تاجروں نے محبوبہ کے منھ پہ بولا،جی ایس ٹی نامنظور

سرینگر// اسوقت جبکہ نئے ٹیکس قوانین جی ایس ٹی کو لاگو کئے جانے کی تیاریاں مکمل کی جارہی ہیں جموں کشمیر میں تاجروں کی ایک معتبر تنظیم ،کشمیر چیمبر آف کامرس،نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے منھ پر اس قانون اور اسکے جموں کشمیر میں نفاذ کی مخالفت کی ہے۔تاجروں نے کہا ہے کہ اس قانون کے نفاذ کی صورت میں ریاست کی مالی خود مختاری متاثر ہوسکتی ہے لہٰذا وہ کسی بھی صورت اسکی مخالفت کرینگے۔کشمیر چیمبر آف کامرس کے نمائندگان کی یہاں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ساتھ ملاقات ہوئی جس میں ان نمائندگان کے مطابق انہوں نے وزیر اعلیٰ کو صاف صاف بتایا ہے کہ وہ جی ایس ٹی کے نفاذ کے حق میں نہیں ہیں۔

”ہم نے وزیر اعلیٰ کو صاف صاف کہا ہے کہ جی ایس ٹی ریاست کی مالی خود مختاری میں مداخلت ہے لہٰذا ہم اسکے مخالف ہیں“۔

میٹنگ کے بعد چیمبر کے صدر مشتاق احمد وانی نے کہا”ہم نے وزیر اعلیٰ کو صاف صاف کہا ہے کہ جی ایس ٹی ریاست کی مالی خود مختاری میں مداخلت ہے لہٰذا ہم اسکے مخالف ہیں“۔مسٹر وانی نے تاہم محبوبہ مفتی کے حوالے سے یہ کہا ہے کہ اگر جی ایس ٹی سے ریاست کی مالی خود مختاری متاثر ہوتی ہو تو اسے نافذ نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وفد میں تاجروں ،سروس دہندگان اور مینوفیکچررس کے نمائندگان شامل تھے اور سب کی متفقہ رائے یہ تھی کہ جی ایس ٹی کا قانون ریاست میں لاگو نہیں کیا جانا چاہیئے۔مشتاق احمد وانی نے بتایا کہ جی ایس ٹی کے نفاذ سے دفعہ 370پر حرف آتا ہے اور اسی لئے وفد نے وزیر اعلیٰ پر واضھ کیا ہے کہ ریاست دفعہ370پرجی ایس ٹی کے نفاذ سے ریاست کو سالانہ ملنے والے 1500کروڑ روپے کے لئے سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہوسکتی ہے۔

مشتاق احمد وانی نے بتایا کہ جی ایس ٹی کے نفاذ سے دفعہ 370پر حرف آتا ہے اور اسی لئے وفد نے وزیر اعلیٰ پر واضح کیا ہے کہ ریاست دفعہ370پرجی ایس ٹی کے نفاذ سے ریاست کو سالانہ ملنے والے 1500کروڑ روپے کے لئے سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہوسکتی ہے۔

وادی کی تاجر برادری نے اس سے قبل وزیر خزانہ کے ساتھ ملاقات میں بھی اس طرح کے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔حالانکہ جموں کشمیر سرکار جی ایس ٹی کے نفاذ پر آمادہ ہے تاہم حزب اختلاف نیشنل کانفرنس نے بھی اس سلسلے میں زبردست تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے کل جماتی میٹنگ بلائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔جموں کشمیر سرکار نے تاہم اس مسئلے پر بحث کے لئے 17جون سے اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کیا ہے جس میں فقط جی ایس ٹی کے مدے پر ہی بحث ہونے کا ایجنڈا طے کیا جا چکا ہے۔قابل ذخر ہے کہ جموں کشمیر کو آئین ہند کی دفعہ370کے تحت ایک خصوصی حیثیت حاصل ہے جسکے تحت پارلیمنٹ میں بننے والے سبھی قوانین کا یہاں تب تک اطلاق نہیں ہوتا ہے کہ جب تک نہ ریاستی اسمبلی کسی بھی قانون کی توثیق کرے۔

Exit mobile version