مہلوک فوجی افسر کے لواحقین کو 76لاکھ روپے کا معاوضہ دیا گیا

سرینگر//
جنوبی کشمیر کے لئے ذمہ دار فوج کی وکٹر فورس نے جنگجووں کی طرفسے اغوا کے بعد قتل کئے گئے نوجوان افسر عمر فیاض کو ہیرو قرار دیتے ہوئے ایک فوجی اکول کو انکے نام منسوب کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ سوگوار خاندان کو 76لاکھ روپے کا معاوضہ دیا گیا ہے۔ایک دفاعی ترجمان راجیش کالیا نے بتایا کہ وکٹر فورس کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی)بی ایس راجو نے آج مہلوک افسر کے خاندان کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ نوجوان افسر کی قربانی رائیگان نہیں جانے دی جائے گی۔

عمر فیاض کے لواحقین کو جی او سی نے بتایا کہ وہ ایک ذہین افسر تھے جنہوں نے فوج میں مختصر وقت گذارنے کے باوجود بہت اعلیٰ کارکردگی دکھائی ہے۔انہوں نے کہا”عمر فیاض نے نیشنل ڈیفنس اکیڈمی میں آنے کا چار سال پہلے فیصلہ کیا تھا اور میرے لئے وہ ایک ہیرو ہیں“۔واضح رہے کہ جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع کے باشندہ 22سال کے عمر فیاض محض پانچ ماہ قبل فوج کی راجپوتانہ رائفلز میں کمیشن ہوچکے تھے اور ابھی وہ جموں کے اکھنور میں تعینات تھے۔

انہوں نے آرمی گروپ انشورنس کی جانب سے سوگوار خاندان کو 75لاکھ روپے اور شہداءفنڈ میں سے انہیں الگ سے ایک لاکھ روپے کے چیکپیش کئے۔

بی ایس راجو نے عمر فیاض کے رشتہ داروں کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے انہیں مطلع کیا کہ فوج نے اپنے ایک گُڈوِل اسکول کو عمر فیاض کے نام منسوب کرنے کا فیصلہ لے لیا ہے۔انہوں نے کہا”اسکی موت رائیگاں نہیں جائے گی،جنگجووں کی اس حرکت پر سخت کارروائی کی جائے گی،ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ عام لوگوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے“۔انہوں نے آرمی گروپ انشورنس کی جانب سے سوگوار خاندان کو 75لاکھ روپے اور شہداءفنڈ میں سے انہیں الگ سے ایک لاکھ روپے کے چیکپیش کئے۔

عمر فیاض فوجی ملازمت کے دوران اپنی ممیری بہن کی شادی میں شرکت کے لئے پہلی چھٹی پر تھے جو انکی آخری چھٹی ثابت ہوئی کہ نا معلوم جنگجووں نے شادی والے گھر سے انہیں اغوا کرنے کے بعد ہلاک کر دیا۔فوج نے انکے قتل کے لئے حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے تاہم حزب نے نہ صرف اس الزام کی تردید کی ہے بلکہ تنظیم نے پہلی بار کسی فوجی کے مرنارے جانے کی مذمت بھی کی ہے۔

 

Exit mobile version