چھاپہ ماری جاری،ریال وسونے کی ضبطی کا دعویٰ

سرینگر// نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی یا این آئی اے نے سرینگر میں اپنی چھاپہ ماری کوکل ،اتوار کو، دوسرے دن بھی جاری رکھتے ہوئے بزرگ علیٰحدگی پسند لیڈرسید علی شاہ گیلانی کے ترجمان ایاز اکبر اورسرینگر-مظفرآباد تجارت سے وابستہ ایک کاروباری شخص کے گھر کی تلاشی لی جبکہ جموں میں بھی اس تجارت سے وابستہ ایک تاجر کے گھر اور دکانوں کی تلاشی لی گئی ہے۔این آئی اے نے غیر ملکی کرنسی کے علاوہ بعض قابلِ اعتراض دستاویزات کی ضبطی کا پھر دعویٰ کیا ہے۔اس دوران حریت کانفرنس کے بعض لیڈروں کو سرینگر میں این آئی اے کے کیمپ آفس پر بلا کر انسے پوچھ تاچھ کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق این آئی اے کی ایک ٹیم نے اتوار صبح سویرے سرینگر کے مضافات میں ملرو کے مقام پر سید علی شاہ گیلانی کے ترجمان ایاز اکبر کے گھر پر چھاپہ مارا اور تلاشی لی۔ایاز اکبر کے گھر کو پولس اور دیگر فورسز کی بھاری جمیعت نے گھیرے میں لیا ہوا تھا اور وہاں سے کسی کو باہر آنے یا گھر میں داخل ہونے کی کسی کو اجازت نہیں دی جارہی تھی۔ان ذرائع کے مطابق ایجنسی کی ایک اور ٹیم نے ٹھیک اسی وقت بمنہ میں ایک کاروباری شخص کے یہاں چھاپہ مارا اور تلاشی لی ۔ یہاں بھی این آئی اے کی چھاپہ مار ٹیم گھنٹوں موجود رہی اور گھر کی باریک بینی کے ساتھ تلاشی لیتی رہی۔

نہرو مارکیٹ کے وئیر ہاوس میں اگروال کی ہول سیل دکانوں پر چھاپہ مارا جس دوران انتہائی باریک بینی سے دستاویزات کی چھان بین کی گئی۔

ادھرجموں شہر کے ایک معروف تاجر کی رہائش گاہ اور دکانوں پر چھاپہ مارے گئے۔ذرائع نے بتایا کہ این آئی اے کی ٹیم صبح ہی یہاں پہنچی اور گاندھی نگر علاقہ میں کمل اگروال نامی تاجرکی رہائش گاہ پر دستک دی۔ اسی وقت ایک دوسری ٹیم نے نہرو مارکیٹ کے وئیر ہاوس میں اگروال کی ہول سیل دکانوں پر چھاپہ مارا جس دوران انتہائی باریک بینی سے دستاویزات کی چھان بین کی گئی۔ این آئی اے کی کارروائی 6گھنٹے سے بھی زیادہ عرصہ تک چلتی رہی،۔ذرائع کا کہنا ہے کہ این آئی اے کو اگروال کی رہائش گاہ سے کئی اہم دستاویزات ملی ہیں۔اگروال بھی سرینگر-مظفر آباد کے بیچ ہورہی تجارت کے ساتھ وابستہ ہیں۔

این آئی اے کے ایک ترجمان نے چھاپہ ماری کے دوران لشکر طیبہ اور حزب محاہدین کے لیٹر پیڈ وں کے علاوہ 2کروڑ کی نقد رقم کے علاوہ 85سونے کے سکے اور 40لاکھ کے زیورات ، فون ڈائیری اورموبائل فون ضبط کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایجنسی کے ایک ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ اوڑی اور چکانداباغ کے تجارتی مراکز کو حوالہ منی کیلئے استعمال کیا جاتاہے اوراس کیلئے کچھ تاجروں کو بھی استعمال کیا جا رہا تھا ۔ذرائع کے مطابق این آئی اے نے کئی حریت لیڈروں کو کیمپ آفس واقع ہمہامہ بلایا اور یہاں انسے حوالہ کے ذریعہ ملنے والی رقومات کے بارے میں پوچھا گیا۔

واضح رہے کہ حریت لیڈر نعیم احمد خان اور دیگراں کی جانب سے ایک ٹیلی ویژن اسٹنگ آپریشن میں علیٰحدگی پسندوں کی فنڈنگ کے متعلق سنسنی خیز باتیں کہے جانے کے بعد این آئی اے نے اس حوالے سے ایک معاملہ درج کرکے اسکی تحقیقات شروع کی ہوئی ہے۔ایجنسی نے گزشتہ روز سرینگر،ہریانہ اور دلی میں کئی مقامات پر چھاپے مارے تھے۔سنیچر کو سرینگر میں جن لوگوں کے یہاں تلاشی ہوئی اُن میں نعیم خان،بٹہ کراٹے،الطاف فنتوش، راجہ معراج الدین،ظفر اکبر،ظہور وٹالی،شاہدالاسلام،نور محمد کلوال وغیرہ شامل ہیں۔این اے آئی نے یہ واضح تو نہیں کیا ہے کہ اسے کس کے گھر سے کتنی رقم یا دستاویزات ملی ہیں تاہم ایجنسی نے چھاپہ ماری کے پہلے دن قریب ڈیڑھ کروڑ روپے ضبط کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

ایاز اکبر کے گھر پر چھاپہ مارا اور تلاشی لی۔ایاز اکبر کے گھر کو پولس اور دیگر فورسز کی بھاری جمیعت نے گھیرے میں لیا ہوا تھا

علیٰحدگی پسند قیادت نے اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے دھونس دباو کا ایک اوچھا ہتھکنڈا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مرعوب نہیں ہوجائیں گے۔ایک بیان میں سید گیلانی نے اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا” بھارت جموں کشمیر کے آزادی پسند قائدین کو انتقام گیری کا نشانہ بنارہی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ لوگ اپنی مبنی بر حق تحریک سے دست بردار ہوجائیں۔ این آئی اے کی اس طرح کی کارروائیاں کھلم کھلا ظلم وبربریت اور انتقام گیری ہے کہ بلا جواز تحریکی گھرانوں پر ظلم وجبر کا شکنجہ کسا جارہا ہے“۔انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا ”اب چُن چُن کر تحریک نوازوں کو فرضی کیسوں میں پھنسا کر تحقیقات کے نام پر سزائیں دلوانے کی منصوبہ بند کوششیں ہورہی ہیں اور ایک ایک کرکے نشانہ بنانے کے حربے آزمائے جارہے ہیں“۔ انہوں نے کہاہے” بھارت کی سرکار اگر یہ سمجھتی ہے کہ ظلم واستبداد سے جموں کشمیر کے عوام کی اکثریت اپنے پیدائشی اور بنیادی حق، حقِ خودارادیت کے حصول سے دستبردار ہوجائے گی، تو ایسا کبھی نہیں ہوگا“۔

Exit mobile version