سرینگر// سرینگر کے پائین علاقہ نوہٹہ میں کل دیر رات ہوئے ایک گرنیڈ دھماکہ میں ایک پولس اہلکار کے ہلاک ہونے کے اگلے روز آج جنگجووں نے شہر کے مضافاتی قصبہ پانت چوک میں سی آر پی ایف کی ایک کانوائے کو نشانہ بناکر حملہ کرکے کم از کم ایک اہلکار کو ہلاک اور دیگرپانچ اہلکاروں کو زخمی کر دیا ہے جن میں سے دو کی حالت نازک بنی ہوئی ہے۔اس دوران لشکر طیبہ نے اس حملے کی ذمہ داری لینے کے علاوہ اس حملے کے لئے تنظیم کے کمانڈر ابوموسیٰ کے لئے انام کا اعلان کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ حملہ سہ پہر کو اسوقت پیش آیا کہ جب پانتہ چوک کے قریب سرینگر-جموں شاہراہ پر سے سی آر پی ایف کی ایک کانوائے جارہی تھی۔ان ذرائع کا کہنا ہے کہ کانوائے میں الیکشن ڈیوٹی کے دوران تعینات کئے جانے کے لئے بیرون وادی سے منگوائے گئے سی آر پی ایف اہلکار وں گاڑیاں شامل تھیں جو جنگجووں کے اچانک حملے کا شکار ہوگئیں۔ایک پولس افسر نے بتایا کہ یہ حملہ غیر متوقع اور اچانک تھا اور اس میں کم از کم نصف درجن اہلکار زخمی ہوگئے ہیں جنہیں فوری علاج و معالجہ کے لئے اسپتال پہنچایا گیا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق حملے کے بعد یہاں مزید فورسز کی کمک بلائی گئی اور پورے علاقے کو محاصرے میں لیکر تلاشی کارروائی شروع کی گئی حالانکہ آخری اطلاعات ملنے تک کسی کے گرفتار کئے جانے کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔دیر گئے ملی اطلاعات کے مطابق زخمیوں میں سے ہیڈ کانسٹیبل،جن کا نام بساپا بتایا گیا ہے،نے زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ دیا ہے جبکہ مزید دو اہلکاروں کی حالت نازک ہے اور انہیں ونٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے دو دن پہلے اسی شاہراہ پر بمنہ کے مقام پر جنگجووں نے دن دہاڑے ایک فوجی کانوائے کو نشانہ بناکر ایک گاڑی کو تباہ کرکے اس میں سوار کم ازکم تین اہلکاروں کو شدید زخمی کر دیا تھا جبکہ گزشتہ دیر رات شہر کے نوہٹہ علاقے میں پولس کی ایک پارٹی پر دستی بم سے حملہ کرکے ایک پولس اہلکار کو ہلاک اور زائد از ایک درجن دیگر اہلکاروں کو شدید زخمی کردیا گیا تھا۔سرینگر میں جنگجوئیانہ سرگرمیوں میں ایسے وقت پر تیزی آتے محسوس کی جانے لگی ہے کہ جب یہاں اگلے ہفتے پارلیمانی نشست پر ضمنی چناو¿ کیا جانا طے ہے۔یہاں سے نیشنل کانفرنس کی ٹکٹ پر سابق وزیر اعلیٰ اور ممبر پارلیمنٹ فاروق عبداللہ کا حکمران پی ڈٰ پی کے نذیر خان کے ساتھ مقابلہ ہورہا ہے۔دلچسپ ہے کہ سرینگر اور اننت ناگ کی دو پارلیمانی نشستوں پر سے محبوبہ مفتی اور طارق حمید قرہ کے مستعفی ہوجانے کی وجہ سے یہ نشستیں خالی ہوگئی تھیں اور اب اگلے ہفتے ان پر ضمنی چناو ہونے والا ہے۔