لالچوک کا اچانک محاصرہ،نوے کی یادیں تازہ

سرینگر// شہر سرینگر کے قلبی علاقہ لالچوک میںسرکاری فورسز نے سنیچر کو اُسوقت نوے کی دہائی کی خوفناک یادیں تازہ کردیں کہ جب بھاری ہتھیاروں سے لیس ان فورسز نے علاقے کو محاصرے میں لیکر یہاں کئی ہوٹلوں اور دیگر عمارات کی تلاشی لی جبکہ خریداری یا دیگر مقاصد سے یہاں موجود لوگوں سے پوچھ تاچھ کی گئی۔چناچہ یہاں سے کوئی گرفتاری عمل میں آئی ہے اور نہ ہی کوئی قابلِ اعتراض چیز بر آمد ہوسکی ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ پولس نے بعدازاں یہاں کا محاصرہ کئے جانے یا اس طرح کا کوئی تلاشی آپریشن انجام دینے سے انکار کیا۔

”نہ معلوم وجہ کیا ہے لیکن جس نوعیت کے ہتھیار فورسز اہلکاروں کے ساتھ ہیں انہیں دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ وہ جنگجووں کی تلاش میں آئے ہیں اور انہیں یہاں جھڑپ چھڑ جانے کا اندیشہ ہے“۔

لالچوک اور اس سے ملحقہ کورٹ روڑ میں سب کچھ معمول کے مطابق تھا کہ جب دوپہر کے قریب فوج اور دیگر سرکاری فورسز نے یہاں کا محاصرہ کرکے لوگوں کو چلنے پھرنے سے روک دیا اور پھر کئی ہوٹلوں اور دیگر عمارتوں میں گھس کر یہاں باریک بینی سے تلاشی لی۔سرکاری فورسز کی تعداد بھی بہت تھی اور انہوں نے بھاری ہتھیار اُٹھا رکھے تھے جس سے یوں محسوس ہورہا تھا کہ وہ کوئی بڑا معرکہ لڑنے کے لئے آئے ہوئے ہیں۔اس موقعہ پر یہاں کی سبھی گلیوں پر ناکے بٹھائے گئے اور لوگوں کی آزادانہ نقل و حمل روک دی گئی جس سے خوف و حراس کی لہر دوڑ گئی اور لوگ ایک دوسرے سے اس محاصرے کے بارے میں پوچھتے دیکھے گئے تاہم کسی کی سمجھ میں کچھ نہیں آرہا تھا۔جیسا کہ ایک دکاندار نے بتایا ”نہ معلوم وجہ کیا ہے لیکن جس نوعیت کے ہتھیار فورسز اہلکاروں کے ساتھ ہیں انہیں دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ وہ جنگجووں کی تلاش میں آئے ہیں اور انہیں یہاں جھڑپ چھڑ جانے کا اندیشہ ہے“۔ ایک اور دکاندار نے بتایا کہ سرکاری فورسز کا لاچوک میں عرصہ بعد اس حد تک جماو دیکھا گیا اور پھر جس نوعیت کے بڑے بڑے ہتھیار ان لوگوں کے ساتھ تھے اس سے یہاں اینکاونٹر شروع ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے تھے لیکن خیر ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوا۔اُنہوں نے کہا کہ کچھ وقت کے لئے ایسا لگنے لگا تھا کہ جیسے نوے کی دہائی کا وقت لوٹ آیا ہو کہ جب دن میں کئی بار اس طرح کے آپریشن ایک معمول بن گیا تھا۔

ڈی آئی جی وسطی کشمیر غلام حسن بٹ نے تاہم ،اُنسے پوچھے جانے پر،اسے معمول کا ایک آپریشن بتایا ہے اور کہا ہے کہ علاقے میں جنگجووں کی موجودگی کی کوئی اطلاع نہیں تھی ۔

تلاشی کارروائی کے دوران لالچوک ، ریگل چوک شاہراﺅں پر ٹریفک جام کے مناظر دیکھنے کو ملے۔کئی گھنٹوں تک تلاشی لینے کے بعد تاہم فورسز کو کچھ ہاتھ نہیں لگا جس کے بعد آپریشن ختم کیا گیا ۔

کشمیر پولس کے چیف منیر احمد خان نے تاہم اس حوالے سے کہا کہ کوئی محاصرہ کیا ہی نہیں گیا تھا۔ایک خبررساں ادارے کو انہوں نے بتایا کہ سب کچھ معمول کے مطابق ہے اور جنگجو مخالف آپریشن کے جیسی کوئی بات نہیں ہے۔ڈی آئی جی وسطی کشمیر غلام حسن بٹ نے تاہم ،اُنسے پوچھے جانے پر،اسے معمول کا ایک آپریشن بتایا ہے اور کہا ہے کہ علاقے میں جنگجووں کی موجودگی کی کوئی اطلاع نہیں تھی ۔

Exit mobile version