سرینگر//علیٰحدگی پسند قیادت نے ایک عام شہری کو انسانی ڈھال کے بطور استعمال کرنے کے ملزم فوجی افسر کو اعزاز دئے جانے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ثابت ہوا ہے کہ مذکورہ افسر نے ایسا ذاتی طور نہیں کیا تھا بلکہ یہ پوری فوج کی پالیسی ہے۔علیٰحدگی پسندوں نے عالمی عدالتِ انصاف سے،پاکستان میں قید مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کے معاملے کی طرح، اس واقعہ کا سنجیدہ نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے ملزم افسر کے لئے سزا کا مطالبہ کیا ہے۔
اُنہوں نے سوال اٹھایاہے کہ بھارت کلبھوشن یادو کے معاملے میں عالمی عدالت انصاف میں جاسکتا ہے اور وہاں سے ان کی سزائے موت پر حکم امتناعی (Stay Order)صادر ہوسکتا ہے تو شہری کو جیپ سے باندھنے کے معاملے کی وہاں شنوائی کیوں نہیں ہوسکتی ہے؟
بزرگ علیٰحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی کی جانب سے جاری ہوئے ایک بیان میں کہا گیا ہے” میجر گگوئی کے ہاتھوں نوجوان کو جیپ سے باندھنے کا واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا یا آخری واقعہ نہیں ہے، بلکہ پچھلے 27سال سے اس قسم کے واقعات یہاں ایک معمول بن گئے ہیں، فوج نہ صرف نہتے شہریوں کے حراستی قتل، حراستی گمشدگی اور انہیں بے نام اجتماعی قبروں میں دفن کرنے جیسے سنگین جرائم کا ارتکاب کررہی ہے، بلکہ وہ نہتے شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور استعمال کرنے میں بھی ملوث ہے“۔اُنہوں نے سوال اٹھایاہے کہ بھارت کلبھوشن یادو کے معاملے میں عالمی عدالت انصاف میں جاسکتا ہے اور وہاں سے ان کی سزائے موت پر حکم امتناعی (Stay Order)صادر ہوسکتا ہے تو شہری کو جیپ سے باندھنے کے معاملے کی وہاں شنوائی کیوں نہیں ہوسکتی ہے؟ حریت چیرمین نے کہا کہ عالمی عدالتِ انصاف کو انسانوں کے درمیان میں کوئی امتیاز اور تفاوت نہیں برتنا چاہیے اور جہاں بھی کسی کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہو، وہاں اس کا نوٹس لیا جانا چاہیے اور اس کے مداوے کے لیے اپنے اثرورسوخ کو استعمال میں لایا جانا چاہیے۔واضح رہے کہ وسطی ضلع بڈگام میں 9اپریل کو فاروق احمد ڈار نامی ایک شہری کو فوج کے ایک افسر،میجر لیتل گوگوئے،نے جیپ کے بانٹ پر رسیوں سے باندھ کر 27کلومیٹر لمبے راستے پر انسانی ڈال کے بطور استعمال کیا تھا۔اس واقعہ سے متعلق ایف آئی آر بھی درج کی گئی تھی تاہم فوج نے مذکورہ افسر کو اعزاز سے نوازا ہے۔
ملوث فوجیوں کو ہمیشہ انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کی بجائے اعزازات سے ہی نوازا گیا ہے اور اس طرح کشمیری عوام کے تئیں ہمیشہ فرقہ پرستی اور انتہا پسندی سے عبارت پالیسی کو اپنایا گیا
اس دوران حریت کانفرنس (ع)کے لیڈر مولوی عمر فاروق نے میجر گوگوئے کو اعزاز سے نوازے جانے کو” بھارت کی سیاسی قیادت کی کشمیر میں سنگین جرائم میں ملوث مجرموں کی پشت پناہی کی روایتی پالیسی کا اظہار قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں سنگین قسم کے جرائم اور حقوق انسانی کی بدتر پامالیوں میں ملوث فوجیوں کو ہمیشہ انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کی بجائے اعزازات سے ہی نوازا گیا ہے اور اس طرح کشمیری عوام کے تئیں ہمیشہ فرقہ پرستی اور انتہا پسندی سے عبارت پالیسی کو اپنایا گیا“۔