سرینگر// وادی کشمیر میںدو دنوں کی لگاتار بارشوں سے کلپیدا شدہ سیلابی صورتحال کے اگلے دن آج موسم میں خوشگوار تبدیلی آئی اور سیلاب کا خطرہ تقریباََ ٹل گیا۔تاہم مختلف علاقوں میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے کئی ریائشی و دیگر ڈھانچوں کو نقصان پہنچنے کے علاوہ غیر متوقع طور ہوئی برفباری کے نتیجے میں درجہ¿ حرارت کے گر جانے سے فصلوں کو شدید نقصان ہوا ہے۔اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے جموں کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ساتھ بات کرکے انسے سیلاب کی صورتحال کے بارے میں پتہ کیا ہے اور انہیں ہر ممکن مدد کی پیشکش کی ہے۔
بدھ کو شروع ہوکر جمعرات کی رات تک شدید برسات جاری رہنے کی وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی آئی تھی اور جمعرات کی رات کو دریائے جہلم میں سطح آب کے خطرے کے نشان سے اوپر بہنے کے بعد سرکاری انتظامیہ نے سیلاب آنے کا اعلان کیا تھا۔چناچہ اس اعلان کے بعد شہر سرینگر کے علاوہ وادی کے ان سبھی علاقوں میں لوگوں نے رات آنکھوں میں کاٹی کہ جہاں جہاں سے سیلاب آنے کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔سرینگر کے بمنہ،ستھرا شاہی، مہجور نگر،نٹی پورہ،پادشاہی باغ اور ان جیسے دیگر علاقوں میں لوگوں نے گھروں سے سامان نکال کر محفوظ مقامات پر لے لیا تھا تاکہ سیلاب آنے کی صورت میں اسے بچایا جا سکے۔سرکاری اہلکاروں کے ساتھ ساتھ سینکروں عام لوگوں نے رات بھر دریائے جہلم کے مختلف مقامات پر باندھ کی رکھوالی کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ تیز بہاو والے پانی کی وجہ سے کہیں پر باندھ نہ ٹوٹنے پائے۔یاد رہے کہ 2014میں وادی کشمیر میں تباہ کن سیلاب آٰا تھا جسکے دوران جہلم کا باندھ کئی جگہوں پر ٹوٹ چکا تھا۔
بدھ کو بارش شروع ہونے پر جمعرات کی دوپہر تک سرینگر کےبیشتر علاقوں میں نظامِ نکاسی آؓ کے ناکارہ ہوجانے کی وجہ سے پانی جمع ہوگیا تھا جبکہ درئاے جہلم اور دیگر ندی نالوں میں سطح آب کے خطرے کے نشان کو پہنچ جانے کے بعد دیر رات کو سرکار نے سیلاب آںے کا اعلان کیا تھا۔بارشوں کا سلسلہ رک جانے کے بعد دوران شب ہی پانی کی سطح کم ہونا شروع ہوگئی تھی اور سرکاری انتظامیہ نے دن میں کئی بار اپڈیٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ پانی کی سطح بتدریج کم ہورہی ہے اور سیلاب کا خطرہ ٹل رہا ہے۔شام پانچ بجے کو محکمہ مذکورہ کے ایک افسر نے بتایا کہ موسم کے خشک رہنے کے طفیل سیلاب کا خطرہ ابھی کے لئے اب ٹل ہی چکا ہے۔انہوں نے تاہم کہا کہ مزید بارشوں کی صورت میں مشکلات دوباری بڑھ بھی سکتی ہیں۔واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے سنیچر کی شام تک ہلکی بارشوں کے جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
اس دوران نکاسی آب کے نظام میں نقص آجانے کی وجہ سے جن علاقوں میں پانی جمع ہوگیا تھا وہاں سے پانی کی نکاسی کا کام شروع کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے آج دن بھر سرینگر کے بیشتر بازاروں میں مندی چھائی ہوئی تھی کیونکہ کہیں پر پانی جمع ہونے کی وجہ سے عبورومرور میں مشکل تھی تو کہیں نکاسی آب کا کام چل رہا تھا۔دریں اثنا دیہی علاقوں میں پیڑ اکھڑنے اور بجلی کے کھمبوں کے خم ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی علاقوں میں پانی کے تیز بہاو کی وجہ سے میوہ باغوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ کئی علاقوں میں بجلی کا ترسیلی نظام متاثر ہوگیا ہے جبکہ کہیں کہیں پر رہائشی مکانوں اور دیگر ڈھانچوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ماہرین کا ماننا ہے کہ بے وقت کی برفباری کی وجہ سے میوے کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے کیونکہ میوہ باغوں میں کونپلیں پھوٹنا شروع ہوگئی تھٰیں کہ اچانک سے درجہ حرارت میں گراوٹ نے اس عمل کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
ادھر وزیر اعظم نریندر مودی کے علاوہ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ساتھ بات کرکے سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لیا ہے۔وزیر اعظم نے ٹویٹ کرتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ انہوں نے محبوبہ مفتی کے ساتھ بات کرکے صورتحال کے بارے میں پتہ کرنے کے علاوہ انہیں ہر طرح کی مدد کی پیشکش کی ہے۔