پلوامہ//جنوبی کشمیر کے پلوامہ قصبہ میں منگل کواُس وقت تشدد بھڑک اٹھا اور آناً فاناً ہڑتال ہوئی جب شبانہ چھاپوں کے دوران متعدد طلباءکی گرفتاری کے خلاف احتجاج کررہے طلباءاور پولیس کے درمیان زبردست جھڑپیں ہوئیں جس دوران ایک پولس اہلکارکاشدیدزدوکوب کرکے اس کی موٹر سائیکل نذر آتش کردی گئی۔اس دوران کشمیر یونیورسٹی میں منگل کو گزشتہ نو ماہ سے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت سینٹرل جیل میں نظر بندجرنلزم کے ایک طالب علم کی رہائی کے حق میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔
پلوامہ قصبہ کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلباءو طالبات گزشتہ دنوں کئی طلاب کی گرفتاری کے خلاف بدستور سراپا احتجاج ہیں۔گزشتہ شب بھی پولیس نے کئی علاقوں میں چھاپے مارے اور مزید کئی نوجوانوں کو حراست میں لیا جن میںطالب علم بھی شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق یہ گرفتاریاں پرچھو، ملک پورہ اور کریم آباد سے عمل میں لائی گئیں اور مجموعی طور10افراد کو حراست میں لیا گیا۔احتجاجی سلسلے کی ایک کڑی کے بطور منگل کو مہجور میموریل ہائر اسکینڈری اسکول سے وابستہ طلبہ نے اپنے ساتھیوں کی فوری رہائی کے حق میں اسکول احاطے کے اندر دھرنا دیکر نعرے بازی کی، حالانکہ اسکول کے پرنسپل نے انہیں سمجھا بجھا کر احتجاج ختم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے نہ صرف احتجاج میں شدت لائی بلکہ اسکول سے ایک بھاری جلوس بھی نکالا۔
اس کی شدید مارپیٹ کی بلکہ اس کی موٹر سائیکل بھی نذر آتش کردی،تاہم اہلکار کسی طرح سے اپنے آپ کو مشتعل ہجوم کے چنگل سے آزاد کرانے میں کامیاب ہوکر بھاگ گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق اسی اثناءمیں عام کپڑوں میں ملبوس ایک موٹر سائیکل سوار وہاں سے گزرا جسے روک کراحتجاجیوں نے انکا شناختی کارڈ چیک کیا۔یہ جان لینے پر کہ مورٹر سائیکل سوار جموں کشمیر پولس کی جنگجو مخالف یونٹ یا ایس او جی سے وابستہ ہے احتجاجی طلبہ نے نہ صرف اس کو دبوچ کر اس کی شدید مارپیٹ کی بلکہ اس کی موٹر سائیکل بھی نذر آتش کردی،تاہم اہلکار کسی طرح سے اپنے آپ کو مشتعل ہجوم کے چنگل سے آزاد کرانے میں کامیاب ہوکر بھاگ گیا۔مذکورہ اہلکار کی شناخت بلال احمد ڈار ولد غلام رسول کے بطور ہوئی ہے اور اسے علاج و معالجہ کےلئے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
اس واقعہ سے پورے علاقے میں تناﺅ پھیل گیا اور اطلاع ملتے ہی سی آر پی ایف اور پولیس کی بھاری جمعیت نمودار ہوئی اور انہوں نے احتجاجی طلبہ کو تتر بتر کرنے کےلئے ان پر بے تحاشا لاٹھیاں برسائیں جس کے جواب میں مشتعل طلبہ نے ان پر کئی اطراف سے پتھر اﺅشروع کیا اور اس طرح طرفین کے مابین باضابطہ جھڑپوں کا آغاز ہوا۔ جھڑپیں شروع ہوتے ہی قصبے میں اتھل پتھل کے بیچ بیشتر بازاروں کی دکانیں آناً فاناً بند ہوگئیں طلبہ اور پولیس کے مابین جھڑپوں میں جب شدت پیدا ہوئی تو احتجاجی طلباءکو منتشر کرنے کےلئے اشک آور گیس کے گولے اور پاوا شیل داغے گئے ۔جھڑپوں میں کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔
طاہر ایک سابق پولیس کانسٹیبل کے بیٹے ہیں ، ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق عمل میں لایا گیا ہے اور فی الوقت کو سرینگر کی سینٹرل جیل میں ایام اسیری کاٹ رہے ہیں جبکہ انہیں محکمہ تعلیم میں لیبارٹری اسسٹنٹ کی نوکری سے بھی برطرف کیا گیا
ادھر کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ ایم ای آر سی(جرنلزم) سے وابستہ طلباءو طالبات نے منگل کو یونیورسٹی کیمپس کے اندر دھرنا دیکر اپنے ساتھی طاہر حسین میر کی رہائی کے حق میں نعرے بازی کی۔بانڈی پورہ سے تعلق رکھنے والے 24سالہ طاہر حسین کو ستمبر2016میں گرفتار کرکے امن و قانون میں رخنہ ڈالنے اور سنگبازی کے واقعات میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا۔طاہر ایک سابق پولیس کانسٹیبل کے بیٹے ہیں ، ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق عمل میں لایا گیا ہے اور فی الوقت کو سرینگر کی سینٹرل جیل میں ایام اسیری کاٹ رہے ہیں جبکہ انہیں محکمہ تعلیم میں لیبارٹری اسسٹنٹ کی نوکری سے بھی برطرف کیا گیا۔قابل ذکر ہے کہ طاہر کی ہتھکڑیوں میں جکڑی تصویر گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جب اسے پہلے سمسٹر کے امتحان میں شامل ہونے کےلئے لایا گیا۔منگل کو یونیورسٹی کیمپس میں احتجاج کررہے طاہر کے ساتھیوں نے نہ صرف آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے بلکہ اس کی رہائی کےلئے وائس چانسلر کی مداخلت بھی طلب کی۔