سرینگر// لائن آف کنٹرول(ایل او سی)پر تعینات فوج نے چوکسی کا زبردست مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی فوج کی بارڈر ایکشن ٹیم یا بی اے ٹی کے ایک حملے کو ناکام بناکر اسکے دو اہلکاروں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ بی اے ٹی ہی پاکستانی فوج کا وہ خصوصی دستہ بتایا جاتا ہے کہ جو ایل او سی کے مختلف سیکٹروں میں دندناتے ہوئے انڈین آرمی اور بی ایس ایف پر حملہ آور ہوتا آرہا ہے اور اسی ٹیم نے گذشتہ دنوں بی ایس ایف کے دو اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے بعد انکی لاشیں مسخ کردی تھیں جسکے بعد سے دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بڑی ہوئی ہے۔
وزیر دفاع ارون جیٹلی نے ابھی حال ہی لاین آف کنٹرول کے مختلف سیکٹروں کا دورہ کرکے یہاں تعینات فوج کو مستعدی اور چوکسی کا سبق پڑھاتے ہوئے سرحد پار کی کسی بھی شرارت کا بھرپور جواب دینے کے لئے کہا تھا۔
ایک دفاعی ترجمان نے بتایا کہ بی اے ٹی نے آج ایل او سی کے اوڑی سیکٹر میں فوج کی ایک گشتی پارٹی پر نشانہ بادھتے ہوئے حملہ کردیا تھا تاہم چوکس فوج نے انتہائی مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حملہ آور دستے کے ”دو دہشت گردوں“کو مار گرایا ہے۔ترجمان نے بتایا کہ اس حملے کو کامیابی کے ساتھ ناکام بنادیا گیا ہے۔پولس نے اس حوالے سے بتایا کہ مارے گئے دو اہلکاروں کی لاشیں ایل او سی کے درمیان ”نو مینز لینڈ“میں پڑی ہوئی ہیں۔یاد رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان قائم ایل او سی کے بیچ میں ایک خالی پٹی ہے جو دونوں ممالک نے چھوڑی ہوئی ہے اور اسے نو مینز لینڈ کہا جاتا ہے۔
گزشتہ سال اور اس سے قبل 2013میں بھی بی اے ٹی نے کم از کم دو جوانوں کو قتل کرنے کے بعد انکی لاشیں مسخ کردی تھیں
دفاعی ذرائع نے آج ہوئی کارروائی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوابی کارروائی کا شکار ہونے والے پاکستانی حملہ آور دستے نے حالیہ ایام میں فوج کی کئی چوکیوں کو نشانہ بنایا تھا اور اسی دستے نے بی ایس ایف کے دو جوانوں کو ہلاک کرنے کے بعد انکی لاشوں کی بے حرمتی بھی کی تھی۔فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ یکم مئی کو جب پاکستانی فوج انڈین آرمی کی چوکیوں پر گولیوں کے ساتھ ساتھ راکٹ پھینک رہی تھی بی اے ٹی کے اہلکاروں نے آگے آکر بی ایس ایف کے دو جوانوں،ہیڈ کانسٹیبل پریم ساگر اور صوبیدار پرمجیت سنگھ،کو قتل کرکے بعدازاں انکی لاشوں کی بے حرمتی کی۔
گزشتہ سال اور اس سے قبل 2013میں بھی بی اے ٹی نے کم از کم دو جوانوں کو قتل کرنے کے بعد انکی لاشیں مسخ کردی تھیں تاہم آج انہیں حملے کی کوشش مہنگی پڑی۔یاد رہے کہ وزیر دفاع ارون جیٹلی نے ابھی حال ہی لاین آف کنٹرول کے مختلف سیکٹروں کا دورہ کرکے یہاں تعینات فوج کو مستعدی اور چوکسی کا سبق پڑھاتے ہوئے سرحد پار کی کسی بھی شرارت کا بھرپور جواب دینے کے لئے کہا تھا۔ بعدازاں سرینگر میں انہیں نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سبھی سرکاری فورسز چوکس بھی ہیں اور سرحد پار سے ہونے والی دراندازی اور دیگر مہم جوئیوں کا جواب دینے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہیں۔