کشمیرمذاکرات…حکومت کےجتنےمنھ اُتنی بولیاں

سرینگر//
وادی کشمیر کی کشیدہ صورتحال کے بیچ علیٰحدگی پسند قیادت کے ساتھ مذاکرات کی شروعات کے مسئلے کو لیکر ریاستی حکومت کی شریک پارٹیوں، پی ڈی پی اور بی جے پی،کے مابین ایک بار پھر شدید اختلافات سامنے آگئے ہیں۔جہاں بی جے پی نے ریاستی مخلوط سرکار کے ”ایجنڈا آف ایلائنس“کی شرائط کے بر خلاف وضاحتاََ کہا ہے کہ حریت کانفرنس کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت نہ کرنے کا فیصلہ مرکزی سرکار نے ”اعلیٰ سطح“پر کیا ہوا ہے وہیں آج پی ڈی پی نے کہا ہے کہ حریت کے بغیر کوئی بھی مذاکراتی عمل بے معنیٰ ہوگا۔
پی ڈی پی کے نائب صدر اور وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ماموں سرتاج مدنی نے بھاجپا کے ریاستی و قومی لیڈروں کی جانب سے بار بار حریت اور پاکستان کے ساتھ مذاکرات کو لیکر بیانات سامنے آنے پر زبردست ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ صلاح جوئی اور سیاسی مسائل پرایک دوسرے کو سمجھے جانے کی سمت میں بات چیت کے دروازے بند کرنے کا خیال امن عمل کو کمزور کرتا ہے جس سے لوگوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوپاتا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ بعض غیر ضروری چیزوں کی وجہ سے ریاست میں مختلف سطحوں پر بے گانگی اور تنازعے کو ماحول پیدا ہوا ہے۔انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”حساس ترین“مسائل پر بحث کرنے سے ریاست کا کیا اور کس طرح فائدہ ہوسکتا ہے۔پی ڈی پی اور بی جے پی کے مابین حکومت چلانے کے لئے طے ”ایجنڈا آف ایلائنس“کا حوالہ دیتے ہوئے سرتاج مدنی نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ اُمید افزاءہے اور اس میں حریت اور پاکستان سمیت سبھی تک پہنچے جانے کا وعدہ قبول کیا جا چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کی خلاف ورزی کسی کے لئے آسان نہیں ہو سکتی ہے۔پی ڈی پی لیڈر نے مزید کہا ہے کہ تنازعے کا ماحول کشمیریوں کے لئے مزید پریشانیاں اور مصائب پیدا کرسکتا ہے اور ایسے میں جموں کشمیر بدترین شکار ثابت ہو سکتا ہے۔انہوں نے بھاجپا کو واجپائی کا دور یاد دلاتے ہوئے کہا ہے کہ انکی صلح جوئی سے سیکھ کر صلح جوئی کے باہمی عمل کو مظبوط کیا جانا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ تنازعے اور جنگ سے کوئی بھی فریق فائدہ نہیں بٹور پاتا ہے لہٰذا صلح جوئی اور امن کے لئے اشتعال کی بجائے مذاکرات اور بھروسہ مندی کو ترجیح دی جانی چاہیئے۔

سرتاج مدنی کا بیان بھاجپا کے ریاستی صدر ست شرما کے اس حیران کن اور سنسنی خیز بیان کے ردِ عمل میں سامنے آیا ہے کہ جس میں انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ مرکزی سرکار نے حریت کانفرنس کو الگ تھلگ کرنے اور اس سے کسی قسم کی بات نہ کرنے کا اعلیٰ سطح پر فیصلہ لیا ہوا ہے۔ حالانکہ پی ڈی پی اور بھاجپا کے مابین اس بات کا معاہدہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے حریت کانفرنس اور پاکستان کے ساتھ بات چیت شروع کرانے کے لئے مرکزی سرکار کو آمادہ بھی کرایا جائے گا اور اس عمل کی ہر طرح سے حوصلہ افزائی بھی کی جائے گی۔

Exit mobile version