راجوری//
جموں میں کنٹرول لائن (ایل او سی)کے قریبی ضلع راجوری میں ہندوپاک افواج کے بیچ تازہ گولہ باری میںجمعرات کو ایک جوان سال خاتون ماری گئیں جبکہ انکے شوہر زخمی ہوگئے ہیں۔ اس واقعہ سے علاقے میں زبردست خوف و حراس پھیل گیاہے جبکہ حکام نے ایل او سی کے قریبی علاقوں کے اسکولوں میں چھٹی کا اعلان کر دیا ہے۔گزشتہ ہفتے بی ایس ایف کے دو جوانوں کی ہلاکت اور پھر انکی لاشیں مسخ کئے جانے کے بعد سے دونوں ممالک کی افواج ایک دوسرے کو گھورتی رہی ہیں تاہم فائرنگ کے تازہ واقعہ سے حالات بڑے کشیدہ ہوگئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گولہ باری کے تبادلہ کا تازہ واقعہ ایل او سی کے نوشہرہ سیکٹر میں پیش آیا ہے اور یہ پورا علاقہ گولیوں اور گولوں کی گن گرج سے دہل اٹھا ہے۔دفاعی ذڑائع نے پاکستان پر بلا اشتعال فائرنگ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ نوشہرہ اور دیگر سیکٹروں میں کسی اشتعال کے بغیر پاکستان کی جانب سے فائرنگ کی جا رہی ہے جسکا بھرپور جواب دیا جا رہا ہے۔ان ذڑائع کے مطابق پاکستانی فائرنگ میں 36سال کی ایک خاتون ماری گئی ہیں جبکہ انکے شوہر شدید زخمی ہوگئے ہیں اور انہیں علاج کے لئے اسپتال پہنچایا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نوشہرہ سیکٹر اور ایل او سی کے دیگر قریبی علاقوں میں خوف و دہشت کا ماحول ہے اور لوگوں میں افراتفری کا عالم ہے جسے دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے احتیاطاََ متاثرہ علاقوں میں اسکولوں کی چھٹی کر دی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ راجوری کی ضلع انتظامیہ نے ضروری خدمات سے متعلق سبھی محکموں کو چوکنا کردیا ہے جبکہ فائرنگ رینج سے باہر کی اسکولی عمارتوں کو متاثرہ علاقوں سے بھاگ نکلنے والوں کے لئے عارضی قیام گاہ مقرر کیا گیا ہے۔ضلع انتظامیہ کے ایک افسر نے بتایا کہ کشیدہ حالات میں کچھ لوگوں کو اپنے گھروں سے نکلنا پڑ سکتا ہے لہٰذا کئی اسکولی عمارتوں کو عارضی پناہ گاہوں کے بطور مقرر کیا گیا ہے جبکہ متاثرین کو ہر طرح کی سہولیات بہم پہنچانے کا انتظام کیا گیا ہے۔
جموں کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر ہندوپاک افواج کے مابین گولہ باری کا تبادلہ اور چپقلش کوئی نئی بات نہیں ہے البتہ گزشتہ دنوں کرشنا گھاٹی سیکٹر میں بی ایس ایف کے دو جوانوں کی ہلاکت کے بعد حالات اور بھی کشیدہ ہوگئے ہیں۔ٹیلی ویژن چینلوں پر دو ایک روز قبل ایک ویڈیو میں فوج کی طرفسے پاکستانی کی ایک چوکی کو مارٹر سے اڑا دئے جانے کا منظر دکھایا گیا تھا اور اس واقعہ میں زائد از نصف درجن پاک فوجیوں کو بدلے میں ختم کئے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔دونوں ممالک کے بیچ کی چپقلش کا سب سے زیادہ خمیازہ جموں کشمیر کے سرحدی علاقوں کے عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے جنکی اکثریت مفلوک الحال اور غریبوں پر مشتمل ہے۔لائن آف کنٹرول پر ان حالات میں تازہ کشیدگی پیدا ہوئی ہے کہ جب وادی¿ کشمیر میں حالات خراب ہیں اور طلباءکی جانب سے وادی گیر احتجاجی تحریک کے جاری ہونے کے علاوہ جنوبی کشمیر میں ملی ٹینسی کی سرگرمیاں ،سرکار کے لئے،تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہیں۔ یاد رہے کہ جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں گزشتہ روز ہی فوج کے ایک لیفٹننٹ کو اغوا کرنے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔