پارلیمانی انتخاب سے قبل سرینگر میں سکیورٹی سخت

سرینگر// وادی کشمیر میں دو پارلیمانی نشستوں پر ہونے جارہے انتخابات سے قبل جنگجوئیانہ حملوں میں آئی تیزی کو دیکھتے ہوئے سرینگر میں خصوصی ناکے بٹھاکر راہگیروں اور گاڑیوں کی تلاشی کا تکلیف دہ عمل بحال کر دیا گیا ہے۔اسکے علاوہ سرینگر اور جنوبی کشمیر میں کئی اسکولوں سمیت مختلف سرکاری عمارتوں میں فورسز کی اضافی کمپنیوں کو ٹھہرایا گیا ہے کہ جنہیں انتخابات کے سلسلے میں ڈیوٹی پر لگایا جانا ہے۔
سرینگر اور اسلام آباد کی پارلیمانی نشستوں پر 9اور12اپریل کو ووٹ ڈالے جانے والے ہیں تاہم حالیہ دنوں میں جنگجوئیانہ سرگرمیوں میں زبردست تیزی آئی ہے جسکی وجہ سے نہ صرف یہ کہ سیاسی پارٹیوں کے لئے بھرپور انتخابی مہم چلانا ممکن نہیں ہو سکا بلکہ ان میں زبردست خوف و حراس بھی پھیلا ہوا ہے۔سرینگر شہر کے آس پاس گزشتہ دو چار دنوں میں کم از کم تین بڑے جنگجوئیانہ حملے ہوئے ہیں جن میں کم از کم دو فورسز اہلکار ہلاک اور ایک درجن سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔ایسے میں پیدا شدہ صورتحال سے نپٹنے کے لئے سرکاری ایجنسیوں نے سرینگر اور ان سبھی علاقوں میں تلاشی کارروائیوں کا آغاذ کیا ہے کہ جہاں جہاں سے ووٹ ڈالے جانے والے ہیں۔
ذرائع کے مطابق (ضمنی )انتخا بات کے پےش نظر شہر مےں سیکورٹی ایجنسیوں کو غیر معمولی طور متحرک کردیا گیا ہے اور امن و اقانون کو برقرار رکھنے کےلئے شہر میںپولیس اور سیکورٹی ایجنسیوں کو چوکنا رہنے کی ہدایت دی گئی ہے اور انہیں کڑی نگرانی کرنے کیلئے کہا گیا ہے ۔ حساس مقامات پر نصب کلوز سرکٹ کیمروں کے ذریعے ہر لمحہ نظر گذر کو مزید فعال بنایاگیا ہے جبکہ اہم تنصیبات کے گردونواح میں غیر معمولی حفاظتی بندوبست کئے گئے ہیں۔غیر معمولی حفاظتی بندوبست نے حسب روایت مسافروں کو طرح طرح کے مصائب میں مبتلا کردیا ہے کیونکہ سرینگر میں داخل ہونے والی گاڑیوں سے مسافروں کو نیچے اترنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ شہر میں سول لائنز کے ساتھ ساتھ حساس مقامات پر سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے اور اہم چوراہوں پرسی آر پی ایف اور پولیس کے اضافی دستوں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
سرینگر میں بدھ کوپولیس اور نیم فوجی دستوں نے گاڑیوں کی چیکنگ اور راہ گیروں کی پوچھ تاچھ کا سلسلہ جاری رکھا جس کے دوران لوگوںکے شناختی کارڈپوچھے جارہے تھے۔شمالی اور جنوب کی طرفسے شہر میں داخل ہونے والے راستوں پر بھی اضافی فورسز تعینات کی گئی ہیں اور ہر چھوٹی بڑی گاڑی کی تلاشی لینے کے بعد ہی اسے آگے بڑھنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ اندرون شہر بھی گاڑیوں کی چیکنگ اور مسافروں کی پوچھ تاچھ کا سلسلہ اچانک تیز کر دیا گیا ہے۔سرینگر کے لالچوک علاقہ میں ایک ناکے پر موجود پولس افسر نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں جنگجوئیانہ حملوں میں آئی تیزی کے بعد انہیں مزید چوکسی بھرتنے کے لئے کہا گیا ہے تاکہ ووٹ دہی کے عمل کے دوران کوئی بڑی واردات پیش نہ آنے پائے۔انہوں نے کہا کہ جنگجووں کی جانب سے سرینگر شہر میں اپنی موجودگی کا احساس کرانے کی پے درپے کوششیں ہورہی ہیں تاہم پولس اور دیگر فورسز نے چوکسی بھرتی ہوئی ہے۔

Exit mobile version