اس سال 95نئے لڑکے جنگجو بن گئے:گیلانی

کشمیر میں نئی پود کے جنگجو (فوٹو انٹرنیٹ)

سرینگر//

وادی کشمیر کے پولس چیف جاوید گیلانی نے کہا ہے کہ بعض بیرونی عناصر یہاں کے اسکولی بچوں کو بہکا رہے ہیں تاہم انہوں نے کہا ہے کہ اسکولی طلباءکی احتجاجی لہر کی وجہ بننے والے پلوامہ کالج میں پیش آمدہ واقعہ کی تحقیقات کرکے قصورواروں کو سزا دی جائے گی۔

آج یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل آف پولس(کشمیر)نے کہا کہ جنوبی کشمیر میں حالات کچھ خراب ہیں اور سال بھر میں 95مقامی نوجوانوں نے بندوق اٹھا کر جنگجووں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی ہے۔انہوں نے کہا کہ شمالی اور وسطی کشمیر میں حالات معمول کے مطابق ہیں اور یہ صرف جنوبی کشمیر کے بعض علاقوں میں ہے کہ جہاں ریاست کو کچھ چلینجز درپیش ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سال بھر میں 95مقامی نوجوان جنگجو بن گئے ہیں۔یاد رہے کہ وادی میں دو ایک سال سے جنگجووں کی سرگرمیوں میں زبردست اضافہ ہوتے دیکھا گیا ہے اور جنوبی کشمیر میں صورتحال قابو سے باہر ہوتے دکھائی دے رہی ہے کہ وہاں روز ہی جنگجوئیت کا کوئی نہ کوئی واقعہ پیش آتا ہے۔ گذشتہ ہفتے کے دوران جنوبی کشمیر میں زائد از نصف درجن پولس اہلکاروں کو ہلاک کیا جاچکا ہے جبکہ انسے انکا ہتھیار بھی چھین لیا گیا ہے۔آئی جی کشمیر نے کہا”کشمیر میں ابھی کُل 200جنگجو سرگرم ہیں“۔

وادی کشمیر میں قریب ایک ماہ سے اسکولی اور کالج طلباءکے جاری احتجاج کے بارے میں بات کرتے ہوئے آئی جی کشمیر نے بتایا کہ ”بیرونی عناصر“ یہاں کے کیمپسز میں حالات خراب کروارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شمالی کشمیر کے ہندوارہ قصبہ کے کالج میں ”بعض بیرونی عناصر“نے پیسہ خرچ کرکے طلباءکو بہکایا اور انکی جھڑپیں کروائیں تاہم انہوں نے ”بیرونی عناصر“کا کوئی مفصل تعارف نہیں دیا۔

ہندوارہ میں گزشتہ روز اسوقت حالات خراب ہو گئے تھے کہ جب یہاں کے کالج کے طلباءنے ایک احتجاجی جلوس نکالا اور پولس نے طاقت کا استعمال کیا جس سے درجن بھر طلبائ،بشمولِ طالبات،زخمی ہوگئے اور قریب چالیس دیگراں کو آنسو گیس کی وجہ سے دم گھٹنے کی شکایت رہی۔آج اسی علاقے کے قلم آباد لنگیٹ میں بھی طلباءاور پولس کے بیچ جھڑپیں ہوئی ہیں۔آئی جی کشمیر نے تاہم وعدہ کیا کہ گزشتہ ماہ کی15تاریخ کو جنوبی کشمیر کے پلوامہ قصبے کے کالج میں گھس کر کریک ڈاون کئے جانے کی تحقیقات کی جائے گی اور ملوث اہلکاروں کے خلاف ”قانون کے مطابق“کارروائی کی جائے گی۔یاد رہے کہ15اپریل کو پولس نے پلوامہ کے زنانہ کالج پر دھاوا بولکر یہاں قریب اسی طالبات کو زخمی کر دیا تھا جسکے بعد سے وادی بھر کے طلباءسراپا احتجاجی بنے ہوئے ہیں اور روز ہی کسی نہ کسی علاقے میں طلباءکے احتجاجی مظاہرے ہوتے آرہے ہیں۔جاوید گیلانی نے کہا”اس بارے میں تحقیقات جاری ہے اور اس سلسلے میں قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی“۔

Exit mobile version