جبراور زبردستی سے مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کیا جاسکتا:عمر عبداللہ

سرینگر// وادی کشمیر میں طلباءاور دیگر نوجوانوں کے ساتھ جابرانہ رویہ روا ہونے اور اسکے لئے موجودہ سرکار کی کڑی نکتہ چینی کرنے کے ساتھ سابق وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر مر عبداللہ نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو جبروزبردستی سے حل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ بھارت کے ساتھ کشمیر کے الحاق کو دفعہ370کے ساتھ مشروط قرار دیتے ہوئے اُنہوں نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کے کشمیر کے سیاسی مسئلہ کو حل نہ کرنے کے فیصلے نے جموں کشمیر میں صورتحال کو خراب کیا ہے۔

”ایک طرف جہاں مرکزی سرکار کےجموں کشمیر میں کسی بھی طرح کے سیاسی اقدام(علیٰحدگی پسندوں سے مذاکرات کی جانب اشارہ)سے عمداََ پرہیز کی وجہ سے صورتحال خراب سے خراب تر ہوچکی ہے وہیں پی ڈی پی-بی جے پی سرکار کی مکمل ناکامی کی وجہ سے لوگوں میں بے چینی بڑھ گئی ہے۔ حالانکہ ریاست کی موجودہ سرکار کو ابنے اب دو سال ہوگئے ہیں لیکن اس دوران میں دونوں پارٹیوں کی جانب سے انفرادی اور پھر اجتماعی طور کیا جاچکا ایک بھی وعدہ پورا نہیں ہو پایا ہے“۔

پارٹی کے سابق لیڈر افضل بیگ اور محی الدین شاہ کی برسی کے موقعہ پرکل یہاں کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مر عبداللہ نے کہا کہ مرکزی و ریاستی سرکار نے سیاسی مشغولیت کا کوئی بھی اقدام نہ کرکے ریاست میں انتہائی درجے کی سیاسی غیر یقینیت پیدا کی ہوئی ہے۔ریاست کی موجودہ صورتحال کا تفصیلی تذکرہ کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا”ایک طرف جہاں مرکزی سرکار کےجموں کشمیر میں کسی بھی طرح کے سیاسی اقدام(علیٰحدگی پسندوں سے مذاکرات کی جانب اشارہ)سے عمداََ پرہیز کی وجہ سے صورتحال خراب سے خراب تر ہوچکی ہے وہیں پی ڈی پی-بی جے پی سرکار کی مکمل ناکامی کی وجہ سے لوگوں میں بے چینی بڑھ گئی ہے۔ حالانکہ ریاست کی موجودہ سرکار کو ابنے اب دو سال ہوگئے ہیں لیکن اس دوران میں دونوں پارٹیوں کی جانب سے انفرادی اور پھر اجتماعی طور کیا جاچکا ایک بھی وعدہ پورا نہیں ہو پایا ہے“۔اُنہوں نے کہا کہ اس سب پر طرہ یہ کہ بی جے پی اور مرکزی سرکار دونوں نے ہی جموں کشمیر کی موجودہ سرکار کے اُن وعدوں سے” باضابطہ اور کھلے عام“ لاتعلقی ظاہر کی ہے کہ جو اس سرکار کی بنیاد بتائے جاتے رہے ایجنڈا آف ایلائنس میں شامل بتائے جارہے تھے۔

اس سب پر طرہ یہ کہ بی جے پی اور مرکزی سرکار دونوں نے ہی جموں کشمیر کی موجودہ سرکار کے اُن وعدوں سے” باضابطہ اور کھلے عام“ لاتعلقی ظاہر کی ہے کہ جو اس سرکار کی بنیاد بتائے جاتے رہے ایجنڈا آف ایلائنس میں شامل بتائے جارہے تھے۔

عمر عبداللہ نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وادی کے نوجوانوں میں بڑھ رہے احساس بیگانگی اور انکی شکایت کے ازالہ کی فکر کرنے کی بجائے محبوبہ مفتی کی سرکار نے طلباءکے احتجاج کا توڑ کرنے کے لئے بربریت کی حد تک طاقت کا استعمال کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کئی کالجوں کے اندر بھی آنسو گیس اور دیگر طرح کے گولے داغے جارہے ہیں جبکہ کئی اسکولوں اور کالجوں کو عملاََ محاصرے میں لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ طاقت کے اس حد تک استعمال کی بجائے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کالجوں میں جاکر نوجوانوں سے ملتیں اور ان سے انکی شکایات سن لیتیں۔واضح رہے کہ وادی میں طلباءکی ایک طویل احتجاجی تحریک چلی ہے جسے کچلنے کے لئے سرکاری فورسز نے طاقت کا آزادنہ استعمال کرکے سینکڑوں کو زخمی کردینے کے علاوہ درجنوں طلباءکو گرفتار کر لیا ہے۔

Exit mobile version