فوجی کانوائے پردن دھاڑے حملہ،2ہلاک4 زخمی

قاضی گنڈ//جنوبی کشمیر کے قاضی گنڈ علاقہ میں جموں-سرینگر شاہراہ پر جنگجووں نے ایک فوجی کانوائے پر حملہ کرکے کم از کم دو جوانوں کو ہلاک اور دیگر چار کو زخمی کردیا ہے۔اس واقعہ سے پورے علاقے میں سنسنی پھیل گئی ہے اور فوج نے یہاں کے ایک وسی علاقے کا محاصرہ کرکے حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی ہے۔اس دوران حزب المجاہدین نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس طرح کے مزید حملے کرنے کی دھمکی دی ہے۔

کانوائے میں شامل گاڑیوں میں افراتفری پھیل گئی اور کئی گاڑیاں ایک دوسرے کے ساتھ ٹکراتے ٹکراتے بچ گئیں البتہ جدید ہتھیاروں سے چلائی گئی جنگجووں کی گولیوں کی زد میں آکر نصف درجن فوجی اہلکار زخمی ہوگئے

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ حملہ دوپہر کے قریب اسوقت ہوا کہ جب جموں سے سرینگر آرہی ایک فوجی کانوائے پر قاضی گنڈ میں ٹول پوسٹ کے قریب گھات میں بیٹھے جنگجووں نے حملہ بولدیا۔ان ذرائع کے مطابق اچانک اور غیر متوقع اس حملے میں کانوائے میں شامل گاڑیوں میں افراتفری پھیل گئی اور کئی گاڑیاں ایک دوسرے کے ساتھ ٹکراتے ٹکراتے بچ گئیں البتہ جدید ہتھیاروں سے چلائی گئی جنگجووں کی گولیوں کی زد میں آکر نصف درجن فوجی اہلکار زخمی ہوگئے جن میں سے بعدازاں دو،کانسٹیبل منی پنم اور نائیک ڈی ماتے، نے اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ دیا۔معلوم ہوا ہے کہ زخمیوں کو فوری طور سرینگر کے فوجی اسپتال پہنچایا گیا لیکن ان میں سے دو کی حالت راستے میں ہی غیر ہوگئی اور اسپتال پہنچتے پہنچتے وہ دم توڑ چکے تھے۔فوجی ذرائع نے دیگر زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی ہے۔

قاضی گنڈ میں یہ حملہ ہونے سے اس پورے علاقے میں زبردست سنسنی پھیل گئی اور شاہراہ پر بدترین ٹریفک جام لگ گیا جبکہ فوج اور دیگر سرکاری فورسز نے ایک وسیع علاقے کو گھیرے میں لیکر یہاں تلاشی کارروائی شروع کردی۔آخری اطلاعات ملنے تک تاہم سرکاری فورسز جنگجووں کا سراغ لگانے میں کامیاب نہیں ہو پائی تھیں۔جنوبی کشمیر کے ڈی آئی جی ایس پی پانی نے بتایا کہ شاہراہ کو بیس منٹ بعد بحال کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی اندازے کے مطابق حملہ آور کم از کم دو تھے اور وہ منصوبہ بند طریقے پر پہلے سے گھات لگائے بیٹھے تھے اور جونہی کانوائے گذرنے لگی انہوں نے جدید ہتھیاروں سے زبردست فائرنگ کی اور پھر فرار ہوگئے۔

حساس ترین شاہراہ پر یہ حملہ ایسے وقت پر ہوا ہے کہ جب فوجی سربراہ جنرل بپن راوت اور دیگر فوجی کماندار سرینگر میں موجود ہیں۔

حساس ترین شاہراہ پر یہ حملہ ایسے وقت پر ہوا ہے کہ جب فوجی سربراہ جنرل بپن راوت اور دیگر فوجی کماندار سرینگر میں موجود ہیں۔جنوبی کشمیر میں اب عرصہ ہوئے جنگجوئیانہ سرگرمیوں میں زبردست تیزی آئی ہے اور یہاں آئے دنوں جنگجوئیت سے متعلق کوئی نہ کوئی واقعہ پیش آتا ہی رہتا ہے۔

”ہمارےذرائع نے ہمیں بتایا ہے کہ حملے میں کم از کم چار اہلکار ہلاک اور سات زخمی ہوگئے ہیں۔فیلڈ کمانڈر محمود غزنوی نے حملے میں شامل جنگجووں کو نقد انعام دینے کا اعلان کیا ہے“۔

اس دوران جنگجو تنظیم حزب المجاہدین نے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔مقامی خبررساں اداروں کو فون کرکے تنظیم کے ترجمان(آپریشن)برہان الدین نے کہا ہے کہ یہ حملہ تنظیم کے ایک خصوصی دستے نے کیا ہے ۔حملے میں چار فوجیوں کے مارے جانے کا دعویٰ کرتے ہوئے بر ہان الدین نے کہا ہے”ہمارےذرائع نے ہمیں بتایا ہے کہ حملے میں کم از کم چار اہلکار ہلاک اور سات زخمی ہوگئے ہیں۔فیلڈ کمانڈر محمود غزنوی نے حملے میں شامل جنگجووں کو نقد انعام دینے کا اعلان کیا ہے“۔انہوں نے آئیندہ بھی اس طرح کے حملے جاری رکھنے کی دھمکی دی ہے۔حالانکہ جنوبی کشمیر میں جنگجوئیت کے واقعات میں اضافہ ہوا تو ہے لیکن آج جس علاقے میں حملہ ہوا ہے یہاں عمومی طور جنگجووں کی نہ ہونے کے برابر سرگرمی ہوتی رہی ہے۔مبصرین کے مطابق یوں دن دہاڑے فوجی کانوائے پر حملہ ہونے سے جنوبی کشمیر میں جنگجوئیت کا اثر خطرناک حد تک بڑھ جانے کا اشارہ ملتا ہے۔

Exit mobile version