سرینگر//جموں کشمیر میں حقوق انسانی کی پاسدار ایک مقامی تنظیم نے ریاست میں انسانی حقوق کی تشویش ناک تصویر پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں سال کے ابتدائی تین ماہ کے دوران تشدد کی وارداتوں میں قریب ستر افراد مارے گئے ہیں جن میں قریب ڈیڑھ درجن عام شہری بھی شامل ہیں۔
”وائس آف وِکٹمز“(وی او وی) نامی اس تنظیم نے وادی کے مختلف علاقوں میں گزشتہ تین ماہ کے دوران سرکاری فورسز اور جنگجووں کے بیچ ہوئی جھڑپوں اور احتجاجی مظاہروں کے خلاف سرکاری مشینری کے استعمال سے ہوئے نقصانات پر مبنی رپورٹ پیش کی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے پہلے مہینے میں کل 14افراد مارے گئے جن میں 11سرکاری فورسز اہلکاراور3جنگجوبھی شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق فروری کے مہینے میں کل 26جانیں تلف ہوئیں ،جن میں 11فورسزاہلکار،11جنگجواور4عام شہری شامل تھے جبکہ مارچ میں مختلف مقامات پرہوئی معرکہ آرائیوں اورپُرتشددواقعات کے دوران مزیدکئی فورسزاہلکار،جنگجواورعام شہری بھی مارے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین مہینوں کے دوران کُل ملاکر 33جنگجو،13سیکورٹی اہلکاراور16عام شہری تشددکی بھینٹ چڑھ گئے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہگئے سال کی گرمیوں کے دوران ہوئے عوامی احتجاج کے دوران سرکاری فورسز کے ہاتھوں90عام شہری مارے گئے،7ہزارسے زیادہ عام لوگوں کے مہلک ہتھیاروں کانشانہ بن جانے کے علاوہ پیلٹ گن سے مزید1000عام شہریوں کی آنکھیں متاثر ہوگئیں۔تنظیم کا کہنا ہے کہ سالِ رواں کے دوران بھی مظاہرین کیخلاف مہلک ہتھیاروں کے استعمال میں کوئی کمی نہیں لائی گئی ہے جسکے باعث صرف تین ماہ میں 16عام شہری اپنی جانیں گنوابیٹھے ہیں۔
تنظیم نے محسوس کیا ہے کہ پُرامن مظاہرین کیخلاف طاقت کے اضافی استعمال،چھاپوں اورگرفتاریوں کاتسلسل عام لوگوں، بالخصوص نوجوانوں ،میں عدم تحفظ کے احساس کوفروغ دینے کاموجب بن رہاہے ،اوریہ احساس ہی نوجوانوں کوخطرناک راہ اپنانے پرمجبورکررہاہے۔وائس آف وِکٹمزنے اقوام ِمتحدہ ،ایمنسٹی انٹرنیشنل اورایشیا ءواچ جیسے بین الااقوامی سطح کے حقوق انسانی اداروں سے جموں کشمیر کی صورتحال کافوری نوٹس لیکریہاں جاری سنگین نوعیت کی حقوق البشرخلاف ورزیوں وپامالیوں اورسیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے غیرمسلح مظاہرین کیخلاف کئے جارہے طاقت کے بے تحاشہ استعمال کورکوانے میں اپنارول اداکرنے کی اپیل کی ہے۔