سرینگر// یہاں کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر آج اسوقت سنسنی پھیل گئی کہ جب مسافروں کے سامان کی تلاشی کے دوران ایک فوجی جوان کے بیگ سے دو دستی بم برآمد ہوئے۔فوج کی جیل لائے ریجمنٹ کے اس جوان کو گرفتار کیا گیا ہے اور معاملہ کی تحقیقات کے جاری ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔یہ واقعہ آج صبح کا ہے کہ جب کئی فوجی ایک خصوصی طیارے کے ذرئعے چھٹی منانے کے لئے وادی سے باہراپنے گھروں کو جارہے تھے۔
پولس ذرائع نے بتایا کہ سامان کی معمول کے مطابق تلاشی کے دوران حفاظتی عمل اُسوقت چونک گیا کہ جب انہوں نے ایک بیگ میں دو دستی بم موجود پائے۔ان ذرائع نے بتایا کہ تلاشی لینے والے عملہ نے فوری طور اپنے افسروں کو مطلع کیا اور اسکے ساتھ ہی بیگ کے مالک فوجی جوان ،بھوال مکھیا ساکنہ گاوں بسولی دارجیلنگ،کو حراست میں لیا گیا۔معلوم ہوا ہے کہ بھوال مکھیا فوج کی جیک لائی ریجمنٹ میں بیلٹ نمبر 13768297 کے ساتھ بطور رائفل مین تعینات ہے اور وہ ابھی حدبندی لکیر کے اوڑی سیکٹر میں تعینات ہیں جہاں سے وہ چھٹی پر گھر جارہے تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں مذکورہ فوجی نے دعویٰ کیا ہے کہ پکڑے گئے دونوں دستی بم دراصل انکے ایک افسر کے ہیں اور انہیں دلی میں کسی کو سونپا جانا تھا۔ایک اور اطلاع کے مطابق مذکورہ اہلکار نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ یہ گرینیڈ دریا میں مچھلیوں کا شکار کرنے کےلئے لے جارہا تھا۔پولس کا کہنا ہے کہ مذکورہ فوجی کے اس دعویٰ کی اصلیت کے بارے میں تحقیقات کی جارہی ہے اور یہ بھی پولس معاملے کی مختلف زاویوںسے جانچ کر رہی ہے۔سرینگر کا ہوائی اڈہ انتہائی حساس مانا جاتا ہے اور یہاں کئی دائروں والی سکیورٹی تعینات ہے جسکا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں سے سفر کرنے والے مسافروں کے لئے جہاز کے اڑان بھرنے سے کم از کم دو گھنٹہ قبل ہوائی اڈے پر حاضر ہونا ضروری ہے تاکہ کئی جگہوں پر کئی بار لیجانے والی تلاشی کی وجہ سے انسے انکی پروازیں چھوٹ نہ جائیں۔
تاہم یہ پہلی بار نہیں ہے کہ جب یہاں تلاشی کے دوران ہتھیار یا گولہ بارود ضبط کیا گیا ہو۔ابھی گئے فروری کی 20تاریخ کو بھی اسی طرح کے ایک واقعہ میں فوج کی47آر آر کے ایک رائفل مین پی کے گوڈا نامی کی تحویل سے خود کار رائفل کے قریب ڈیڑھ درجن راونڈ بر آمد کرکے انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔تاہم پولس نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا ہے کہ مذکورہ اہلکار نے گرفتاری کے دوران کیا وجہ بتائی تھی اور انکے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے۔
دریں اثنا سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے آج پیش آئے واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بڑا واقعہ ہے جسکے تناظر میں ہتھیاروگولہ بارود کا کوئی حساب کتاب نہ ہونے کی کہانی سمجھی جانی چاہیئے۔ایک اور سیاستدان اور عوامی اتحاد پارٹی کے صدر انجینئر رشید نے بھی اسے ایک انتہائی تشویشناک واقعہ بتاتے ہوئے کہا ہے” ایک بار پھر اس بات کا ثبوت مل گیا ہے کہ سکیورٹی ایجنسیاں بذات خود مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ اس واقعہ کو دیکھ کر یہاں تک بھی سوچا جاسکتا ہے کہ مذکورہ فوجی جہاز کو اغوا کرکے اس واقعہ کوکشمیریوں کی عوامی تحریک کو بدنام کرنا چاہتا ہو“۔