سرینگر// جموں کشمیر سرکار نے ریاست میں گُڈس سروس ٹیکس(جی ایس ٹی) کے نفاذ سے متعلق بحث و مباحثے کے لئے رواں ماہ کے دوسرے عشرے میں اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ ریاستی کابینہ کی کل ہوئی میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ ڈاکٹر حسیب درابونے کہا کہ جموں کشمیر میں جی ایس ٹی کے نفاذ سے متعلق بحث و مباحثے کیلئے17جون سے ریاستی اسمبلی کا خصوصی سیشن بلایا گیا ہے۔
حسیب درابو نے کہا ’’ کابینہ میٹنگ میں اس بات کی خواہش ظاہر کی گئی کہ جی ایس ٹی کی توسیع کیلئے مخصوص مسائل پر اسمبلی میں خصوصی اجلاس کے دوران بحث ہوگی‘‘۔اُنہوں نے کہا کہ یہ خصوصی سیشن17جون سے4روز تک جاری رہے گا۔ حسیب درابو نے کہا کہ اس کے تین پہلو ہیں جن میں آئینی،انتظامی اور قانون سازی بھی شامل ہیں اور خصوصی سیشن کے دوران اس کی توسیع کیلئے آئنی ترمیم کی جائے گی۔ڈاکٹر درابو کا کہنا تھا’’ آئینی ترمیم101کے تحت جی ایس ٹی کو ملک میں لاگو کیا جائے گا،تاہم جموں کشمیر میں یہ لاگو نہیں ہوسکتا،اس لئے ہم قانونی ترمیم101کو لوگو کرنے کیلئے اسمبلی کو استعمال میں لائے گے‘‘۔
وزیر خزانہ سے جب یہ پوچھا گیا کہ سابق مخلوط سرکار کے دوران انہوں نے جی ایس ٹی کی مخالفت کی تھی،اور اب حمایت کر رہے ہیں تو کیا یہ تضاد نہیں ،تو اُنہوں نے کہا کہ2014کے بعد اس نظام میں کافی تبدیلی عمل میں لائی گئی ہے
وزیر خزانہ نے بتایا کہ جموں کشمیر میں اپنا جی ایس ٹی ہوگا جبکہ’’ اس کے مسودہ پر کابینہ میں بحث ہوئی اور اس بات پر اتفاق پایا گیا کہ اس کو اسمبلی میں پیش کیا جائے گا‘‘۔جی ایس ٹی کو ریاست میں شامل کرنے پر دفعہ370کو زک پہنچنے کے خدشات کو نکارتے ہوئے ڈاکٹر حسیب درابو نے کہا کہ جموں کشمیر کے آئین میں کوئی بھی تر میم نہیں کی جائے گی،اور اس کا دفعہ370کے ساتھ کچھ نہیں ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ ابتدائی طور پر جو خاکہ کھینچا گیا ہیں،ا س کے مطابق1500سے1600کروڑ روپے کا اضافی ٹیکس بھی ریاست کو حاصل ہوگا۔ وزیر خزانہ سے جب یہ پوچھا گیا کہ سابق مخلوط سرکار کے دوران انہوں نے جی ایس ٹی کی مخالفت کی تھی،اور اب حمایت کر رہے ہیں تو کیا یہ تضاد نہیں ،تو اُنہوں نے کہا کہ2014کے بعد اس نظام میں کافی تبدیلی عمل میں لائی گئی ہے اور جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگوں کے دوران چھوٹے سے چھوٹے مسئلے کو بھی حل کیا گیا۔اُنہوں نے مزید کہا کہ جی ایس ٹی کو لاگو کرنے کیلئے گزشتہ برس دسمبر سے ہی تاجروں اور صنعت کاروں کو قبل از بجٹ میٹنگوں سے ہی اعتماد میں لینے کا سلسلہ جاری ہے۔
وزیر خزانہ نے کابینہ کو بتایا کہ ریاست کے آئین کی دفعہ 5کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں ہوگی جس کے تحت ریاستی حکومت مالی خود مختاری اور ٹیکس عائد کرنے کا اختیار حاصل کرتی ہے۔وزیر خزانہ نے کابینہ کو مزید جانکار ی دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کے ڈیلروں سے جڑے ٹیکس تنازعے ریاست کی جانب سے تشکیل دئیے گئے ٹریبونل میں حل کئے جائیں گے۔کابینہ نے اس بات پر اطمینا ن کا اظہار کیا کہ جی ایس ٹی کی عمل آوری سے ایل او سی آر پار تجارت اپنی موجودہ ہیئت میں جاری رہے گی اور اس تجارت پر کسی بھی طرح کوئی اثر نہیں پڑے گا۔