سرینگر// جموں کشمیر کی راجدھانی سرینگر میں ایک لمبے عرصہ کے بعد اپنی موجودگی کا احساس کراتے ہوئے مسلح جنگجووں نے آج یہاں کے پاس سے جارہی ایک فوجی کانوائے کو نشانہ بناکر کر حملہ کیا جس میں کم از کم تین جوان زخمی ہو گئے ہیں۔یہاں کی پارلیمانی نشست پر ہونے جارہے ضمنی انتخاب سے ہفتہ بھر قبل ہوئے اس حملے سے سکیورٹی ایجنسیاں سکتے میں آگئی ہیں اور شہر میں سکیورٹی کے مزید سخت انتظامات کئے جا رہے ہیں۔
لالچوک سے قریب پانچ کلومیٹر دور بائی پاس پر واقع جہلم ویلی میڈیکل کالج و اسپتال (جے وی سی)کے قریب یہ حملہ دن کے سوا ایک بجتے کے قریب ہوا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ گھات میں بیٹھے جنگجوﺅںنے جے وی سی کے نزدیک بارہمولہ سے سرینگر کی طرف آرہی ایک فوجی کانوائے میں شامل آخری گاڑی زیر نمبر07D174289Hکو نشانہ بناتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ کی ۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ جنگجوﺅں نے شاہراہ کے بیچوں بیچ آکر فوجی گاڑی پر سامنے سے شدید فائرنگ کی جسکے جواب میں فوجی اہلکاروں نے بھی گولیاں چلائیں اور یوںپورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔عینی شاہدین کے مطابق گولیوں کی زد میں آنے والی گاڑی سڑک کے بیچوں بیچ ڈیوائڈر کے ساتھ ٹکرا گئی، اس کا ایک ٹائر پنکچر ہوگیا اور اس کے اگلے شیشے پر کم از کم دس گولیاں لگیں۔ حملے میں فوج کے تین اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے جنہیں فوری طور پر بادامی باغ سرینگر میں قایم فوج کے92بیس اسپتال منتقل کیا گیا۔حملے کے فوراً بعد جنگجو جائے واردات سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔فوجی ترجمان راجیش کالیا نے حملے میں تین اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انکا بادامی باغ کے فوجی اسپتال میں علاج جاری ہے۔
حملے کے فوری بعد پولیس اور فورسز کے سینکڑوں اہلکار جائے واردات پر آپہنچے اورگرد و نواح کے علاقوں کو محاصرے میں لیکر حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی جس کے دوران بائی پاس پر گاڑیوں کی آمدورفت روک دی گئی تاہم تلاشی کارروائی کے دوران کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ۔بعد میںآس پاس کی مزید کئی بستیوں کو بھی محاصرے میں لیکر تلاشی کارروائی انجام دی گئی جو آخری اطلاع ملنے تک جاری تھی۔واضح رہے کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب سرینگر کی پارلیمانی نشست پر ضمنی انتخاب کے سلسلے میں الیکشن سرگرمیاں بڑے پیمانے پر جاری ہیں۔اس نشست پر 9اپریل کو ووٹ ڈالے جارہے ہیں۔
سرینگر شہر یا اسکے مضافات میں یہ جنگجووں کی جانب سے بڑی مدت کے بعد کی گئی کارروائی ہے جسکا مقصد ،مبصرین کے مطابق،سرینگر میں اپنی موجودگی کا اعلان ہوسکتا ہے۔قابل ذکر ہے کہ جنوبی کشمیر میں جنگجوئیانہ سرگرمیاں کئی گنا بڑھ گئی ہیں تاہم شہر سرینگر میں ایک عرصہ سے بے سکون خاموشی سی چھائی ہوئی تھی۔پولس میں ذرائع کا کہنا ہے کہ سرینگر میں جنگجوئیانہ سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے جنگجو تنظیمیں بے چینی کے ساتھ ہاتھ پیر ہلا رہی ہیں حالانکہ زبردست سکیورٹی انتظامات کی وجہ سے انہیں خاص کامیابی نہیں مل رہی ہے۔
اس دوران حزب المجاہدین کے ترجمان برہان الدین نے سرینگر میں خبررساں ایجنسیوں کو بھیجے ہوئے ایک بیان میں حملے کی ذًہ داری لی ہے اور اس میں کم از کم نصف درجن فوجیوں کے ہلاک اور دیگر کئی کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔حزب نے آئیندہ بھی اس طرح کے حملے جاری رکھنے کی دھمکی دی ہے۔