سرینگر//اتوار کو ایک جنگجو مخالف آپریشن کے دوران تین عام کشمیریوں کے مارے جانے کو ایک طرح سے جواز فراہم کرتے ہوئے جموں کشمیر پولس کے چیف ایس پی وید نے کہا ہے کہ جھڑپ کی جگہ جاکر پتھراو کرنے والے ایک طرح سے خود کشی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ لوگوں کو فورسز اور جنگجووں کے بیچ اینکاونٹر کے دوران قریب آنے سے روکنے کے لئے سرکاری فورسز ایک نئی حکمت عملی مرتب کر رہی ہیں۔
وسطی ضلع بڈگام کے چاڈورہ میں پیش آئے واقعہ کے تناظر میں ایک انٹرویو کے دوران اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے جموں کشمیر پولس کے ڈائریکٹر جنرل نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ فورسز اور جنگجوﺅں کے درمیان تصادم ہونے کی جگہوں سے دور رہیں۔انہوں نے الزام لگایاکہ جب کبھی بھی کہیں جنگجوﺅں کے ساتھ فورسز کی جھڑپ شروع ہوتی ہے انٹرنیٹ کا غلط استعمال کرتے ہوئے بعض وٹس ایپ اور فیس بک گروپوں کو متحرک ہوکرنوجوانوں کو تشدد پر اُکسانے کی کوششیں کرتے ہیں تاکہ فورسز کی طرف سے رد عمل میں انسانی جانیں ضائع ہوں۔تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ فورسز کی طرف سے صبروتحمل کا مظاہرہ کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسے کئی سماجی میڈیا گروپوں کی نشاندہی سرحد پار ہوئی ہے جہاں سے نوجوانوں کو انکاﺅنٹر سائٹس پر جاکر پتھراﺅ کرنے پر اُکسایا جاتا ہے تاکہ جنگجوﺅں کو فرار ہونے کا موقعہ ملے اور یہ نہج انتہائی خطرناک ہے۔ ایس پی وید نے وضاحت کرتے ہوئے کہا”سیکورٹی فورسز بھی جھڑپوں کے دوران گاڑیوں یا مکانوں کی آڑ میں چھپ جاتی ہیں، نوجوانوں کا انکاﺅنٹر سائٹس کی طرف جانا خود کشی کرنے جیسا ہے ، گولی کبھی یہ نہیں دیکھتی کہ کون آرہا ہے یا وہ کس کو لگنے والی ہے؟“قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں سرکاری فورسز کے لئے ایک نیا چلینج یہ بن گیا ہے کہ وہ جہاں بھی علیٰحدگی پسند جنگجووں کو گھیر کر انہیں مار ڈالنے کی کارروائی شروع کرتے ہیں مقامی لوگ جمع ہوکر اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر جنگجووں کو بھاگنے کا موقع دینے کے لئے فورسز کو پتھراومیں الجھا دیتے ہیں۔فوجی سربراہ جنرل بپن راوت نے ایسا کرنے کی صورت میں لوگوں کو راست دھمکی دی تھی اور تب سے اس طرح کی کارروائی کے دوران سرکاری فورسز نے کئی عام لوگوں کو نشانہ بنایا ہے۔چاڈورہ میں اتوار کے روز اسی طرح کے ایک واقعہ میں کم از کم تین نوجوان مارے گئے ہیں۔
ڈی جی پولیس نے بتایا”نوجوانوں کو برین واش کیا جارہا ہے ، انہیں انتہا پسندی کی طرف دھکیلا جارہا ہے اور یہ ہمارے لئے ایک چیلنج ہے “۔یہ پوچھے جانے پر کہ جموں کشمیر پولیس مستقبل میں نوجوانوں کو انکاﺅنٹر سائٹس کی طرف جانے سے روکنے کےلئے کس طرح کے اقدامات کررہی ہے؟ریاستی پولیس کے سربراہ نے کہا”اس پر میڈیا میں تبصرہ تو نہیں کیا جاسکتا لیکن جموں کشمیر پولیس اور سیکورٹی فورسز گزشتہ25سالہ تجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے اس پر تبادلہ خیال کررہی ہے اور اس ضمن میں ایک حکمت عملی مرتب کی جارہی ہے“۔جنوبی کشمیر میں پولیس افسران کے گھروں میں جنگجوﺅں کی توڑ پھوڑ، ان کے اہل خانہ کو ہراساں کرنے اور پولیس اہلکاروں کی ہٹ لسٹ چسپاں کرنے کے واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے ایس پی وید نے کہا”جموں کشمیر پولیس نے نوے کی دہائی میں بھی ہٹ لسٹیں دیکھی ہیں ، فکر کرنے کی کوئی بات نہیں ہے اور اس صورتحال کا بھی خیال رکھا جائے گا“۔