سرینگر//
جموں کشمیر کے ایک سرکردہ سیاستدان انجینئر رشید نے مرکزی سرکار پر ایک سازش کے تحت جموں کشمیر میں مسلمان افسروں کی تعداد کم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست کے اکثریتی طبقہ کو کمزور اور بے اعتبار کئے جانے کی سازشیں رچائی جا رہی ہیں۔انہوں نے ریاست میں کام کررہے غیر ریاستی آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسروں کو فوری طور واپس کرکے مقامی افسروں کی موجودگی بڑھائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔سرینگر میں آج گرمیوں کے چھ ماہ کے لئے ریاستی سرکار کے دفاتر کھل جانے کے موقعہ پر انجینئر رشید کی عوامی اتحاد پارٹی نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور سکریٹریٹ کا گھیراو کرنے کی کوشش کی تاہم پولس نے اس پروگرام کو روکنے کے لئے طاقت کا استعمال کرنے کے علاوہ انجینئر رشید کو اپنی کئی ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا۔
دربار مو(دفاتر کے سردیوں میں جموں جانے اور گرمیوں میں سرینگر آنے کا عمل) کے موقعہ پر پولس کی جانب سے لگائی گئی زبردست بندشوں اور انتہائی سکیورٹی بندوبست کے باوجود عوامی اتحاد پارٹی کے صدر اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے دربار مو کے موقعہ پر احتجاجی جلوس نکالا تو سینکڑوں پارٹی کارکنوں کے علاوہ کتنے ہی عام لوگ بھی اس میں شامل ہوکر انجینئر رشید کی قیادت میں سیول سکریٹریٹ کی جانب بڑھنے لگے جہاں انہوں نے سکریٹریٹ کا گھیراو¿ کرنے کا پروگرام دیا ہوا تھا۔انجینئر رشید کے حامیوں نے ہاتھوں میں سیاہ پرچم اور مختلف نعروں والی تختیاں اٹھارکھی تھیں اور وہ وادی¿ کشمیر میں طلباءاور عام لوگوں پر منظم طریقے سے ہورہے ظلم و جبر کے علاوہ سیول اور پولس سکریٹریٹ میں ریاست کے اکثریتی فرقہ کے افسروں کو متواتر طور کم کئے جانے کے جیسے مسائل کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔جلوس نے حالانکہ سکریٹریٹ کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تھی تاہم پولس اور دیگر سرکاری فورسز کی بھاری تعداد نے اسکا راستہ روکتے ہوئے اسے سکریٹریٹ تک پہنچنے سے قبل ہی روک دیا اور پھر طاقت کا استعمال کرکے اسے منتشر کردیا۔پولس نے ہمیشہ ہی کی طرح پارٹی سربراہ انجینئر رشید کو گھسیٹتے ہوئے لیا اور پھر انہیں انعام النبی،ڈاکٹر باری نائیک اور دیگر کئی پارٹی لیڈروں سمیت گرفتار کرکے تھانہ پولس شہید گنج اور راجباغ میں نظربند کردیا۔
گرفتاری سے قبل موقعہ پر موجود نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ ریاست کا سیول سکریٹریٹ ریاست کے اکثریتی فرقہ کے جذبات کا قبرستان بن گیا ہے اور نئی دلی کی جانب سے یہاں کے اکثریتی طبقہ کو کمزور و بے اعتبار کئے جانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جارہی ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ ریاست کی منفرد شناخت کو بچانے کے لئے ریاست سے سبھی غیر ریاستی افسروں کو مرکزی سرکار یا انکی متعلقہ ریاستوں کو واپس کردیا جانا چاہیئے۔انجینئر رشید نے کہا کہ صرف اسلئے کہ ان میں سے بیشتر اسلام کی تبلیغ کرتی ہیں 34ٹیلی ویژن چینلوں پر پابندی لگانا اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ بھارت تیزی کے ساتھ ایک ہندو فسطائی ملک بنتا جا رہا ہے۔