شوپیاں(راشد حسن)// جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں دو دیہات کے لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ ایک کرکٹ میچ میں پاکستان کی جیت کی خوشی منانے پر فوج نے انکے گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی ہے۔گاوں میں کتنے ہی مکانوں کی کھڑکیاں اور شیشے توٹے ہوئے ہیں جبکہ درجنوں چھوٹی بڑی گاڑیاں توڑ پھوڑ کا شکار اور کئی دکانہیں تہس نہس کی ہوئی ہیں۔گاوں والوں نے الزام لگایا ہے کہ یہاں کے ایک فوجی کیمپ کے جوانوں نے گاوں پر دھاوا بولکر یہاں تباہی مچائی ہے اور کئی افراد کو شدید حد تک زخمی کردیا ہے۔اس دوران علیٰحدگی پسندوں کی مشترکہ قیادت نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ فوج نے کشمیریوں کے ساتھ عملاََ جنگ چھیڑ رکھی ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی)کے اہتمام سے جاری چمپینز ٹرافی کے ایک میچ میں گذشتہ رات پاکستان نے سری لنکا کو ہرادیا اور جونہی اس ڈرامائی کھیل کا فیصلہ ہوا وادی کے مختلف علاقوں میں لوگوں نے سڑکوں پر آکر خوشی کا اظہار کرنے کے لئے پٹاخے سر کئے۔شوپیاں کے وہیل نامی گاوں میں بھی لوگوں نے اسی طرح کا جشن منایا اور پٹاخے چھوڑے۔وہیل کے لوگوں کا الزام ہے کہ اس واقعہ کے فوری بعد یہاں کے مضافاتی گاوں چودھری گنڈ میں قائم فوج کی 62آر آر کے کیمپ سے وابستہ جوانوں نے گاوں پر دھاوا بولدیا اور اس سب کی توڑ پھوڑ شروع کی کہ جو کچھ انکے راستے میں آیا۔لوگوں کا الزام ہے کہ کئی افراد کی شدید مارپیٹ کرنے کے علاوہ فوج نے بے شمار مکانوں کی کھڑکیاں توڑ ڈالیں اور گاوں میں پارک کی ہوئی قریب پچیس مسافر و نجی گاڑیوں ،آٹورکھشاوں اور کاروں کی توڑ پھوڑ کی اور انہیں اُلتا کردیا۔ان لوگوں کا الزام ہے کہ فوجیوں نے اسکے علاوہ کئی دکانوں کا سامان پھینک دیا اور دکانداروں کی شدید مارپیٹ کی۔ گاوں کے کئی دکانداروں نے الزام لگایا ہے کہ اس قہر کے بعد اُنکی دکانوں سے ہزاروں روپے مالیت کا سامان غائب ہے۔
پاکستانی ٹیم کے لئے یوں جذبات کا اظہار کرنا کشمیر میں کونسی نئی بات تھی کہ جس کے لئے انہیں اتنی بڑی سزا دی گئی ہے۔
اس واقعہ کے خلاف کل صبح یہاں کے لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے اور نامہ نگاروں کو گاوں کی تباہی کا منظر دکھایا اور کہا کہ کچھ نوجوانوں نے پاکستان کی جیت پر خوشی کا اظہار کیا لیکن یہاں کوئی تشدد نہیں ہوا تھا۔ان لوگوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ٹیم کے لئے یوں جذبات کا اظہار کرنا کشمیر میں کونسی نئی بات تھی کہ جس کے لئے انہیں اتنی بڑی سزا دی گئی ہے۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ اس سے قبل جب بھارت نے پاکستان کو ہرایا تھا تو اسی فوجی کیمپ کے جوانوں نے جشن منانے کے لئے ہوا میں کئی گولیاں چلائی تھیں لیکن اب جب گاوں والوں نے خوشی کا اظہار کیا تو اُنہیں بہت بڑے قیمت چُکایا پڑی ہے۔
شوپیاں کے ہی ایک اور گاوں،ترکہ وانگام ،کے لوگوں نے بھی پولیس وفورسز پر الزام عائد کیا کہ دوران شب سیکورٹی فورسز رہائشی مکانوںمیں گھس گئے اور لوگوں کا زد وکوپ کیا ۔ مقامی لوگوں کے مطابق گزشتہ شام ترکہ وانگام میں معمولی خشت باری کا واقع رونما ہوا اس دوران رات بارہ بجے کے قریب پولیس وفورسز کی بھاری جمعیت نے گاﺅں کو محاصرے میں لے کر رہائشی مکانات میں گھس گئے اور توڑ پھوڑ شروع کی ۔ مقامی لوگوں کے مطابق فورسز اہلکاروں نے ایک درجن افراد کی ہڈی پسلی ایک کردی جن میں سے کئی ایک کو سرینگر منتقل کرناپڑا۔
”وہ جیسے حیوان بن گئے تھے، ہم آپ کو بتا بھی نہیں سکتے ہیں کہ اُنہوں نے ہمیں کس طرح گھسیٹا اور ہماری کس حد تک مار پیٹ ہوئی ہے، ہم بتا بھی نہیں سکتی ہیں اور آب شائد سُننے کی تاب نہیں لا پائیں گے‘‘۔
ضلع ہیڈکوارٹر سے بارہ کلومیٹر دور ترکہ وانگام میں لوگوں نے بتایا کہ فوج کی ایک جمیعت رات کے گیارہ بجے گاوں میں داخل ہوکر ہر راہ میں آںے والی ہر چیز کی توڑ پھوڑ کرنے لگی۔لوگوں کا الزام ہے کہ فوجی اہلکار گھروں میں داخل ہوگئے اور اُنہوں نے کئی مردوں اور عورتوں کی گھروں کے اندر مارپیٹ کی جبکہ کئی کو گھروں سے باہر گھسیٹ کر مار پیٹ کا شکار بنایا گیا۔ یہاں کی کئی خواتین نے رو رو کر کہا ”وہ جیسے حیوان بن گئے تھے، ہم آپ کو بتا بھی نہیں سکتے ہیں کہ اُنہوں نے ہمیں کس طرح گھسیٹا اور ہماری کس حد تک مار پیٹ ہوئی ہے، ہم بتا بھی نہیں سکتی ہیں اور آب شائد سُننے کی تاب نہیں لا پائیں گے‘‘۔
فوجی قہر کا نشانہ بنے ایک شخص نے بتایا کہ دن میں گاوں کے بچوں نے فوجی گاڑیوں پر معمولی پتھراو کیا تھا تاہم اُسوقت یہ گاڑیاں رُکے بغیر چلی گئیں تاہم دورانِ شب لوٹ کر اُنہوں نے قہر برپا کردیا۔ اُنہوں نے کہا ” میں تراویح کے بعد سویا ہی تھا کہ باہر شور سُنائی دیا کوئی کہہ رہا تھا کہ دروازہ کھولو نہیں تو سب کو گولیوں سے بھون کے رکھ دینگے،میرے والد نے جونہی دروازہ کھولا قریب تیس فوجی گھر میں داخل ہوکر گویا ہم پر ٹوٹ پڑے،میری ماں اور بہنوں نے ہمارا بچاو کرنے کی کوشش کی تو ان لوگوں نے اُنہیں پکڑ کر مارنا شروع کیا جس پر میں نے اُنکی منتیں کیں کہ ہم سب کو بھلے ہی گولی ماردی جائے لیکن عورتوں کے ساتھ نہ چھیڑا جائے“۔ مذکورہ شخص کے ماں نے بتایا کہ فوجیوں نے اُن سبھی کو تقریباََ ایک گھنٹے کے لئے تشدد کا نشانہ بنایا اور جونہی وہ چلے گئے پولس کے ایس او جی اور فوج کی ایک اور پارٹی گھر میں آدھمکی۔ اُنہوں نے کہا” ہم نے اُنہیں کہا تھا کہ ہم ایک گھنٹے تک مار کھا چکے ہیں لیکن اُنہوں نے ہماری ایک نہ سُنی اور ہماری پھر سے شدید پٹائی کردی جسکے بعد اُنہوں نے میرے دو بیٹوں کو پڑوسی کے آنگن میں لیکر اُن پر مزید تشدد کیا، چونکہ رات کا وقت تھا اور فوج بہت زیادہ تھی لہٰذا کوئی ہماری مدد کو بھی نہیں آسکا“۔ گاوں میں کئی لوگوں کی ٹانگیں اور بازو ٹوٹے ہوئے ہیں اور کئیوں کے جسموں پر تشدد کے نشان واضح ہیں۔
میری ماں اور بہنوں نے ہمارا بچاو کرنے کی کوشش کی تو ان لوگوں نے اُنہیں پکڑ کر مارنا شروع کیا جس پر میں نے اُنکی منتیں کیں کہ ہم سب کو بھلے ہی گولی ماردی جائے لیکن عورتوں کے ساتھ نہ چھیڑا جائے
ضلع کے ایس ایس پی نے بتایا کہ وہ ان واقعات کے بارے میں تفصیلات جمع کر رہے ہیں تاہم فوج کے ایک ترجمان نے اس طرح کا کوئی واقعہ پیش آنے اور اس میں فوج کے ملوث ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ فوجی ترجمان راجیش کالیا نے بتایا کہ فوج ان دونوں میں سے کسی بھی واقع میں ملوث نہیں ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ پھر لوگ ایسا الزام کیوں لگا رہے ہیں اُنہوں نے کہا ”لوگوں اُنہوں نے آپ سے کہا اور اب میں آپ سے کہہ رہا ہوں کہ ان دونوں واقعات میں سے کسی ایک میں بھی فوج ملوث نہیں ہے“۔(کشمیر ریڈر کے شکریہ کے ساتھ)