نوجوان کی حراستی گمشدگی پر شوپیاں میں ہڑتال جاری

سرینگر//
جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں ایک مقامی سماجی کارکن کی ،مبینہ ،حراستی گمشدگیکے خلاف آج لگاتار چوتے دن بھی عام ہڑتال رہی۔اس دوران شوپیاں قصبہ اور یہاں کے ملحقہ جات میں معمول کی سرگرمیاں متاثر رہیں اور حالات کشیدہ رہے۔اس دوران جنوبی کشمیر کے ہی ترال علاقہ میں ہوئے ایک پُراسرار دھماکے میں کم از کم تین افراد زخمی ہوگئے ہیں جن میں سے ایک کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔دریں اثنا کولگام کے میربازار علاقہ میں گزشتہ ہفتے پولس کی ایک پارٹی پر ہوئے حملے میں زخمی ہونے والے ایک اور شخص کی موت ہونے سے اس واقعہ میں مارے جانے والوں کی تعداد اب 6ہوگئی ہے۔

زبیر کے والد کا کہنا ہے کہ یکم مئی کو انہیں بتایا گیا ہے کہ زبیر تھانے سے فرار ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو ہر ممکنہ جگہ پر تلاش کیا ہے لیکن انکا کہیں کوئی اتہ پتہ ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شوپیاں میں آج لگاتار چوتھے روز بھی ہڑتال رہی۔یہاں کے ایک مقامی سماجی کارکن زبیر احمد تُرے یکم مئی سے پولس کی حراست میں لاپتہ بتائے جارہے ہیں ۔زبیر کو پولس نے گرفتار کیا ہوا تھا جسکے بعد انہیں عدالتی احکامات پر رہا کردیا گیا البتہ اسکے فوراََ بعد انہیں پولس نے پھر سے کریم آباد تھانے طلب کیا جہاں وہ بند رہے۔زبیر کے والد کا کہنا ہے کہ یکم مئی کو انہیں بتایا گیا ہے کہ زبیر تھانے سے فرار ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو ہر ممکنہ جگہ پر تلاش کیا ہے لیکن انکا کہیں کوئی اتہ پتہ ہے۔انہوں نے پولس پر ایک کہانی بنانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے بیٹے کی سلامتی کے بارے میں فکر لاحق ہوئی ہے۔انہیں خدشہ ہے کہ زبیر کے ساتھ کچھ بُرا نہ کیا گیا ہو اور پولس اب پلو جھاڑنے کے لئے انکے فرار کی کہانی گڈھ رہی ہو۔یاد رہے کہ جموں کشمیر میں ملی ٹینسی کی شروعات سے لیکر ابھی تک قریب دس ہزار افراد پولس یا دیگر سکیورٹی ایجنسیوں کی حراست میں لاپتہ بتائے جاتے ہیں اور ایسے بد نصیبوں کے لواحقین نے ایک ایسوسی ایشن بھی بنائی ہوئی ہے جو ہر مہینے سرینگر میں خاموش احتجاج کرکے اپنے پیاروں کا پتہ پوچھتی آرہی ہے۔

ادھر ترال کے سید آباد میں میں کل رات ہوئے ایک پُراسرار د دھماکے میں تین افراد زخمی ہوگئے ہیں جن میں سے ایک کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ گزشتہ رات دیر گئے ہوا ہے اور اس سے کم از کم تین افراد شدید زخمی ہوگئے ہیں جن میں سے آزاد احمد راتھر نامی شخص کو نازک حالت میں سرینگر کے صدر اسپتال کو منتقل کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ واضھ نہیں ہو سکا ہے کہ یہ دھماکہ کس چیز کا تھا اور کس طرح ہوا۔

دریں اثناجنوبی ضلع کولگام کے میربازار کے قریب سرینگر-جموں شاہراہ پر گزشتہ ہفتے ہوئے جنگجوئیانہ حملے میں زخمی ہوئے ایک اور شخص نے آج اسپتال میں دم توڑ دیا ہے اور یوں اس حملے میں مارے جانے والوں کی تعداد 6ہوگئی ہے۔محمد حسین ڈار ولد غلام احمد ساکن تکیہ ملہ پورہ کولگام کی اتوار کی صبح میڈیکل انسٹیچیوٹ صورہ میں موت واقع ہوگئی ہے۔ 6 مئی کو میربازار میں ہوئے شبانہ حملے میں اور لوگوں کے ساتھ وہ بھی زخمی ہوچکے تھے اور تب سے ہی میڈیکل انسٹیچیوٹ صورہ میں زیرِ علاج تھے۔اس حملے میں این آئی اے کو مطلوب ایک جنگجو سمیت چار افراد موقعہ پر ہی مارے گئے تھے۔

Exit mobile version