سوبہ ڈان-حزب کی پہچان اینکاونٹرمیں مارے گئے

سرینگر// جنوبی کشمیر میں حزب المجاہدین کے معروف کمانڈر اور بُرہان وانی کے خاص الخاص سبزار بٹ عرف سوبہ ڈان فورسز کے ساتھ کل رات سے جاری جھڑپ میں اپنے ایک اور ساتھی فیضان مظفر سمیت مارے گئے ہیں۔

سیموہ ترال میں جمعہ کی رات جنگجووں اور سرکاری فورسز کے بیچ اینکاونٹر شروع ہوگیا تھا جسے بعدازاں رات بھر کے لئے روک دیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صبح سے یہاں فائرنگ جاری ہے اور فوج نے اعلیٰ تربیت یافتہ کمانڈوز کے خصوصی دستے کو بلایا ہے۔ ان ذڑائع کا کہنا ہے کہ در اصل سبزار اور انکے ساتھیوں نے گزشتہ رات ترال میں فوج کی ایک گشتی پارٹی پر حملہ کیا تھا جس میں سبزار زخمی ہونے کے بعد پاس ہی ایک گھر میں گھس گئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فورسز نے فوری طور پورے علاقہ کو گھیرے میں لے لیا اور مذکورہ گھر کی شناخت ہونے کے بعد یہاں جھڑپ شروع ہوئی تھی جو ابھی بھی جاری بتائی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سبزار کے ساتھ مارے جانے والے فیضان مظفر ترال پائین کے باشندہ تھے جبکہ خود سبزار رٹھسونہ کے رہائشی تھے۔

رومانوی شہرت رکھنے والے کمانڈر بُرہان وانی کے بھائی خالد کے ایک ،مبینی ، فرضی جھڑپ میں مارے جانے کے بد ہی سبزار نے ترال میں ایک فوجی اہلکار سے ہتھیار چھین لئے تھے اور پھر حزب المجاہدین میں شامل ہوگئے تھے۔

بُرہان وانی کے قریبی ساتھی رہے اور اُنہی کے جیسی شہرت والے سبزار احمد عرف سوبہ ڈان نہ صرف بُرہان وانی کے قریبی تھے بلکہ وہ بُرہان کے جانشین بنے ذاکر موسیٰ کے بھی خاص الخاص مانے جاتے تھے۔ واضح رہے کہ ذاکر موسیٰ نے ابھی حال ہی حزب المجاہدین کے ساتھ نظریاتی اختلاف ہونے کے بعد تنظیم چھوڑ دی تھی۔ بعض ذرائع کے مطابق بُرہان کے اصل جانشین سبزار بٹ ہی تھے اور وہ ذاکر موسیٰ سے بھی زیادہ نوجوانوں میں خاصی شہرت بھی رکھتے تھے اور وادی میں حزب المجاہدین کی انسے پہچان ہوتی تھی۔ ذرائع کے مطابق سبزار ہی اصل میں حزب المجاہدین کی عسکری کارروائیوں کے منصوبہ ساز تھے۔

حزب المجاہدین کے رومانوی شہرت رکھنے والے کمانڈر بُرہان وانی کے بھائی خالد کے ایک ،مبینی ، فرضی جھڑپ میں مارے جانے کے بد ہی سبزار نے ترال میں ایک فوجی اہلکار سے ہتھیار چھین لئے تھے اور پھر حزب المجاہدین میں شامل ہوگئے تھے۔ اُنہیں بُرہان وانی کے ساتھ قربت، اُنکی دلیری اور اُنکی متاثر کُن شکل و صورت کی وجہ سے جلد ہی شہرت ملی اور فوجی وردی میں لی گئی اُنکی تصاویر سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر وائرل ہوگئیں۔ بُرہان وانی جاں بحق ہوئے تو سبزار نے کئی ساتھیوں سمیت اُنکی نمازِ جنازہ میں شرکت کی تھی۔

اس واقعہ کے بعد سے وادی میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور کےی جگہوں پر ہوئے احتجاجی مظاہروں میں دو ایک لوگوں کے مارے جانے اور درجنوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ چناچہ سرکاری انتظامیہ نے موبائل فون کا نظام جزوی طور اور موبائل انٹرنیٹ کی خدمات پوری طرح بند کردی ہیں جسکی وجہ سے لوگوں تک صحیح صورتحال نہیں پہنچ رہی ہیں اور بے چینی میں اضافہ ہورہا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر بعض لوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ جھڑپ جاری رہنے کے دوران ہی سبزار نے اپنے گھر فون کیا تھا اور گھروالوں سے آخری بار رُخصت طلب کرتے ہوئے اُنہیں اُنکے مارے جانے پر غم نہ کھانے اور آنسو نہ بہانے کی تلقین کی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ اُنہوں نے اپنے والد غلام حسن بٹ کے علاوہ گھر کے اور لوگوں سے بھی بات کی اور اُنسے کسی بھی خطا کے لئے معافی طلب کی۔ اس بات کی تاہم بٹ خاندان یا کسی اور معتبر ذرئعہ سے ابھی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

بُرہان کے اصل جانشین سبزار بٹ ہی تھے اور وہ ذاکر موسیٰ سے بھی زیادہ نوجوانوں میں خاصی شہرت بھی رکھتے تھے اور وادی میں حزب المجاہدین کی انسے پہچان ہوتی تھی۔ ذرائع کے مطابق سبزار ہی اصل میں حزب المجاہدین کی عسکری کارروائیوں کے منصوبہ ساز تھے۔

اس واقعہ کے بعد سے وادی میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور کےی جگہوں پر ہوئے احتجاجی مظاہروں میں دو ایک لوگوں کے مارے جانے اور درجنوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ چناچہ سرکاری انتظامیہ نے موبائل فون کا نظام جزوی طور اور موبائل انٹرنیٹ کی خدمات پوری طرح بند کردی ہیں جسکی وجہ سے لوگوں تک صحیح صورتحال نہیں پہنچ رہی ہیں اور بے چینی میں اضافہ ہورہا ہے۔ حالانکہ سبزار کے مارے جانے کی خبر پھیلنے کے ساتھ ہی وادی بھر میں خود بہ خود لوگوں نے دکانہیں بند کرکے ہڑتال کردی تھی تاہم حُریت کانفرنس نے دو دن ہڑتال کی کال دی ہے۔ بُرہان وانی کے مارے جانے پر گزشتہ سال ھُریت نے ایک روزہ ہڑتال کی کال دی تھی تاہم بعدازاں یہ ہڑتال پانچ ماہ سے زیادہ عرصہ تک چلی تھی۔

Exit mobile version