سرینگر// وزیر اعظم نریندر مودی کے جموں کشمیر دورے کے موقعہ پر آج وادی میں احتجاجی ہڑتال رہی جسکی وجہ سے یہاں کے معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہوئے۔سرینگر میں سبھی چھوٹے بڑے بازار بند رہے جبکہ سڑکوں پر سے گاڑیاں غائب رہنے کی وجہ سے ماحول سنسان لگ رہا تھا۔حالانکہ کئی ایک سڑکوں پر اکا دکا نجی گاڑیوں کو حرکت میں پایا گیا۔شہر کے سبھی علاقوں میں دکانیں بند تھیں جبکہ دیگر معمولات زندگی بھی پوری طرح مفلوج تھیں۔اتوار کی چھٹی ہونے کے سبب اسکول،کالج اور سرکاری دفاتر ویسے ہی بند تھے اور اس وجہ سے ہڑتال کا اثر دوبالا لگ رہا تھا۔
وادی کے شمال و جنوب میں بھی مکمل ہڑتال رہی اور ان سبھی علاقوں میں کاروبار حیار کو بری طرح متاثر بتایا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ جنوب میں اننت ناگ،کولگام،شوپیاں اور پلوامہ میں مکمل ہڑتال تھی اور بازاروں میں بہت کم لوگوں کی نقل و حمل تھی جبکہ شمالی کشمیر کے سبھی اضلاع میں بھی مکمل ہڑتال تھی۔
وزیر اعظم مودی آج جموں-سرینگر شاہراہ پر ناشری کے قریب بنائی گئی ایشیاءکی سب سے لمبی،قریب ساڑھے دس کلومیٹر،سرنگ کا اففتاح کرنے کے لئے ریاست کے دورے پر تھے۔اس سرنگ کی وجہ سے ابھی تک ساڑھے تین سو کلومیٹر کا جموں-سرینگر سفرکم ہوکر محض اڈھائی سو کلومیٹر رہ جائے گا اور اندازہ ہے کہ اس سفر میں اب کے بعد دو گھنٹے بچیں گے جبکہ خراب موسم میں اس سڑک کے بند ہوجانے کا احتمام بھی تقریباََ ختم ہوجائے گا۔تاہم علیٰحدگی پسندوں کی مشترکہ قیادت نے وزیر اعظم کے دورے کے خلاف احتجاجی ہڑتال کی کال دی تھی جبکہ مسلح جنگجووں کی مختلف تنظیموں کے اتحاد متحدہ جہاد کونسل نے ہڑتال کی حمایت کی تھی۔سید علی شاہ گیلانی،مولوی عمر فاروق اور یٰسین ملک کی مشترکہ قیادت نے ہڑتال کی کال دیتے ہوئے کہا تھا کہ ”بھارتی وزیر اعظم ایک ایسے موقعے پر یہاں آرہے ہیں، جب اس کی قابض افواج ہر روز نہتے کشمیریوں کے سینوں کو گولیوں سے چھلنی کررہی ہیں اور پیلٹ سے ان کی آنکھوں کی بینائی سلب کررہی ہیں“۔اخباروں کے لئے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ اس وقت” سینکڑوں ہزاروں(کشمیریوں) کو پولیس تھانوں، انٹروگیشن سینٹروں اور جیلوں میں پابند سلاسل بنادیا گیا ہے اور آزادی پسندوں کی پُرامن سیاسی سرگرمیوں پر مکمل طور پابندی لگادی گئی ہے“۔علیٰحدگی پسند قیادت کا کہنا ہے” ہڑتال کرانا ہمارا کوئی شوق یا مشغلہ نہیں ہے، البتہ ریاست کی سنگین صورتحال کو اُجاگر کرانے کا ہمارے پاس دوسرا آپشن بھی دستیاب نہیں ہے“۔ہڑتال کو جواز بخشتے ہوئے انہوں نے کہا تھا” ہم نے حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے لاکھوں جانوں کی قربانی پیش کی ہے، بھارت یہاں سونے کی ٹنلیں اور سڑکیں بنائے، جب بھی وہ ہمارے ایک شہید کے خون کی بھرپائی کرسکتا ہے اور نہ وہ ہمارے زخموں پر مرہم رکھ سکتا ہے۔ کشمیریوں کی مسٹر نریندر مودی کی ذات کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے، البتہ وہ بھارت کے وزیرِ اعظم کی حیثیت سے م±جرم ہیں کہ نہتے کشمیریوں کے قتلِ عام پر نہ صرف خاموش ہیں، بلکہ ایسا کرنے والوں کو وہ ترقیوں اور تمغوں سے بھی نوازتے ہیں“۔