مظاہرین پر فائرنگ،2جاں بحق30 افراد زخمی

آرونی// ملک محلہ آرونی میں جمعہ کو سرکاری فورسز اور محصور جنگجووں کے مابین جاری رہنے والی دن بھر کی لڑائی میں سرکاری فورسز نے مظاہرین پر راست فائرنگ کرکے ایک 14سالہ بچے سمیت دو کو جاں بحق اور دیگر تیس کو زخمی کردیا ہے جن میں سے کئی شدید زخمیوں کو سرینگر کے اسپتالوں کو منتقل کیا گیا ہے۔مارے جانے والوں میں ایک22سالہ محمد اشرف ولد عبدالرحمان ساکن کھار پورہ ہیں اور دوسرے احسان ڈار ولد مشتاق احمد ساکن شمسی پورہ جنکی محض 14تھی۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں کے ملک محلہ کا صبح8بجے کے قریب محاصرہ ہوا اور اسکے فوری بعد جب یہاں جنگجووں کے پھنسے ہونے کی خبر پھیلی تو لوگ بے چین ہو اُٹحے اور اسکے ساتھ ہی اطراف و اکناف سے آکر لوگوں نے جمع ہوکر محصور جنگجووں کو راہِ فرار دینے کے لئے احتجاج شروع کیا۔چناچہ لوگوں نے سرکاری فورسز پر سنگباری شروع کی تاکہ اُنہیں الجھا کر جنگجووں کو فرار ہونے کا موقہ دیا جائے تاہم فورسز نے کسی تحمل کے بغیر پیلٹ پھینکے اور پھر راست فائرنگ کی جس سے کئی افراد زخمی ہوئے جن میں سے بعدازاں اسلام آباد کے ضلع اسپتال پہنچائے جانے پر محمد اشرف کو مردہ قرار دیا گیا۔ضلع اسپتال اسلام آباد میں داکٹروں کا کہنا ہے کہ اشرف کے سینے پر دل کے قریب گولی لگی تھی اور وہ اسپتال پہنچائے جانے سے قبل ہی ٹھنڈے پڑ چکے تھے۔

سرکاری فورسز نے بیک وقت دو محاذ کھڑا کرکے مظاہرین پر پیلٹ کی بارش ،آنسو گیس کی شلنگ اور پھر فائرنگ جاری رکھی جس سے قریب تیس افراد زخمی ہوگئے حالانکہ احتجاجی مظاہرے جاری رہے۔اس دوران احسان ڈار نامی بچے کو گولی لگی اور وہ گر گئے۔حالانکہ اُنہیں فوری طور نزدیکی قیموہ اسپتال پہنچایا گیا تاہم اُنہوں نے راستے میں ہی دم توڑ دیا تھا۔

جوں جوں سرکاری فورسز نے محصور جنگجووں کو مار گرانے کے لئے بھاری ہتھیار استعمال کرنا شروع کئے احتجاجی مظاہرین نے بھی اپنی کوششوں میں شدت لائی تاہم سرکاری فورسز نے بیک وقت دو محاذ کھڑا کرکے مظاہرین پر پیلٹ کی بارش ،آنسو گیس کی شلنگ اور پھر فائرنگ جاری رکھی جس سے قریب تیس افراد زخمی ہوگئے حالانکہ احتجاجی مظاہرے جاری رہے۔اس دوران احسان ڈار نامی بچے کو گولی لگی اور وہ گر گئے۔حالانکہ اُنہیں فوری طور نزدیکی قیموہ اسپتال پہنچایا گیا تاہم اُنہوں نے راستے میں ہی دم توڑ دیا تھا۔اسپتال میں ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ احسان کی چھاتی میں گولی لگی تھی اور وہ تقریباََ فوری طور جاں بحق ہوچکے تھے۔معلوم ہوا ہے کہ کولگام،شوپیاں ،پلوامہ اور دیگر علاقوں سے بھی لگاتار ہزاروں لوگ جائے واردات پر پہنچنے کی کوشش کرتے رہے تاہم فورسز نے کئی دائروں والا گھیرا ڈالے رکھا تھا جسکی وجہ سے لوگوں کو آرونی میں جائے واردات تک رسائی نہیں مل سکی۔

 درجنوں زخمیوں میں سے کم از کم چھ کو سرینگر منتقل کیا گیا ہے اور ان میں سے ایک کے پیٹ میں گولی لگی ہونے کی وجہ سے اُنکی حالت نازک ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ درجنوں زخمیوں میں سے کم از کم چھ کو سرینگر منتقل کیا گیا ہے اور ان میں سے ایک کے پیٹ میں گولی لگی ہونے کی وجہ سے اُنکی حالت نازک ہے۔بتایا جاتا ہے کہ تین زخمیوں کی آنکھوں میں پیلٹ لگنے کی وجہ سے اُنکی آنکھیں جزوی طور ناکارہ ہوچکی ہےں ۔اسلام آباد کے ضلع اسپتال میں سپرانٹنڈنٹ ڈاکٹر ماجد میراب کے مطابق اُنکے یہاں آٹھ زخمیوں کو لایا گیا ہے جن میں سے دو کو گولی لگی ہے،دو پیلٹ لگنے سے زخمی ہیں اور ایک کو ٹیئر گیس شل لگا ہوا ہے۔اُنہوں نے تاہم کہا کہ ان سبھی کی حالت مستحکم ہے۔آرونی کے متصل بجبہاڑہ کے سب ضلع اسپتال میں معلوم ہوا کہ یہاں دس زخمیوں کو لایا گیا تھا جن میں سے چار کو گولی اور تین کو پیلٹ لگے تھے۔یہاں کے بلاک میڈیکل افسر نے بتایا کہ اُنہوں نے پانچ زخمیوں کو سرینگر روانہ کردیا ہے جبکہ دیگراں کا مقامی طور علاج جاری ہے۔چیف میڈیکل افسرکولگام ڈاکٹر محمد شفی کے مطابق اُنکے کئی اسپتالوں میں مزید دس زخمیوں کو پہنچایا گیا تھا جن میں سے پانچ کو گولی اور دیگراں کو پیلٹ یا ٹیئر گیس شل لگے ہیں۔

Exit mobile version