سرینگر//
جموں کشمیر میں سرگرم جنگجو تنظیموں کے اتحاد” متحدہ جہاد کونسل“نے نوجوان فوجی افسر عمر فیاض کے قتل میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ”تحریک نواز گھرانے“سے وابستہ اس افسر کو ”بھارت کی خفیہ ایجنسیوں“نے قتل کیا ہے۔جنگجو قیادت نے عمر فیاض کے قتل سے فقط انکار ہی نہیں کیا ہے بلکہ اسے ایک قابل مذمت کام بتایا گیا ہے۔جہاد کونسل نے یہ بات دہرائی ہے کہ جموں کشمیر میں القائدہ اور آئی ایس آئی ایس جیسی تنظیموں کا کوئی کردار نہیں ہے۔
مقامی خبررساں ایجنسیوں کو بھیجے ہوئے ایک بیان میں کونسل کے ترجمان سید صداقت حسین نے کونسل کے چیرمین اور حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین کے حوالے سے کہا ہے ”ہمارے مجاہدین لیفٹننٹ عمر فیاض کے قتل میں ملوث نہیں ہیں،اس طرح کا قتل قابلِ مذمت ہے“۔سید صلاح الدین نے الزام لگاتے ہوئے دعویٰ کیا ہے”ایک تحریک نواز گھرانے سے آنے والے ایک افسر کو بھارتی ایجنسیوں نے قتل کیا اور ایجنسیوں کا چہرہ چھپانے کے لئے اسکے لئے مجاہدین پر الزام لگایا جا رہا ہے“۔یہ پہلی بار ہے کہ جنگجووں کی جانب سے کسی بھارتی فوجی کے قتل کی مذمت کی گئی ہو۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ لیفٹننٹ عمر فیاض کو دو روز قبل ایک رشتہ دار کے گھر سے اغوا کرنے کے بعد انکی لاش شوپیاں کے حرمین چوک میں پھینکی گئی تھی۔پولس نے اس قتل کے لئے حزب اور لشکر طیبہ کے جنگجووں کو ملوث بتاکر تین جنگجووں کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے انکے اشتہار لگاکر لوگوں سے انہیں انعام کے عوض پکڑوانے کے لئے کہا ہے۔
سید صلاح الدین نے دہرایا ہے کہ جموں کشمیر میں القائدہ اور داعش جیسی تنظیموں کی کوئی موجودگی ہے اور نہ ہی کوئی کردار۔تاہم سید صلاح الدین نے الزام لگایا کہ خفیہ ایجنسیاں کشمیری جنگجووں کو بدنام کرنے کے لئے اس طرح کے گروہ کھڑا کرنے کے لئے پر تول رہی ہیں۔یاد رہے کہ علیٰحدگی پسندوں کی مشترکہ قیادت نے بھی چند روز قبل اسی طرح کا بیان دیتے ہوئے ایجنسیوں پر آئی ایس آئی ایس جیسی تنظیموں کا نام استعمال کرکے جموں کشمیر میں کارروائیاں کرنے کے منصوبے بنانے کا الزام لگایا تھا۔سید صلاح الدین نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کے لوگوں نے ٓآزادی کے لئے از خود ایک تحریک شروع کی ہوئی ہے اور اس میں کسی دوسری قوت کو شامل کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ آئی ایس آئی ایس جیسے گروہ در اصل اسلام کو بدنام کرنے کے لئے اور جنگجو گروہوں کو توڑنے کے لئے یورپ کی تخلیق ہیں۔