ہندوارہ//
عوامی اتحاد پارٹی کے صدر وممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دلی نوجوان فوجی افسر عمر فیاض کی ہلاکت کو مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لئے استعمال کر رہی ہے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ محض گائے کے ساتھ زیادتی کے الزام میں انسانوں کو قتل کرتے پھر رہے ہیں وہ کشمیری مسلمانوں پر شدت پسند ہونے اور نہ جانے کیا کیا کہکر اسلام کی توہین کے مرتکب ہورہے ہیں۔
آج یہاں مختلف میٹنگوں میں بولتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا”آرام دہ ٹی وی اسٹیڈیوز میں بیٹھے متعصب انکرس ، فرقہ پرست دانشور اور ریٹائرڈ آرمی جرنیلوں کے درمیان کشمیریوں کو گالیاں دینے اور کشمیر میں اسلامی شدت پسندی کا شوشہ کھڑا کرنے کے بارے میں دوڑ لگ چکی ہے“ ۔ انہوں نے مزید کہا ”یہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ گائے کے نام پر مسلمانوں کے خون کو اپنے لئے حلال سمجھنے والے ہندو دانشور اور تجزیہ نگار مسلمانوں پر ہی مذہبی جنونیت کا شکار ہونے اور وہابی مسلک کے فروغ دینے کا الزام لگا رہے ہیں۔ وہ لوگ جن کا نہ تو اسلام سے کچھ لینا دینا ہے اور نہ ہی اسلام کے بارے میں کچھ جانتے ہیں کشمیریوں کو اسلامی شدت پسند ہونے کا نام دیکر نہ صرف توہین اسلام کے مرتکب ہو رہے ہیں بلکہ ایسا کرکے یہ تنگ نظر فرقہ پرست لوگ کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری کے مرتکب ہورہے ہیں ۔ دراصل ان لوگوں کو عمر فیاض یا اس کے اہل خانہ سے کوئی ہمدردی نہیں بلکہ صرف کشمیر کی مزاحمتی تحریک کا رُخ موڑنا ان لوگوں کا بنیادی مقصد ہے “۔
چنندہ واقعات کی مذمت کئے جانے کے لئے ٹیلی ویژن چینلوں اور دیگر متعلقین کی تنقید کرتے ہوئے ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کہاکہ ایک جنگجو مخالف آپریشن میں ہلاک ہونے والے پولس اہلکار کے بیٹے کو طاہر کو جب گزشتہ روز پولس نے ہتھکڑیاں پہنا کر امتحانی مرکز تک لایا تو اسکی کوئی کوریج کیوں نہیں ہوئی اور اس پر کسی نے واویلا کیوں نہیں مچایا۔مہلوک پولس اہلکار کے بیٹے طاہر ابھی پولس حراست میں ہیں اور یونیورسٹی کا امتحان دینے کے لئے انہیں کل عدالتی احکامات کے تحت امتحانی مرکز پہنچایا گیا تھا تاہم وہ ہتھکڑیوں میں بند تھے۔
انجینئر رشید نے سوالیہ انداز میں کہا”اگر صرف نا معلوم بندوق برداروں یاجنگجووں کے ہاتھوں کسی کی ہلاکت سے ہندوستان اپنی چالوں میں کامیاب ہوتا تو پھر طاہر میر اس حقیقت کے باوجود کہ اُسکے والد محترم حبیب اللہ میر ایک جنگجو مخالف آپریشن میں 2000ءاپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے نہ صرف بانڈی پورہ بلکہ پورے کشمیر میں مزاحمتی تحریک کا نمایاں کردار نہیں بنتا اور اُس سے روز زنداں خانوں کی زینت نہیں بننا پڑتا۔ دراصل طاہر میر ، کانسٹیبل حبیب اللہ یا ایسے ہیں درجنوں اُن سپاہیوں کو جو کہ جنگجوئیانہ کاروائیوں کے دوران کسی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں کے اہل خانہ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ان دلدوز سانحات کے وقوع پزیر ہونے کی ذمہ داری نئی دلی کی ہٹ دھرمی اور کشمیریوں کے تئیں نفرت اور طاقت کا بے تحاشہ استعمال ہے “۔
انجینئر رشید نے الزام لگایا کہ جس طرح لیفٹننٹ عمر فیاض کے اہل خانہ کے غم میں مگر مچھ کے آنسو بہا کر مختلف TVچینلیں اور ریٹائرڈ آرمی جرنل کشمیریوں کے خلاف سازشوں میں مصرف ہیں اُن سے پوچھا جا سکتا ہے کہ اگر وہ وقعی ان غمزدہ خاندانوں سے ہمدردی رکھتے ہیں تو پھر اب تک عمر فیاض کی طرح درجنوں کشمیری سپاہیوں کے اہل خانہ کو کیونکر اُن جائز مراعات سے محروم رکھا جا رہا ہے جن کے وہ مستحق ہیں ۔ اس قسم کی مثال دیتے ہوئے انجینئر رشید نے فوج کو یاد دلایا کہ لنگیٹ ماور میں آزاد احمد وار نامی سپاہی جو کہ جنگجووں کے ہاتھوں ہلاک ہوا تھا کے اہل خانہ کو ابھی تک اُن جائز مراعات سے دور رکھا گیا ہے جن کا وہ قانونی طور سے مستحق تھے ۔ دراصل نئی دلی کیلئے کشمیریوں کے خون کی کوئی قیمت نہیں اور وہ صرف ان ہلاکتوں کو اپنے حقیر مفادات کیلئے استعمال کر رہی ہے ۔