سرینگر//
حزب المجاہدین کے باغی کمانڈر،ذاکر موسیٰ، کی جانب سے بعض حریت لیڈروں کو جان سے مارنے کی دھمکی دئے جانے کے بعد ان لیڈروں کی سکیورٹی کا جائزہ لیا جارہا ہے اور اس میں اضافہ کرنے پر سوچ و بچار ہو رہا ہے۔ایک مقامی خبررساں ایجنسی نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حریت لیڈروں کو مارنے کی دھمکی دئے جانے کے بعد سیکورٹی ایجنسیاں متحرک ہو گئی ہیں اورعلیٰحدگی پسند لیڈروں کی سیکورٹی بڑھانے کے سلسلے میں غور وغوض جاری ہے ۔ واضح رہے کہ مولوی عمر فاروق سمیت کئی علیٰحدگی پسند لیڈروں کو پہلے سے سکیورٹی کور حاصل ہے تاہم سید گیلانی،جو اب برسوں سے اپنے گھر میں نظربند ہیں، اور یٰسین ملک سمیت کئی لیڈروں کو سکیورٹی حاصل نہیں ہے۔
محبوبہ مفتی نے کل ایک تقریب کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا ’’ جب کوئی شخص ہم سے سیکورٹی کیلئے رجوع کرے گا،ہم اس پر سوچیں گے‘‘۔
ذرائع کے مطابق اس حوالے سے سرینگر سے لے کر نئی دہلی تک سیکورٹی ایجنسیاں متحرک ہو گئی ہےں۔ان ذرائع نے بتایا کہ اعتدال پسند حریت لیڈروں کی سیکورٹی کا از سر نو جائزہ لیا جارہا ہے اور اضافی سیکورٹی دینے پر بھی غور ہو رہا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ مرکزی اور ریاستی حکومت کے درمیان بھی اس سلسلے میں مشاورت جاری ہے اور مزید سیکورٹی دینے کے سلسلے میں سینئر افسروں کے درمیان تبادلہ خیال ہو رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کل ایک تقریب کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا ’’ جب کوئی شخص ہم سے سیکورٹی کیلئے رجوع کرے گا،ہم اس پر سوچیں گے‘‘۔
واضح رہے کہ ذاکر موسیٰ نے حریت لیڈروں کو جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے ،حزب نے انکے بیان سے لاتعلقی ظاہر کی تو وہ تنظیم سے باغی ہوگئے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اب جبکہ ذاکر موسیٰ باغی ہوگئے ہیں حریت لیڈروں کی جان کو مزید خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔