شوپیان// جنوبی کشمیر کے شوپیاں علاقہ میں فورسز کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئے نوجوان کی یاد میں جمعرات کو شوپیان کے بیشتر علاقوں میں مسلسل دوسرے روز بھی تعزیتی ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی تھم کررہ گئی جس دوران پولیس اور مظاہرین کے مابین پر تشدد جھڑپوں کے بیچ فورسز کی ایک گاڑی ڈرائیور کے قابو سے باہر ہوکر اُلٹنے سے سی آر پی ایف کے ایک درجن اہلکار زخمی ہوگئے ۔
منگل کی شام گنو پورہ شوپیان میں فورسز کے محاصرے کے دوران پتھراﺅ کے واقعات پیش آئے تھے اور جھڑپوں کے بیچ ہی فورسز کی فائرنگ سے عادل فاروق ماگرے نامی نوجوان جاں بحق ہوگئے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ عادل کی یاد میں جمعرات کوبدستور تیسرے روز بھی شوپیان قصبے اور گردونواح کے علاقہ جات میں دکانیں ، کاروباری ادارے اورسرکاری و نجی دفاتر تالہ بند رہنے سے سڑکیں سنسان پڑی رہیں اور گاڑیاں بھی سڑکوں پرنظر نہیں آئیں ۔صبح سویرے کچھ دکانیں کھول دی گئی تھیں تاہم پتھراﺅ کے بعددوبارہ بند کردی گئیں۔
منگل کی شام گنو پورہ شوپیان میں فورسز کے محاصرے کے دوران پتھراﺅ کے واقعات پیش آئے تھے اور جھڑپوں کے بیچ ہی فورسز کی فائرنگ سے عادل فاروق ماگرے نامی نوجوان جاں بحق ہوگئے تھے۔
ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کےلئے سخت سیکورٹی بندوبست کے تحت متعدد مقامات پر پولیس اور نیم فوجی دستوں کی خاصی تعداد تعینات کی گئی تھی ، البتہ لوگوں کے چلنے پھرنے پر کوئی پابندی عائد نہیں تھی۔ تاہم مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی بری طرح سے متاثر رہی۔ذرائع کے مطابق صبح سویرے ہی کئی مقامات پر اُس وقت افراتفری پھیل گئی جب نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے بازی کرنے لگیں ۔اس دوران مشتعل نوجوانوں نے فورسز کی ایک گاڑی کو شدید سنگباری کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں گاڑی ڈرائیور کے قابو سے باہر ہوکر اُلٹ گئی اور اس میں سوار سی آر پی ایف کے ایک درجن اہلکاروں کو چوٹیں آئیں۔زخمی اہلکاروں کو فوری طور اسپتال منتقل کیا گیا۔بعد میں امن و قانون کو برقرار رکھنے کےلئے پولیس اور فورسز کی اضافی کمک تعینات کی گئی اور حالات دن بھر مجموعی طور پر سکون رہے۔واضح رہے کہ عادل فاروق کے مارے جانے کے خلاف علیٰحدگی پسند قیادت نے جمعہ کو کشمیر بند کی کال دی ہوئی ہے۔