سرینگر//عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میں طلباءتنظیموں کے قیام پر پابندی عائد کرنے سے دراصل مقامی نوجوانوں کی شخصیت سازی کے عمل میں رُکاوٹ ڈالی جارہی ہے۔اُنہوں نے سرکار کو کشمیری طلباءکے تئیں روا امتیازی سلوک چھوڑ نے کے لئے کہتے ہوئے طلباءتنظیموں کی فوری بحالی اور اس طرح کی نئی تنظیموں کے قیام پر عائد پابندی کو کسی تاخیر کے بغیر ہٹالئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ وادی کی یونیورسٹیز اور کالجوں میں بھی طلباءکو یونین بنانے کی اجازت ہونی چاہیے تاکہ وہ اپنے مسائل بہتر انداز سے اجاگر کرسکیں اور انکی شخصیت سازی میں بھی کوئی رکاوٹ نہ آنے پائے۔
”اگرچہ کہیں کے بھی طلباءکو اظہار رائے و اظہار تقریر کا حق حاصل ہے اور وہ یونین یا اس طرح کی تنظیمیں بنا کر ان پلیٹ فارموں پر اپنی بہبود کے علاوہ اہم سیاسی و سماجی مسائل پر مباحثے کرتے ہیں اور انکی شخصیت سازی ہوتی ہے لیکن وادی کشمیر اکیلی ایسی جگہ ہے کہ جہاں کے طلباءکو اس بنیادی حق سے محروم رکھا گیا ہے“۔
کئی کابینی وزرائ،قانون سازیہ کے ممبران اور محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام کی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں شرکت کے دوران انجینئر رشید نے کہا کہ سرکار کو طلباءتنظیموں پر عائد پابندی کو فوری طور ہٹالینا چاہیئے۔انہوں نے کہا”اگرچہ کہیں کے بھی طلباءکو اظہار رائے و اظہار تقریر کا حق حاصل ہے اور وہ یونین یا اس طرح کی تنظیمیں بنا کر ان پلیٹ فارموں پر اپنی بہبود کے علاوہ اہم سیاسی و سماجی مسائل پر مباحثے کرتے ہیں اور انکی شخصیت سازی ہوتی ہے لیکن وادی کشمیر اکیلی ایسی جگہ ہے کہ جہاں کے طلباءکو اس بنیادی حق سے محروم رکھا گیا ہے“۔اُنہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کشمیری طلباءکو جان بوجھ کر اظہار رائے کی آزادی سے محروم رکھتے ہوئے در اصل انکی شخصیت سازی کے عمل میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔یاد رہے کہ وادی کشمیر میں کشمیر یونیورسٹی سمیت کہیں پر بھی طلباءکو یونین یا کوئی ایسوسی ایشن جیسی تنظیم بنانے کی اجازت نہیں ہے اور اس طرح کی سبھی پُرانی تنظیموں پر پابندی عائد ہے۔
انٹرنیٹ پر آئے دن عائد کی جانے والی پابندی کے لئے سرکار کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا ”ایسے میں کہ جب انٹرنیٹ ایک بنیادی ضرورت بن چکی ہے اور آج کے طلباءخصوصی طور اس سہولت پر انحصار کرتے ہیںسرکاری انتظامیہ آئے دنوں انٹرنیٹ بند کرنے میں ذرہ بھی شرم محسوس نہیں کرتی ہے“۔
”ایسے میں کہ جب انٹرنیٹ ایک بنیادی ضرورت بن چکی ہے اور آج کے طلباءخصوصی طور اس سہولت پر انحصار کرتے ہیںسرکاری انتظامیہ آئے دنوں انٹرنیٹ بند کرنے میں ذرہ بھی شرم محسوس نہیں کرتی ہے“۔
حالیہ دنوں میں کئی طلباءکے خلاف درج کئے گئے معاملوں کی فوری واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے انجینئر رشید نے میٹنگ میں سرکار سے سکیورٹی فورسز کی بیان کردہ کہانیوں پر کان نہ دھرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی بربریت اور تشدد کو جواز بخشنے کی کوشش میں ،طلباءسمیت،کسی پر بھی کوئی بھی الزام دھرنے میں دیر نہیں کرتی ہیں۔ممبر اسمبلی لنگیٹ نے مزید کہا کہ سرکاری اسکولوںاور کالجوں کے طلباءکے لئے دیگر سہولیات کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹ کی بہتر سہولیات بہم کرائی جانی چاہیئں۔انہوں نے بیرونی ریاست زیر تعلیم کشمیری طلباءسے متعلق آئے دنوں سامنے آنے والی خبروں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سرکار سے ان طلباءکی حفاظت کے لئے ضروری اقدامات کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور اسے ریاستی سرکاری کی منصبی ذمہ داری قرار دیا۔