سرینگر سے دلی تلک این آئی اے کی سنسنی خیز چھاپہ ماری

سرینگر// قومی تحقیقاتی ایجنسی یا این آئی اے نے آج ایک اچانک اور سنسنی خیز کارروائی میں علیٰحدگی پسند حریت کانفرنس کے کئی لیڈروں اور کشمیر کے بعض نامور کاروباری شخصیات کے گھروں پر چھاپہ ماری کی جبکہ سرکردہ حریت لیڈر شبیر شاہ کے نام نوٹس جاری کرکے انہیں ایجنسی کے دلی ہیڈکوارٹر پر حاضر ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔جموں کشمیر میں مبینہ طور پاکستانی پیسے سے تشدد بھڑکانے کے معاملے کی تحقیقات کے دوران این آئی نے سرینگر کے علاوہ نئی دلی اور ہریانہ کے کئی مقامات پر چھاپے مارے ہیں اور کئی حوالہ ڈیلروں اور کاروباریوں کے یہاں تلاشی لی گئی ہے۔اس سلسلے میں ابھی کوئی باضابطہ گرفتاری روبہ مل نہیں آئی ہے البتہ ایجنسی نے تفصیلاتبتائے بغیر ڈیڑھ کروڑ روپے نقد اور بض قابل اعتراض دستاویزات ضبط کئے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔

گزشتہ رات اس حوالے سے درج تحقیقات کی ابتدائی رپورٹ کو باضابطہ ایف آئی آر میں بدل دیا اور آج علی الصبح سرینگر میں کم از کم چودہ مقامات پر پے در پے چھاپہ ماری شروع ہوئی۔

ٹیلی ویژں چینل انڈیا ٹوڈے کے اسٹنگ آپریشن میں حریت لیڈر نعیم احمد خان اور دیگر دو لیڈروں کی جانب سے پاکستان سے پیسہ وصول کر وادی میں تشدد بھڑکانے کا انکشاف کرنے کے بعد سے این آئی اے کی جانب سے الیٰ سطحی تحقیقات اور متعلقہ کارروائی کئے جانے کی باتیں ہورہی تھیں تاہم ایجنسی نے گزشتہ رات اس حوالے سے درج تحقیقات کی ابتدائی رپورٹ کو باضابطہ ایف آئی آر میں بدل دیا اور آج علی الصبح سرینگر میں کم از کم چودہ مقامات پر پے در پے چھاپہ ماری شروع ہوئی۔ذرائع نے بتایا کہ ایجنسی کے کئی افسروں اور اہلکاروں نے سرینگر شہر کے مضافات میں ہمہامہ کے مقام پر قائم کیمپ آفس سے سخت سکیورٹی میں نکل کر بزرگ علیٰحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی کے دامار الطاف فنتوش،گیلانی کی تحریک حریت کے ضلع صدر معراج الدین عرف راجہ کلوال،حریت(ع)کے مولوی عمر کے ترجمان شاہد الاسلام،نعیم احمد خان اور دیگر کئی نچلی سطح کے حریت لیڈروں کے علاوہ نامور کاروباری اشخاص،بشمول مشتاق چایا اور ظہور وٹالی،کے گھروں پر چھاپے مارے اور یہاں تلاشی لی۔مشتاق چایا نے تاہم ایک بیان جاری کرکے انکے یہاں چھاپے مارے جانے کی خبر کو غلط بتایا اور کہا کہ انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ذرائع کے مطابق ایجنسی نے مختلف مقامات پر ڈیڑھ کروڑ روپے کی نقدی کے علاوہ بعض قابل اعتراض دستاویزات ضبط کرلی ہیں جنکی باریک بینی سے جانچ کی جارہی ہے۔تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ یہ ضبطی کس حریت لیڈڑ یا کاروباری کے گھر سے کی گئی ہے۔

نعیم خان نے مذکورہ اسٹنگ آپریشن میں یہ تک بتایا تھا کہ کس طرح حوالہ کے ذرئعہ امان، قطر اور دیگر خلیجی ممالک سے ہوتے ہوئے حوالہ کے ذرئعہ رقم ان تک پہنچ جاتی ہے۔

حریت لیڈر نعیم خان نے اسٹنگ آپریشن میں بض سنسنی خیز انکشاف کئے تھے اور اسکے بعد سے ہی این آئی اے کی کئی ٹیمیں سرینگر میں آکر بیٹھ گئی تھیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایجنسی نے سرینگر کے علاوہ نئی دلی اور ہریانہ کے کئی کاروباریوں اور حوالہ ڈیلروں کے یہاں بھی چھاپہ مارا جن پر پاکستان سے کشمیر تک روپیہ پہنچاتے رہنے کا شک یا الزام ہے۔واضح رہے کہ نعیم خان نے مذکورہ اسٹنگ آپریشن میں یہ تک بتایا تھا کہ کس طرح حوالہ کے ذرئعہ امان، قطر اور دیگر خلیجی ممالک سے ہوتے ہوئے حوالہ کے ذرئعہ رقم ان تک پہنچ جاتی ہے۔دلچسپ ہے کہ انڈیا ٹوڈے کے انڈر کور صحافیوں نے کارپوریٹ سیکٹر کے ممبران بن کر مختلف کشمیری لیڈروں کو بھاری رقومات کا عطیہ دینے کی پیشکش کی تھی۔حالانکہ دیگر کئی لیڈروں نے انکے جھانسے میں آنے سے احتیاط کی تاہم نعیم احمد خان ان لوگوں کے کہنے پر دلی چلے گئے جہاں انہوں نے حریت کو پاکستان سے پیسہ ملنے اور اسے تشدد پھیلائے جانے میں استعمال کرنے کے جیسی کئی اہم باتیں قبول کیں۔حالانکہ نعیم خان نے انکی بات چیت کو کانٹ چھانٹ کر پیش کئے جانے کا الزام لگایا ہے تاہم حریت نے انہیں تنظیم سے معطل کردیا ہے۔نعیم خان ابھی نئی دلی میں این آئی اے کی پوچھ تاچھ کا سامنا کررہے ہیں۔

اس دوران شبیر شاہ کو برسوں پُرانے حوالہ کے لین دین سے متعلق ایک معاملے میں این آئی اے نے طلب کرلیا ہے۔ذرائع کے مطابق شاہ کو تازہ نوٹس بھیجا جاچکا ہے جس میں انہیں 6جون کو دلی میں ایجنسی کے ہیڈکوارٹر پر طلب کیا گیا ہے

اس دوران شبیر شاہ کو برسوں پُرانے حوالہ کے لین دین سے متعلق ایک معاملے میں این آئی اے نے طلب کرلیا ہے۔ذرائع کے مطابق شاہ کو تازہ نوٹس بھیجا جاچکا ہے جس میں انہیں 6جون کو دلی میں ایجنسی کے ہیڈکوارٹر پر طلب کیا گیا ہے۔2005میں دلی پولس کی اسپیشل سیل نے محمد اسلم نامی ایک حوالہ ڈٰلر کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور کہا تھا کہ مذکورہ نے شبیر شاہ کو سوا دو کروڑ روپے کی رقم پہنچانے کا انکشاف کیا ہے۔شبیر شاہ کو اس سے قبل بھی کئی بار اس ماملے میں طلب کیا جاتا رہا ہے۔

Exit mobile version