گیلانی غلط نہیں،فوج تعلیم میں دخل نہ دے:انجینئر

سرینگر//

علیٰحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی کے بعد اب ریاست کے ایک سرکردہ ممبر اسمبلی اور عوامی اتحاد پارٹی کے صدر انجینئر رشید نے وادی کشمیر میں فوج کی جانب سے چلائے جارہے اسکولوں کی مخالفت کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ان اسکولوں کے ذرئعہ کشمیر میں تہذیبی،مذہبی و اخلاقی جارحیت کی جارہی ہے۔انہوں نے فوج کے ”گُڈ وَل“اسکولوں کی مخالفت میں دئے گئے سید علی شاہ گیلانی کے بیان کی تنقید کرنے والے ذرائع ابلاغ اور تجزیہ نگاروں کو ”متعصب“قرار دیتے ہوئے ان پر سید گیلانی کے بیان کو غلط رنگ میں پیش کرنے کا الزام لگایااور اسے مذموم بتایا۔انجینئر رشید نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو فیصلہ کرنا چاہیئے کہ وہ انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث فوج کے اسکولوں میں اپنے بچوں کو کس طرح پڑھاسکتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق شمالی کشمیر کے ککروسہ علاقہ میں منعقدہ ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا ہے”یہ بات شک سے بالا تر ہے کہ ان اسکولوں کے ذریعے ہماری تہذیبی ، مذہبی اور اخلاقی جڑو ں کو کمزور کیا جا رہا ہے“ ۔یاد رہے کہ جموں کشمیر میں تعینات فوج وادی کے مختلف علاقوں میں ”گُڈوِل“کے تحت اسکولوں کا ایک سلسلہ چلارہی ہے جس میں ہزاروں بچے زیرِ تعلیم ہیں۔سید علی شاہ گیلانی نے حال ہی ان اسکولوں کی مخالفت میں بیان جاری کرتے ہوئے لوگوں سے یہاں بچوں کو نہ پڑھانے کی اپیل کی ہے۔انکے اس بیان کی ٹیلی ویژن چینلوں پر شدید تنقید کی جارہی ہے ۔انجینئر رشید نے تاہم ممبرِ اسمبلی ہونے کے باوجود بھی سید گیلانی کی کھل کر حمایت کی ہے۔انہوں نے کہاہے” آرمی کو کشمیری بچوں کی تعلیم کی فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ نہ صرف یہاں مختلف مذہبی ، سماجی اور سیاسی تنظیموں کی طرف سے انتہائی اعلیٰ معیار کے اسکول قائم ہیں بلکہ کسی بھی ذرہ سا ضمیر رکھنے والے کشمیری کو فوج کی جھوٹی ہمدردیوں کو لیکر اعتراض ہونا فطری بات ہے “۔

فوجی سربراہ جنرل بپن راوت کے ایک حالیہ بیان کی جانب اشارے کے ساتھ انجینئر رشید،جو شمالی کشمیر میں ایک حساس حلقہ انتخاب سے لگاتار دوسری بار جیت کر اسمبلی میں ہیں،نے کہا”اگر جنرل راوت سرِ عام سڑک پر نکلنے والے ہر کشمیری کو جنگجووں کا بالائی کارکن کہہ کران کے خون کو اپنے لئے جائز سمجھتے ہیں توپھر انہیں کشمیری بچوں کی تعلیم کی فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے “۔اتنا ہی نہیں بلکہ انجینئر رشید نے سلیقے سے کشمیری عوام کو اپنے بچوں کوفوجی اہتمام سے چل رہے ان اسکولوں میں نہ پڑھانے کی صلاح دی ہے۔چناچہ انہوں نے کہا” فوج کو گڈوِل اسکولوں کے لئے ہدفِ تنقید بنانے سے زیاہ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے گریباں میں جھانک لیں اور والدین یہ فیصلہ کریں کہ وہ اپنے بچوں کو اُسی فوج کے اسکولوں میں کیوں داخل کریں جو فوج کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین پامالی میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ ہر کشمیری کو اپنا دشمن مانتی ہے“۔

Exit mobile version