اب انصاف کی اُمید ہی کہاں ہے:فاروق ڈار

بڈگام کے اس نوجوان کو فوج نے انسانی ڈھال بناکر استعمال کیا

سرینگر//فوج کی جانب سے وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع میں فاروق احمد ڈار نامی ایک شخص کو انسانی ڈھال کے بطور استعمال کرنے کے ملزم میجر کو اعزاز سے نوازے جانے پر متاثرہ شخص نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ اب جبکہ فوج نے ملزم افسر کو اعزاز سے نوازا ہے لہٰذا وہ کسی انصاف کی امید نہیں کرتے ہیں۔فاروق احمد ڈار کو 9اپریل کے روز فوج کے ایک میجر،لیتل گوگوئے،نے ایک جیپ کے ساتھ باند ھ کر انہیں انسانی ڈھال کے بطور استعمال کیا تھااور اس واقعہ کی وسیع پیمانے پر مذمت ہوئی تھی تاہم فوج نے مذکورہ افسر کو اعزاز سے نوازنے کا اعلان کیا ہے۔

” میں ڈنڈا لیکراُن لوگوں کے پیچھے نہیں جاسکتا جو میرے ساتھ غیرانسانی سلوک کرنے والے فوجی افسر کو اعزاز سے نواز رہے ہیں، ان سے انصا ف کی کیا اُمید رکھوں جن کو میری بے عزتی کے بدلے میں تمغہ دیا گیا ہے“۔ اُنہوں نے کہا ہے کہ ان کے ساتھ پیش آمدہ واقعہ نے اُنکے دماغ پر بڑا گہرا اثر چھوڑا ہے“۔

ایک مقامی خبررساں ایجنسی کے ساتھ بات کرتے ہوئے فاروق ڈار نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔”اگر ایسا کرنا (ملزم افسر کو اعزاز سے نوازنا)بھارت کے کسی قانون کے تحت درست ہے تو میں کیا کہوں“۔فاروق ڈار نے مزیدکہاہے” میں ڈنڈا لیکراُن لوگوں کے پیچھے نہیں جاسکتا جو میرے ساتھ غیرانسانی سلوک کرنے والے فوجی افسر کو اعزاز سے نواز رہے ہیں، ان سے انصا ف کی کیا اُمید رکھوں جن کو میری بے عزتی کے بدلے میں تمغہ دیا گیا ہے“۔ اُنہوں نے کہا ہے کہ ان کے ساتھ پیش آمدہ واقعہ نے اُنکے دماغ پر بڑا گہرا اثر چھوڑا ہے“۔

فاروق احمد ڈار نے کہاہے کہ اُنکے ساتھ یہ واقعہ پیش آنے کے بعد سے وہ ذہنی طور مفلوج ہو چکے ہیں۔ یاد رہے کہ9اپریل کو جب بڈگام میں پارلیمانی نشست کے لئے ضمنی انتخاب ہو رہا تھا میجر لیتل گو گوئے نے فاروق ڈار کو جیپ کے آگے باندھ کر انہیں انسانی ڈھال کے بطور استعمال کیا تھا اور اس واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی اور پوری دنیا کی جانب سے فوج کی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس سب کے باوجود فوج نے مذکورہ میجر کی عزت افزائی کی ہے اور اُنہیں اعزاز سے نوازا گیا ہے۔

Exit mobile version