جنگجووں نے جموں-سرینگر شاہراہ پر پھرحملہ کیا

قاضی گنڈ// جنوبی کشمیر کے قاضی گنڈ قصبہ کے مضافات میں سنیچر کو جنگجووں نے ایک بار پھر جموں-سرینگر شاہراہ پر سرکاری فورسز کی ایک کانوائے کو نشانہ بناتے ہوئے حملہ کیا تاہم کانوائے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔اس حملے میں البتہ ایک نجی کار میں جارہے ایک شخص زخمی ہوگئے ہیں جنہیں علاج کے لئے سرینگر کے صدر اسپتال پہنچایا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ واقعہ صبح پانچ بجے کا ہے کہ جب قاضی گنڈ کے مضافات میں ویسو نامی جگہ کے قریب نا معلوم جنگجووں نے انڈو تبتین بارڈر پولس یاآئی ٹی بی پی کی کانوائے پر حملہ کر دیا۔ان ذرائع کے مطابق فورسز کی گاڑیوں یا ان میں سوار اہلکاروں کو تاہم کوئی نقصان نہیں پہنچا اور وہ یہاں سے محفوظ نکل گئیں تاہم اسکے فوراََ بعد ایک نجی کار نے قاضی گنڈ میں اسپتال پہنچ کربتایا کہ فورسز کی گاڑیوں پر ہوئی فائرنگ کی زد میں انکی کار آگئی ہے اور خود انہیں بھی گولی لگی ہے۔زخمی شہری،جنکی شناخت عارف احمد کے بطور ہوئی ہے،نے بتایا ہے کہ وہ فورسز کی گاڑیوں کے ساتھ ہی چل رہے تھے کہ اچانک بہت زبردست فائرنگ ہوگئی جسکی زد میں انکی گاڑی بھی آگئی۔

حالیہ ایام میں اس علاقے میں یہ اپنی نوعیت کا دوسرا حملہ ہے کہ اس سے قبل گزشتہ ہفتے جنگجووں نے قاضی گنڈ کے ہی لور منڈا علاقہ میں فوج کی ایک کانوائے کو حملے کا نشانہ بناکر کم از کم دو جوانوں کو ہلاک اور اس سے دوگنی تعداد کو زخمی کردیا تھا۔

قاضی گنڈ کے اسپتال میں عارف کے ملاحظہ کے بعد انہیں سرینگر کے صدر اسپتال کو منتقل کیا گیا ہے جہاں ڈاکٹروں نے تاہم انکی حالت خطرے سے باہر بتائی ہے۔جائے واردات پر پولس کے پہنچ جانے تک حملہ آور فرار ہوچکے تھے تاہم پولس کو یہاں کم از کم بیس گولیوں کے باقیات ملے ہیں جنہیں مزید تحقیقات کے لئے ضبط کرلیا گیا ہے۔اس واقعہ کے فوری بعد فوج اور پولس و سی آر پی ایف نے یہاں کے وسیع علاقے کو محاصرے میں لیکر گھر گھر تلاشی لی تاہم اخری اطلاات ملنے تک فورسز کو نہ جنگجووں کا کوئی سراغ مل پایا تھا اور نہ ہی یہاں سے کسی اور کی گرفتاری ہی عمل میں لائی گئی تھی۔

حالیہ ایام میں اس علاقے میں یہ اپنی نوعیت کا دوسرا حملہ ہے کہ اس سے قبل گزشتہ ہفتے جنگجووں نے قاضی گنڈ کے ہی لور منڈا علاقہ میں فوج کی ایک کانوائے کو حملے کا نشانہ بناکر کم از کم دو جوانوں کو ہلاک اور اس سے دوگنی تعداد کو زخمی کردیا تھا۔اس حملے کی ذمہ داری بعدازاں حزب المجاہدین نے قبول کی تھی اور حملے میں شامل جنگجووں کے لئے نقد انعام کا اعلان کرتے ہوئے آئیندہ بھی اس طرح کے حملے جاری رکھنے کی دھمکی دی تھی جبکہ لشکرِ طیبہ نے بھی اس حملے میں شامل رہنے والے جنگجووں کی پیٹھ تھپتھپاکر انکے لئے نقد انعام کا اعلان کر دیا تھا۔یاد رہے کہ جنوبی کشمیر میں جنگجووں کی سرگرمیوں میں زبردست اضافہ ہوتے دیکھا جارہا ہے اور یہاں سرگرم جنگجووں کی طرفسے اب دفاعی حملوں کی بجائے جارحانہ کارروائیوں کئے جانے کی شروعات کی گئی ہے جو سرکاری فورسز کے لئے ایک بڑے چلینج سے کم نہیں ہے۔

Exit mobile version