سرینگر//
جنوبی کشمیر میں گزشتہ روز ایک فوجی افسرکے اغوا کے بعد قتل کئے جانے کے معاملے کی تحقیقات کرنے والی پولس کا اندازہ ہے کہ مذکورہ کو حزب المجاہدین کے جنگجووں نے قتل کر دیا ہے۔پولس کا تاہم کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیقات اب بھی جاری ہے اور 22سال کے نوجوان افسر کے قاتلوں تک پہنچنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
جموں کشمیر پولس کے انسپکٹر جنرل،جاوید گیلانی،کا کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کرنے والی پولس کو جائے واردات پر انساس رائفل کی دو گولیوں کے کھوکھے بر آمد ہوئے ہیں۔انکا کہنا ہے کہ چونکہ علاقے میں حال ہی پولس اہلکاروں سے ہتھیار چھین لئے گئے تھے لہٰذا پولس یہ پتہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ کیا اس جُرم میں پولس سے چھینا جا چکا ہتھیار ہی استعمال ہوا ہے۔یاد رہے کہ انساس رائفل جموں کشمیر پولس،فوج اور سی آر پی ایف کے زیرِ استعمال ہے جبکہ جنگجو اکثر کلاشنکوف رائفل اٹھائے رہتے ہیں۔ تاہم جموں کشمیر میں سرگرم جنگجوو¿ں کو ہتھیاروں کی شدید قلت درپیش ہونے کی وجہ سے انہوں نے سال بھر میں پولس اہلکاروں سے کئی انساس رائفلیں اور دیگر ہتھیار چھین لئے ہیں۔ جنوبی کشمیر میں ابھی کچھ دن پہلے ہی دو الگ الگ واقعات میں جنگجووں نے درجن بھر رائفلیں چھین لی تھیں جن میں کئی انساس رائفلیں بھی شامل بتائی جاتی ہیں۔
آئی جی کشمیر نے دعویٰ کیا کہ فوجی افسر کے قتل میں حزب المجاہدین کا ایک مقامی گروہ شامل ہے جس میں شامل جنگجووں کی شناخت کر لی گئی ہے تاہم انہوں نے ملوث جنگجوو¿ں کی شناخت ظاہر کرنے کو قبل از وقت بتاتے ہوئے اس سے احتراز کیا۔یاری پورہ کولگام کے باشندہ 22سال کے عمر فیاض فوج کی راجپوتانہ رائفلز میں لیفٹننٹ کے بطور محض پانچ ماہ قبل کمیشن ہوچکے تھے۔نوجوان افسر فوج میں ملازم ہونے کے بعد اپنی ممیری بہن کی شادی میں شرکت کی غرض سے پہلی ہی چھٹی پر تھے کہ انہیں نا معلوم مسلح افراد نے اغوا کرکے قتل کردیا۔عمر فیاض کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ وہ دلہن کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ جب مسلح جنگجووں نے گھر کا گھیراو کرکے انہیں باہر بلایا اور پھر انہیں اپنے ساتھ لے گئے۔اگلی صبح انکی گولیوں سے چھلنی لاش حرمین چوک شوپیاں سے بر آمد ہوئی تھی۔