے ایک مذمتی قرارداد لائی تھی جسے تاہم رد کر دیا گیا۔
سرکار نے جی ایس ٹی کے نفاذ پر بحث کے لئے اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کیا تھا تاہم حزبِ اختلاف کے ساتھ اس معاملے پر اتفاق نہ ہو پانے اور تاجر برادری کی جانب سے اس قانون کو ریاست کی مالی خود مختاری کے منافی قرار دینے اور اسکی کسی بھی حد تک مزاحمت کرنے کا اعلان کئے جانے کے بعد اس اجلاس کو تعزیت کی تحریک تک محدود کرنے کے بعدفی الحال ملتوی کیا گیا ہے۔
”اگر بھارت کا اسرائیل کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو یہ غلظ ہوگا کیونکہ بہت زیادہ سفاک ہونے کے باوجود بھی اسرائیل بھارت کے مقابلے میں بڑا مہذب ہے اور انکا فوجی سربراہ کھلے عام سارے عوام کو دھمکیاں دیتا نہیں پھر رہا ہے“۔
تعزیتی تحریک پر بولتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا”نہ سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والوں کو ہی اور جنگجووں کی گولی سے مارے جانے والے پولس اہلکاروں کو ہی بہروں اور بے زبانوں کے اس ایوان کے خراج قیدت کی کوئی ضرورت ہے۔جب فوجی چیف بپن راوت احتجاج کرنے کی جرات کرنے والے ہر کشمیری کو جنگجوو¿ں کا بالائے زمین کارکن قرار دے چکے ہوں تو پھر مارے جانے والے عام لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرنے سے کیا فرق پڑتا ہے“۔انجینئر رشید نے کہا کہ ایوان کو یہ بات سمجھنا ہوگی کہ مہلوک اہلکاروں کی لاشوں کو ترنگے میں لپیٹنے سے انکے لواحقین کی کوئی مدد نہیں ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ خود پولس والے اور دیگر سپاہی بھی مسئلہ کشمیرکے معیاد بند مدت میں حل ہونے کے خواہشمند ہیں لیکن بد قسمتی سے وہ خود اپنی ترجمانی بھی نہیں کر پاتے ہیں بلکہ انکے افسران بالا اپنے مفاد خصوصٰ کے لئے کشمیر میں جل رہی آگ میں تیل ڈالتے جارہے ہیں۔انجینئر رشید نے وزیر الیٰ محبوبہ مفتی کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ پولس اور دیگر ایجنسیوں کی جانب سے کئی نوجوانوں کو بندوق اٹھانے پر مجبور کئے جانے کے کئی معاملے سامنے آںے کے باوجود بھی انہوں نے ان میں سے ایک بھی معاملے کی تحقیقات کرانے کی ضرورت تک محسوس نہیں کی۔وزیر اعلیٰ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا”آپ نے زبیر ترے کے انکشافات پر کان نہیں دھرا کہ کس طرح انہیں پولس نے بندوق اٹھاکر جنگجو بننے پر مجبور کردیا اور نہ ہی آپ نے میجر گگوئی کی شرمناک حرکت یا خود فوجی چیف کے بیانات پر ایک لفظ بھی بولا“۔واضح رہے کہ شوپیاں کے ایک نوجوان زُبیر ترے نے حال ہی ایک ویڈیو جاری کرکے اپنے جنگجو بننے کا اعلان کیا اور اسکے لئے پولس کی اُنکے ساتھ کی ہوئی زیادتیوں کو وجہ بتایا۔انجینئر رشید نے تب ہی اس واقعہ کے حوالے سے وزیرِ اعلیٰ کے ساتھ ملاقات کرکے اُنسے تحقیقات کرائے جانے اور قصوروار پولس افسروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
انجینئر رشید نے ایوان میں ایک قرار داد پیش کرتے ہوئے فاروق احمد ڈار آف بڈگام کو انسانی ڈھال بناکر استعمال کرنے والے میجر گگوئی اور انکی اس شرمناک حرکت کی حمایت کرنے والوں کی مذمت کئے جانے کا مطالبہ کیا۔تاہم اسپیکر نے قرارداد وصول کرنے کے باوجود بھی اسے ووٹنگ کے لئے نہیں رکھا جس سے مشتعل ہوکر انجینئر رشید نے سبھی ممبران ایوان کو آڑھے ہاتھوں لیا اور انکی نکتہ چینی کی۔چناچہ جب باقی ممبران اسمبلی کے گزشتہ اور موجودہ سیشن کے دوران انتقال کرچکے سابق ممبران کی یاد میں خاموشی اختیار کئے ہوئے تھے انجینئر رشید نے چلا چلا کر کہا”یہ ڈرامہ بند کرو،اگر یہ ایوان انسانیت کے خلاف جرم کرنے والے ایک میجر اور پھر اسکی شرمناک حرکت کا دفاع کرنے والوں کی مذمت نہیں کرسکتا ہے تو پھر اس خاموشی سے متوفین یا انکے خاندانوں کا کیا بھلا ہوسکتا ہے“۔اُنہوں نے کہا”اگر بھارت کا اسرائیل کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو یہ غلظ ہوگا کیونکہ بہت زیادہ سفاک ہونے کے باوجود بھی اسرائیل بھارت کے مقابلے میں بڑا مہذب ہے اور انکا فوجی سربراہ کھلے عام سارے عوام کو دھمکیاں دیتا نہیں پھر رہا ہے“۔
انجینئر رشید نے ایوان میں ایک قرار داد پیش کرتے ہوئے فاروق احمد ڈار آف بڈگام کو انسانی ڈھال بناکر استعمال کرنے والے میجر گگوئی اور انکی اس شرمناک حرکت کی حمایت کرنے والوں کی مذمت کئے جانے کا مطالبہ کیا۔تاہم اسپیکر نے قرارداد وصول کرنے کے باوجود بھی اسے ووٹنگ کے لئے نہیں رکھا جس سے مشتعل ہوکر انجینئر رشید نے سبھی ممبران ایوان کو آڑھے ہاتھوں لیا اور انکی نکتہ چینی کی۔
ممبر اسمبلی لنگیٹ نے کہا کہ فوج اور دیگر سکیورٹی فورسز کے اہلکار جو رویہ جنگجووں کے خاندانوں کے ساتھ روا رکھے ہوئے ہیں وہ شرمناک بھی ہے اور نا قابل قبول بھی۔اُنہوں نے کہا کہ اگر پولس کے اعلیٰ حکام واقعی اپنے جوانوں کے لئے فکر مند ہیں تو پھر انہیں سرکار کو ایک پائیدار اور معتبر جنگبندی پر آمادہ کردینا چاہیئے۔نیشنل کانفرنس اور پی ڈٰی پی کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ کشمیر کو کمزور کرنے کی سازشوں سے باز رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے ممبر اسمبلی لنگیٹ نے واضح کرنا چاہا کہ کشمیری عوام مذاکرات کے لئے بھیک نہیں مانگ رہے ہیں اور نہ ہی انہیں ایسا کرنے کی ضرورت ہے۔اُنہوں نے مزید کہا”سب لوگوں کو اس بات سے باخبر رہنا چاہیئے کہ یہاں اٹانومی یا اس سے بھی بڑی کسی چیز کا کوئی خریدار نہیں ہے کیونکہ حق خود ارادیت کا کوئی متبادل نہیں ہو سکتا ہے“۔انہوں نے کہا کہ یہ دراصل خود نئی دلی ہے کہ جو مذاکرات کی بھیک مانگ رہی ہے حالانکہ اسکی ہٹ دھرمی کی وجہ سے حالات یہ ہیں کہ سخت گیر سیاسی قیادت تک اپنا اعتبار کھوتی جارہی ہے اور مذاکرات کے حوالے سے حتمی فیصلہ جنگجو قیادت تک محدود ہوگیا ہے۔انجینئر رشید نے اعتماد کے ساتھ کہا کہ ایک نہ ایک دن جموں کشمیر کو حق خود ارادیت مل کے ہی رہے گا۔