کشمیربند اورکرفیو کے دوران مختلف علاقوں میں پُرتشدد مظاہرے

فائل فوٹو

سرینگر// شوپیاں میں گزشتہ دنوں عادل فاروق نامی ایک نوجوان طالب علم کے سرکاری فورسز کی فائرنگ میں مارے جانے کے خلاف کل مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر کشمیر بند رہا جبکہ سرکاری انتظامیہ کی جانب سے سرینگر اور دیگر اضلاع کے کئی علاقوں میں کرفیو جیسی بندشیں نافذ کردی گئی تھیں۔ اس دوران بیشتر مزاحمتی قائدین و کارکن پولس تھانوں یا اپنے گھروں میں نظربند کردئے گئے تھے تاہم وادی ہڑتال کا زبردست اثر رہا اور مختلف علاقوں میں پُرتشدد احتجاجی مظاہرے ہوئے جن کے خلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے سرکاری فورسز نے کئی افراد کو زخمی کردیا ہے۔

سید علی شاہ گیلانی،جو اب برسوں سے حیدرپورہ والی ریائش گاہ کے اندر نظربند ہیں، کے علاوہ مولوی عمر فاروق اور دیگر کئی قائدین و کارکنوں کو اُنکے گھروں یا پولس تھانوں میں نظربند کردیا گیا تھا تاہم اس سب کے باوجود بھی وادی کے مختلف علاقوں میں زبردست احتجاجی مظاہرے اور پھر مظاہرین و سرکاری فورسز کے مابین جھڑپیں ہوئیں جن میں کئی افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

عادل فاروق کو اُسوقت گولی مار دی گئی تھی کہ جب گناوپورہ شوپیاں میں جنگجووں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر سرکاری فورسز نے یہاں کا محاصرہ کرنے کی کوشش کی تھی اور دیگر ہزاروں لوگوں کے ساتھ عادل بھی احتھجاجی مظاہرے کرنے لگے تھے۔ اس واقعہ کے خلاف قیادت نے جمعہ کو کشمیر بند کی کال دی ہوئی تھی ۔چناچہ ہمہ گیر ہڑتال کے باعث پوری وادی میں معمول کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ وادی بھر میں ہر طرح کی دوکانیں ،کاروباری ادارے ،تجارتی مرکز بند رہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے مکمل طور پر غائب رہا ۔ اس دوران سرینگر میں 7پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں اور گاندربل سمیت دیگر اضلاع کے حساس علاقوں میں غیر اعلانیہ کرفیوکے ساتھ ساتھ دفعہ 144کے تحت بندشیں عائد کی گئی تھیں۔

ادھر جنوبی کشمیر میں پلوامہ ،شوپیان، ترال ، پانپور ، اونتی پورہ ، بجبہاڑہ ، اسلام آباد اور دیگر کچھ حساس قصبوں کے ساتھ ساتھ شمالی کشمیر کے کچھ علاقوں میں بھی دفعہ 144کے تحت سخت بندشوں کے ساتھ ساتھ اضافی سیکورٹی اقدامات اٹھائے گئے تھے۔ کئی علاقوں کو خار دار تاروں سے سیل کیا گیا اور پائین شہر کو سیول لائنز سے ملانے والے راستوں اور چھوٹے پلوں کو بند کر دیا گیا تھا ۔ مختلف دیہات کو ضلع ہیڈکوارٹر سے جوڑنے والی سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا گیا ہے۔اس دوران صو بائی انتظامیہ کی ہدایت پر وادی بھر میں تمام تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ یونیورسٹی سطح کے امتحانات ملتوی کردئے گئے ۔احتجاجی مظاہروں کے خد شات بارہمولہ،بانہال ریل سروس بھی جمعہ کو معطل رکھی گئی ۔سرینگر کو شمالی ، وسطی اور جنوبی کشمیر سے ملانے والے شاہراہوں پر جگہ جگہ پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں پر مشتمل دستے تعینات رکھے گئے تھے ۔

سید علی شاہ گیلانی،جو اب برسوں سے حیدرپورہ والی ریائش گاہ کے اندر نظربند ہیں، کے علاوہ مولوی عمر فاروق اور دیگر کئی قائدین و کارکنوں کو اُنکے گھروں یا پولس تھانوں میں نظربند کردیا گیا تھا تاہم اس سب کے باوجود بھی وادی کے مختلف علاقوں میں زبردست احتجاجی مظاہرے اور پھر مظاہرین و سرکاری فورسز کے مابین جھڑپیں ہوئیں جن میں کئی افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ پُرتشدد مظاہرے جنوبی کشمیر کے اسلام آباد اور شمالی کشمیر کے حاجن قصبہ میں ہوئے ہیں جہاں سرکاری فورسز نے دیگر ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ پیلٹ گن کا استعمال کیا۔ ذرائع کے مطابق ان علاقوں میں دیر گئے تک حالات کشیدہ تھے۔

پولس کے ایک ترجمان نے تاہم صورتحال کو مجموعی طور قابو میں بتاتے ہوئے کہا کہ چند ایک مقامات پر”شر پسند عناصر‘‘ نے امن وقانون میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کیں اور پولیس وفورسز پر پتھرائو کیا جبکہ کئی مقامات پر پولیس تھانوں ،فوج وفورسز کی گاڑیوں اور کیمپوں پر شدید سنگ باری کی ۔ ترجمان نے مزید کہا کہ پولیس وفورسز نے ”انتہائی صبر وتحمل“ کا مظاہرہ کرتے ہوئے طاقت کا کم سے کم استعمال کیا۔

Exit mobile version