سرینگر//وزیرِ دفاع ارون جیٹلی نے جنوبی کشمیر میں ”کچھ مسائل“ہونے کا اعتراف کرتےہوئے تاہم اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ سرینگر میں حالات ٹھیک ہیں جہاں کے لئے اُنہوں نے ایک اچھے سیاحتی سیزن کی اُمید کی ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ بندوق اور تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں ہیں لہٰذا وہ تشدد کے راستے جانے والوں کے ساتھ بات چیت کو قابلِ غور نہیں سمجھتے ہیں۔
جی ایس ٹی کانفرنس کے سمیٹنے کے بعد ارون جیٹلی کل یہاں نہرو گیسٹ ہاوس میں ایک پریس کانفرنس سے مخاطب تھے جہاں اُنہوں نے کہا کہ وہ لائن آف کنٹرول پر تعینات فوج کو پاکستان کی کسی بھی شرارت کا منھ توڑ جواب دینے کی ہدایت دیکر آئے ہیں۔پاکستان سے آںے والے جنگجووں کو کشمیر کی ابتر صورتحال کا اصل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ارون جیٹلی نے کہا کہ ان جنگجووں کے خلاف سخت کاروائیاں عمل میں لائی جائیں گی۔وزیرِ دفاع نے کہا ” تشدد عام لوگوں اور فورسز کیلئے یکساںنقصان دہ ثابت ہو رہا ہے،اس لئے یہ تشدد نہ صرف فورسز کے خلاف ہے بلکہ عام معصوم کشمیریوں کیلئے بھی ہیں جنکی جانیں جا رہی ہیں“۔
”کچھ علاقوں اور جنوبی کشمیر میں کچھ مسائل ہیں،تاہم اس کے برعکس سرینگر پرامن ہے،اور میں امید کرتا ہوں کہ سرینگر میں بہتر سیاحتی سیزن ہوگا“
جموں کشمیر میں قیام ِامن کو مرکزی سرکار کیلئے ترجیح قرار دیتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کوششیں جاری ہیں۔اُنہوں نے کہا”کشمیر ،بالخصوص جنوبی کشمیر ،میں قیامِ امن مرکزی حکومت کی ترجیح پر ہے“۔ ارون جیٹلی نے مزید کہا ”کچھ علاقوں اور جنوبی کشمیر میں کچھ مسائل ہیں،تاہم اس کے برعکس سرینگر پرامن ہے،اور میں امید کرتا ہوں کہ سرینگر میں بہتر سیاحتی سیزن ہوگا“ ۔
اس سوال کے جواب میں کہ” کشمیری عوام کے جذبات“ کو ایڈرس کرنے کیلئے کیا کچھ کیا جا رہا ہے، اُنہوں نے کہا ” ہر ریاست کے لوگوں کے اپنے جذبات ہیں،تاہم جب جذبات کو پورا کرنے کیلئے تشدد کا راستہ اختیار کیا جائے اور بندوق اُٹھائی جائے تو کیا اس وقت ان جذبات کو ایڈرس کرنے کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے“۔ جیٹلی نے کہا کہ ریاست میںپُرامن سیاست کیلئے جگہ موجودہے تاہم اس میں تشدد کی گنجائش نہیں۔
حالیہ اِسٹنگ آپریشن پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مرکزی وزیر دفاع نے کہا کہ لوگوں کو پہلے ہی معلوم تھاکہ انہیں سرحد پار سے فنڈس موصول ہوتے ہیں
بیروہ میں فوج کی طرف سے ایک نوجوان کو انسانی ڈھال کے بطور پر استعمال کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں جیٹلی نے کہا کہ فوج ایک ذمہ دار ادارہ ہے اور اس واقعے کی تحقیقات ہو رہی ہے۔بعض علیٰحدگی پسند لیڈروںکے خلاف حالیہ اِسٹنگ آپریشن پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مرکزی وزیر دفاع نے کہا کہ لوگوں کو پہلے ہی معلوم تھاکہ انہیں سرحد پار سے فنڈس موصول ہوتے ہیں،جو لوگوں کو مارنے،اسکولوں کو جلانے اور دیگر کاموں کیلئے استعمال ہوتا ہے،اور اب میڈیا کے اِسٹنگ آپریشن میں اُنہوں نے اس بات کا از خود اعتراف کیاہے۔جیٹلی نے کہا کہ علیٰحدگی پسند اب بے نقاب ہو چکے ہیں اور ان کے خلاف باضابطہ کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔
اس سے قبل وزیردفاع ارون جیٹلی نے آج جموں کشمیر میں کنٹرول لائن کا دورہ کرکے یہاں تعینات فوج کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے انہیں پاکستان کی کسی بھی شرارت کا منھ توڑ جواب دینے کی ہدایت دی۔انہوں نے فوج کو زبردست چوکسی بھرتنے اور دراندازی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کی بھی ہدایت دی ہے۔دفاعی ترجمان راجیش کالیا نے بتایا کہ شمالی کشمیر کے لئے ذمہ دار فوجی ڈویژن کے جنرل آفیسر کمانڈنگ(جی او سی)میجر جنرل آر پی کلیتہ کے ہمراہ وزیر دفاع نے ایل او سی کے رامپور سیکٹر کا دورہ کیا اور یہاں تعینات جوانوں کے ساتھ گفتگو کی اور ملک کے تئیں انکی مخلصانہ خدمات کا اعتراف کیا۔ترجمان نے مزید بتایا کہ فوجی جوانوں کے بیچ وزیر دفاع بہت خوش تھے اور انہوں نے کہا کہ پورے ملک کو احساس ہے کہ سرحدوں کی نگرانی کرنے والے جوان کس بہادری کے ساتھ انتہائی مشکل حالات میں کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ پورا ملک ان جوانوں کی پشت پر کھڑا ہے۔