انجینئررشید کی آئی جی منیرخان کو تھپکی،استقامت کی نصیحت

سرینگر//عام حالات میں فوج اور دیگر سرکاری فورسز کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر پولس کی شدید تنقید کرتے رہنے والے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبرِ اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے میجر گگوئی کے خلاف درج ایف آئی آر کو ”منطقی انجام“تک پہنچانے کے اظہارِ عزم پر آئی جی کشمیر منیر خان کو تھپکی دی ہے۔انجینئر رشید نے تاہم پولس کو اپنے موقف پر بنے رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے اسے ”جی حضوری“سے اوپر اُٹھ کر کام کرنے کے لئے کہا ہے۔

انڈین آرمی میں پیشہ واریت ختم ہوتی جارہی ہے اور اسکے ذہنی دیوالیہ پن کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کمزور دلائل کے ہوتے ہوئے معاملات کو سنسنی خیز بنانے کے لئے نچلی سطح کے افسروں سے پریس کانفرنسز کروائی جاتی ہیں جہاں وہ فرضی کہانیاں سناکر خود اپنے ہی لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں

ذرائع ابلاغ کے لئے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہاہے کہ فوج نے نئی دلی میں میڈیا کو خوش کرنے اور اسے کچھ سرخیاں بٹورنے کا موقعہ دینے کے لئے ایک غیر قانونی اور غیر اخلاقی کام کو جس طرح ہیروازم کے بطور پیش کیا ہے اس پر فقط افسوس کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے تاہم کہا ہے کہ کشمیر پولس کے آئی جی نے اس معاملے پر واضح موقف اختیار کیا ہے اس سے متعصب و متشدد میڈیا کی دلیلیں بے وزن ہوکے رہ گئی ہیں۔

بڈگام کے اس نوجوان کو فوج نے انسانی ڈھال بناکر استعمال کیا

انجینئر رشید نے کہا ہے ”حالانکہ جموں کشمیر پولس اکثر غلط وجوہات کے لئے خبروں میں رہتی آرہی ہے تاہم میجر گگوئی کے حوالے سے اس نے قابل تعریف موقف اپنایا ہے“۔البتہ اُنہوں نے کہا ہے کہ ریاستی پولس کو ”جی حضوری“کی بجائے استقامت کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ مظلوم کے ساتھ انصاف ممکن ہوسکے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ انڈین آرمی میں پیشہ واریت ختم ہوتی جارہی ہے اور اسکے ذہنی دیوالیہ پن کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کمزور دلائل کے ہوتے ہوئے معاملات کو سنسنی خیز بنانے کے لئے نچلی سطح کے افسروں سے پریس کانفرنسز کروائی جاتی ہیں جہاں وہ فرضی کہانیاں سناکر خود اپنے ہی لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں۔

جموں کشمیر پولس کے آئی جی ،منیر خان،نے تاہم نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران کہا ہے کہ میجر کو اعزاز ملنے کے باوجود بھی اُنکے خلاف درج ایف آئی آر واپس نہیں لی جائی گی

فوج کی راشٹریہ رائفلز(آر آر)کے ایک میجر،لیتُل گگوئی،نے 9اپریل کو وسطی ضلع بڈگام میں ایک عام نوجوان کو فوجی جیپ کے ساتھ رسیوں سے باندھ کر اُنہیں انسانی ڈھال کے بطور استعمال کیا تھا۔ اس واقعہ کا ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوجانے کے بعد فوج کی شدید نکتہ چینی ہوئی تھی۔بعدازاں پولس نے مذکورہ میجر کے خلاف معاملہ درج کرکے تحقیقات کرنے کا اعلان کیا تھاجبکہ فوج نے بھی اپنی سطح پر کورٹ آف انکوائری بٹھانے کا اعلان کیا تھا۔

جو میڈیا آئے دن کسی جوازیت کے بغیر جموں کشمیر پولس کی عوام مخالف کارروائیوں تک کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتا ہے وہی آج محض اسلئے اسکی مخالفت میں مورچہ کھولے بیٹھا ہے

تاہم ان دونوں ”تحقیقاتوں“کے جاری ہوتے ہوئے ہی فوج نے مذکورہ افسر کو نہ صرف برا¿ت دی ہے بلکہ اُنہیں اعزاز سے نوازا گیا ہے۔جموں کشمیر پولس کے آئی جی ،منیر خان،نے تاہم نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران کہا ہے کہ میجر کو اعزاز ملنے کے باوجود بھی اُنکے خلاف درج ایف آئی آر واپس نہیں لی جائی گی جس پر غیر کشمیری ذرائع ابلاغ نے اب منیر خان کے خلاف بھی مورچہ کھولا ہوا ہے۔

میجر گگوئی کے خلاف ایف آئی آر بند نہ کرنے کی جائز بات کرنے کے لئے جموں کشمیر پولس کی تنقید کرنے والے ذرائع ابلاغ کی کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے انجینئر رشید نے یاد دلاتے ہوئے حیرانگی کے ساتھ کہا کہ جو میڈیا آئے دن کسی جوازیت کے بغیر جموں کشمیر پولس کی عوام مخالف کارروائیوں تک کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتا ہے وہی آج محض اسلئے اسکی مخالفت میں مورچہ کھولے بیٹھا ہے کہ اس نے ایک مجرمانہ ذہنیت کے فوجی افسر کا دفاع کرنے میں جلدی نہیں کی ہے۔

Exit mobile version