پانی میں پھنسے لوگوں نے فوج کی مدد لینے سے انکار کیا

سرینگر(مزمل متو)
وادی میں کئی دنوں تک ہوئی لگاتار بارشوں کی وجہ سے زیرِ آب آکر بُری سیلابی صورتحال سے دوچار ہمدانیہ کالونی بمنہ کے لوگوں نے فوج کی طرفسے مدد کی پیشکش کو ٹھکراکے اس حوالے سے علاقے میں آئی ایک فوجی پارٹی کو واپس کردیا ہے۔یہ واقعہ جمعہ کا ہے کہ جب بمنہ کے بیچوں بیچ گذرنے والی ”فلڈ سپِل چنل“کا باندھ ٹوٹ گیا اور بستی میں سیلاب آگیا تھا۔معلوم ہوا ہے کہ اسی اثنا میں فوج کی ایک پارٹی ایک بھاری ”کیسپر“گاڑی لیکر بستی میں نمودار ہوئی اور انہوں نے پانی میں پھنسے لوگوں کو مدد کی پیشکش کی تاہم لوگوں نے فوج کی مدد لینے سے انکار کردیا۔
بستی کے ایک مکین محمد رجب نے بتایا”ہمیں اُنکی مدد کیوں چاہیئے؟ہم پانی کے بستی میں گھس آنے کے بعد سے ہی خودایک دوسرے کی مدد کر رہے “۔ہم 2014کی طرح کسی کو پروپیگنڈہ کرنے کا موقعہ نہیں دینا چاہتے ہیں“۔ انہوں نے مزید کہا ”ہم اُنکی مدد لینے کی غلطی نہیں دہرائیں گے اور پھر ہمارے پاس مقامی غیر سرکاری تنظیموں کی مدد بھی پہنچ چکی ہے جو نصف شب سے ہی متاثرین کی مدد میں جُٹ گئی ہیں“۔یاد رہے کہ 2014کے سیلابِ عظیم کے دوران انڈین آرمی نے مختلف علاقوں میں اپنی کشتیاں اور جوان امدادی کارروائی میں جھونک دئے تھے تاہم بعدازاں نہ صرف اس حوالے سے ٹیلی ویژن چینلوں نے زبردست پروپیگنڈہ کیا تھا بلکہ خود فوج نے ان خدمات کے لئے جموں کشمیر سرکار سے500کروڑ روپے کا معاوضہ لے لیا تھا۔ٹیلی ویژں چینلوں کی اس ”خاص رپورٹنگ“ٓور فوج کی امدادی کارروائیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کئے جانے کو لیکر کشمیری عوام نے زبردست ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔
محمد رجب کے مطابق بستی کے زیر آب آنے کے ساتھ ہی جہاں مقامی لوگوں نے ایک دوسرے کی مدد کرنا شروع کیا وہیں مقامی رضاکارتنظیموں کے زائد از دو درجن کارکن بھی یہاں پہنچ گئے تھے جو لوگوں کی دل کھول کر مدد کرتے دیکھے جاسکتے ہیں۔ایک رضاکار،جنوہوں نے اپنا نام عاطف بتایا،نے کہا”ہم لوگوں کی مدد کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ہم سطح آب پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ حالات کے مزید خراب ہونے کی صورت میں خطرے کو کم سے کم کیا جا سکے“۔(بشکریہ کشمیر ریڈر)

Exit mobile version