آئیندہ کورٹ آف انکوائری کا تماشہ نہ کرنا:عمربنامِ فوج

سرینگر//نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر اور سابق وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک کشمیری نوجوان کو فوجی جیپ سے باندھ کر انسانی ڈھال کے بطور استعمال کرنے کو جنیوا کنونشن اور ملٹری کوڈ کے ساتھ ساتھ خود بھارتی آئین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اُنہوں نے کہا ہے کہ میجر لیتُل گگوئی کواعزازدینا تحقیقات کا” عظیم الشان تمسخر“ ہے۔عمر عبداللہ نے ان تاثرات کا اظہار اپنے ایک مضمون میں کیا ہے جو نئی دلی کے ایک انگریزی اخبار میں شائع ہوا ہے۔

شہریوں کو انسانی ڈھال بنانا اب سرکاری طور پر جائز قرار دیا گیا ہے“۔ اُنہوں نے مزیدکہا ہے”یہ (انسانی ڈھال بنانا) جنیوا کنونشن، بھارتی آئین اور ملٹری کوڈ کی خلاف ورزی ہے

جموں کشمیر میں اپوزیشن کے لیڈر نے کہاہے ” کشمیرمیں جو پہلے ہی ملک سے الگ تھلگ ہوگیا ہے، شہریوں کو انسانی ڈھال بنانا اب سرکاری طور پر جائز قرار دیا گیا ہے“۔ اُنہوں نے مزیدکہا ہے”یہ (انسانی ڈھال بنانا) جنیوا کنونشن، بھارتی آئین اور ملٹری کوڈ کی خلاف ورزی ہے۔ حال ہی میں (بھارت نے) کلبھوشن یادو کے معاملے میں جنیوا کنونشن کا سہارا لیا۔ جنیوا کنونشن نے انسانی ڈھال بنانے کی کارروائی کو واضح طور پر جنگی جُرم قرار دیاہوا ہے“۔

بڈگام کے اس نوجوان کو فوج نے انسانی ڈھال بناکر استعمال کیا

عمر عبداللہ نے اپنے مضمون میں میجر گگوئی کو توصیفی کارڈسے نوازے جانے پر کہا ہے’’ہمیں کہا گیا کہ میجر گگوئی کو توصیفی کارڈ انسداد ِجنگجوئیت کی کارروائیوں میں نمایاں کردار ادا کرنے پر دیا گیا اور اس کا بڈگام واقعہ کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے، لیکن پیغام واضح ہے“۔ عمر عبداللہ نے میجر گگوئی کے خلاف جاری ”آرمی کورٹ آف انکوائری“ کو تماشا قرار دیا۔ اُنہوں نے کہاہے’ ’ مہربانی کرکے مستقبل میں ملٹری کورٹ آف انکوائری کے تماشے کی زحمت نہ اُٹھانا،واضح طور پر صرف رائے عامہ کی عدالت معنی رکھتی ہے“۔

’’ہمیں کہا گیا کہ میجر گگوئی کو توصیفی کارڈ انسداد ِجنگجوئیت کی کارروائیوں میں نمایاں کردار ادا کرنے پر دیا گیا اور اس کا بڈگام واقعہ کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے، لیکن پیغام واضح ہے“۔

میجر گگوئی نے کل ایک ٹیلی ویڑن انٹریو میں عام شہری کو انسانی ڈھال بنانے کے واقعہ کو” جواز “بخشتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ اقدام انسانی جانیں بچانے کے لئے اُٹھانا پڑا تھا۔عمر عبداللہ نے تاہم اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے لکھا ہے ” اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ فاروق احمد ڈار ایک سنگباز تھالیکن کیاوہ تب بھی اس کا مستحق تھاکہ جو اُسکے ساتھ کیا گیا…. چاہئے کچھ بھی ہوایک کشمیری نوجوان کوفوجی گاڑی کے بمپرکیساتھ باندھنے کے واقعے میں ملوث فوجی افسرکومیجر گوگوئی کو توصیفی کارڈ سے نوازا جانااُس تحقیقات یاکورٹ آف انکوائری کاسراسرمذاق ہے جسکااعلان خودفوج نے کیاہے“۔

Exit mobile version