سرینگر// وادی کشمیر میں کل رات سرکار کی جانب سے سیلاب آنے کا اعلان کئے جانے کے بعد سیلاب کی زد میں رہنے والے سبھی علاقوں کے لوگوں نے رات آنکھوں میں کاٹی۔ 2014 کے سیلاب عظیم کی ہیبت ناک صورتحال کو یاد کرتے ہوئے ان سبھی علاقوں کے لوگ رات بھر سو نہیں سکے جبکہ جنوبی کشمیر سے لیکر شمال تک کئی مقامات پر سرکاری اہلکاروں کے ساتھ ساتھ سینکڑوں لوگ دریائے جہلم کے کناروں پر پہرہ دیکر اس بات کو یقینی بناتے رہے کہ کہیں کوئی باندھ ٹوٹ نہ جائے۔ تاہم قدرت مہربان رہی اور بارشوں کے رُک جانے کی وجہ سے دریائے جہلم اور دیگر ندی نالوں میں سطح آب کم ہونا شروع ہوگئی ہے، حالانکہ ماہرین کے مطابق خطرہ ابھی پوری طرح ٹلا نہیں ہے۔
بدھ سے وادی کے ہر ہر علاقے میں لگاتار ہورہی بارش کی وجہ سے میدانی علاقوں میں پانی بھر گیا ہے جبکہ کل صبح سے ہی جنوب سے آنے والے سبھی ندی نالوں نے خطرناک انداز میں بہنا شروع کیا تھا۔ چناچہ جمعرات کا پورا دن بے چینی کی حالت میں گذرا اور دریائے جہلم میں سطح آب ہر آن بڑھتی رہی ۔ حالانکہ انتظامیہ کی جانب سے لوگوں کو پریشان نہ ہونے کے اعلانات ہوتے رہے تاہم رات آٹھ بجے سنگم کے قریب سطح آب بیس فُٹ سے اوپر گئی تو انتظامیہ نے وادی میں سیلاب کا اعلان کردیا ہے۔ انتظامیہ نے وادی میں سیلاب کے حوالے سے الرٹ جاری کرتے ہوئے دریائے جہلم اور ندی نالوں کے کناروں پر رہائش پذیر لوگوں کو خبردار رہنے کیلئے کہا ۔ معلوم ہوا کہ اس اعلان کے بعد جنوب سے لیکر شمال تک اُن سبھی علاقوں میں پہلے سے بے چین لوگ مزید بے چین ہو گئے کہ جہاں جہاں سے سیلاب آںے کا خطرہ لگا رہتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ لالچوک سرینگر میں ، جہاں نظام نکاسی آب کے ناکارہ ہوجانے کی وجہ سے پہلے ہی کافی پانی جمع ہوچکا ہے، میں دکاندار دیر رات تک دکانوں سے مال نکالتے رہے جبکہ جواہر نگر، راجباغم نٹی پورہ،مہجور نگر، پادشاہی باغ، بمنہ، ہمدانیہ کالونی اور دیگر کئی علاقوں میں رہنے والے لوگوں نے مکانوں کی نچلی منزلوں سے سامان نکال کر اسے اوپری منزلوں میں منتقل کرنا شروع کیا۔ جواہر نگر میں لوگوں نے بتایا کہ 2014 کے سیلاب سے زیادہ متاثر ہونے کی وجہ سے علاقے کے لوگ بہت پریشان تھے اور کئی لوگوں نے سیلاب کا اعلان ہونے کے بعد یہاں سے نقل مکانی کی۔ نٹی پورہ میں ایک نوجوان لڑکی نے بتایا کہ انہوں نے بھی گھر کا سامان اوپری منزل میں منتقل کر دیا ہے جبکہ انہوں نے پوری رات آنکھوں میں کاٹی۔ ایک اور خاتون نے کہا کہ وہ رات بھر 2014 کے سیلاب عظیم کی ہیبت ناک کہانیوں کے دہرائے جانے کا تصور کر کر کے مرے جارہے تھے۔ یاد رہے کہ ستمبر 2014 کو وادی کشمیر میں زبردست سیلاب آیا تھا جس نے پوری وادی کو لپیٹ میں لیا تھا جبکہ سرینگر کے پاش جواہر نگر اور راجباغ علاقوں میں مہینے بھر تک سیلابی پانی جمع رہا تھا۔
محکمہ تدارکِ سیلاب کے ایک افسر نے آج صبح تفصیلات کو بتایا کہ سنگم میں سطح آب کم ہونا شروع ہوگئی ہے تاہم سرینگر میں ابھی اس سطح کے مزید بلند ہونے کا احتمال ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ کے کئی اہلکار اور عام لوگ رات بھر دریا کے کناروں پر پہرہ دیتے رہے ہیں اور اچھی بات یہ ہے کہ آسمان برسنا بند ہوگیا ہے اور کہیں کوئی باندھ بھی نہیں ٹوٹا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ سرینگر کے بعض علاقوں میں ابھی خطرہ پوری طرح نہیں ٹلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارش نہ ہوئی تو پھر امید ہے کہ صورتحال خطرناک ہونے سے بچ جائے گی۔